شادی کی سالگرہ کے روز پولیس افسر جوڑا ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
شادی کی سالگرہ کے روز میاں بیوی پولیس افسر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہوکر اسپتال پہنچ گئے، میئر سکھر نے جوڑے کی شادی کی سالگرہ کی تقریب اسپتال میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میئر سکھر نے سندھ پولیس کے بہادر میاں بیوی افسران جو دونوں ڈی ایس پی ہیں، کی اسپتال میں عیادت کے موقع پر کہا کہ آج اس جوڑے کی شادی کی سالگرہ ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ خوشی ایک ساتھ منائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکوؤں کیخلاف بہادری کا مظاہرہ کرنے والے شہری کے لیے نقد انعام اور تعریفی سند
تقریب سے خطاب میں میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ ہم اپنے دونوں ڈی ایس پیز اور سندھ پولیس کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا۔ ان کے لیے دعا ہے کہ اللہ انہیں جلد صحت یابی عطا کرے۔ ان جوانوں کی واپسی دیکھ کر نہ صرف خوشی ہوئی بلکہ ان کے بلند حوصلے نے سب کے دل جیت لیے۔
انہوں نے کہا کہ زخمی حالت کے باوجود سندھ پولیس کے جوان مسکراتے رہے اور پوری توجہ اس بات پر تھی کہ وہ ڈاکوؤں اور قاتلوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔ حکام نے بتایا کہ اللہ کے فضل سے 10 ڈاکو جہنم واصل کیے جاچکے ہیں، چاہے یہ 10 ہوں یا 10 ہزار، سندھ پولیس سب کو انجام تک پہنچائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شکارپور میں امن کی بحالی، 71 ڈاکوؤں کا سرینڈر، 209 ہتھیار پولیس کے حوالے
انہوں نے اس موقع پر ضیاالدین اسپتال کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ اسپتال نہ صرف بین الاقوامی معیار کی ایمرجنسی اور صحت کی سہولیات فراہم کر رہا ہے بلکہ اس فوری صورتحال میں کراچی جانے کی ضرورت کے بغیر مقامی طور پر بہترین علاج مہیا کیا گیا۔ دونوں زخمی ڈی ایس پیز اور اہلکاروں کو اعزازات سے بھی نوازا جائے گا۔
تقریب کے اختتام پر ایک بار پھر بتایا گیا کہ آج ان کی شادی کی سالگرہ ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ سب مل کر یہ خوشی منائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پولیس افسران ڈاکوؤں سکھر سندھ پولیس کراچی میاں بیوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس افسران ڈاکوؤں سکھر سندھ پولیس کراچی میاں بیوی شادی کی سالگرہ سندھ پولیس پولیس کے کہا کہ
پڑھیں:
ہر سال ثقافتی دن ہوتا ہے، ایف آئی آر کاٹنے والا جاہل ہے، شاہراہ فیصل جلاؤ گھیراؤ کیس میں جج کے ریمارکس
انسدد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے شاہراہ فیصل سے جلاؤ گھیراؤ اور ملک مخالف نعروں کے الزام میں گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شاہراہ فیصل پر جلاؤ، گھیراؤ، ہنگامہ بلوہ، نجی وہ سرکاری املاک کو جلانے، توڑ پھوڑ اور ریاست مخالف نعروں کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا، سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی۔
دوران سماعت پولیس کی جانب سے 12 ملزمان شہروز، سلمان، شمن علی، ارشاد، زبیر احمد، علی محمد، عبید اللہ، ذوالفقار علی، ساجد حسین، اویس اور اطہر کو پیش کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کو کوئی شرم نہیں ہے، پاکستان بچاکر آئے ہو یا تڑواکر آئے ہو۔ جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ایف آئی آر پڑھو۔ سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی ہے۔
جج نے کہا کہ یہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس ہے اس میں یہ دہشتگردی کہاں سے آگئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے یہ دفعہ نہیں لگائی، مدعی نے لگائی ہے۔
عدالت نے ریمارلس دیئے کہ جس نے لگائی ہے وہ بھی جاہل جو یہاں لایا وہ بھی جاہل۔
پراسیکیوٹر علی رضا نے مؤقف دیا کہ ریڈ زون میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ ریلی تو ہر سال نکلتی ائیر پورٹ کراس کرنے کے بعد کیا ہوا؟۔
سرکاری وکیل علی رضا نے موقف دیا کہ ریاست کیخلاف نعرے بازی کی گئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں نعرے، صرف زبانی باتیں نہ کریں، یہ دہشتگردی کیسے بن گئی، یہ تو اچانک ایک واقعہ ہوگیا ہے۔ ان کا گاڑیوں کو آگ لگانے کا ارادہ نہیں تھا یہی بات تو آئی او کہہ رہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پرامن ریلی سے ملزمان کو گرفتار کرکے ایک جعلی ایف آئی آر درج کرلی۔ پولیس کی ایف آئی آر بھی مبہم ہے۔تفتیشی افسر دہشتگردی کے بارے میں عدالت کومطمن کرسکا نہ ہی یہ بتاسکا کہ کوئی سنجیدہ نقصان ہوا ہے۔
جج نے کہا کہ آپ جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس جائیں۔ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان پر شاہراہ فیصل کو بلاک کرنے نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، ریاست کیخلاف نعرے بازی، پولیس موبائل، ریڈ بس اور دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔