حکومت کی عبوری گندم پالیسی تیار، نجی شعبہ 6.25 ملین ٹن گندم خریدے گا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے رواں سال کے لیے گندم خریداری کا جامع منصوبہ تیار کرتے ہوئے عبوری گندم پالیسی کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی ہے، جس کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نجی شعبے کے ذریعے مجموعی طور پر 6.25 ملین میٹرک ٹن گندم خریدیں گی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق گندم کی عبوری پالیسی کی سفارشات آئندہ ہفتوں میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، پالیسی کے تحت وفاق کی جانب سے 1.
ذرائع وزارتِ فوڈ سیکیورٹی کے مطابق اس بار وفاقی اور صوبائی حکومتیں کاشتکاروں سے براہِ راست خریداری نہیں کریں گی، بلکہ نجی شعبے کے ذریعے گندم کی خریداری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد مارکیٹ کے نظام کو مؤثر بنانا اور حکومتی مالی بوجھ کو کم کرنا ہے، حکومت نے گندم کی انڈیکیٹو (اشاریاتی) قیمت خرید 3 ہزار 500 روپے فی من مقرر کی ہے۔
ذرائع وزارتِ فوڈ سیکیورٹی کے مطابق اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو پاکستان میں بھی خریداری قیمت میں مناسب حد تک اضافہ کیا جائے گا تاکہ مارکیٹ توازن برقرار رہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت اس بار گندم کی امدادی قیمت مقرر نہیں کی گئی، جبکہ صوبوں کے درمیان گندم کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوگی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کے ذریعے گندم خریداری کا فیصلہ ایک نیا تجربہ ہوگا جو اگر شفافیت سے انجام پایا تو مقامی کاشتکاروں اور حکومت دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت ایک قدم آگے بڑھے ہم دو قدم بڑھنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی کے اہم رہنما کی پیش کش
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کہا ہے کہ بانی پر پابندیاں بلاجواز ہیں، حکومت ایک قدم آگے بڑھے ہم دو قدم بڑھنے کو تیار ہیں۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے ایم این ایز کو مسلسل نااہل کر رہی ہے، بانی پی ٹی آئی سے 29 دن ملاقات نہ ہونے دینا نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں ناقابل قبول ہیں، حکومت اسمبلی میں بھی ہمیں بولنے نہیں دیتی، ہماری تقاریر آن ایئر نہیں کی جاتیں، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں پولیٹیکل ایکٹیویٹی روک دی گئی ہے۔
جنیداکبر نے کہا کہ عوام کی رائے کا احترام نہ کرنا اداروں کیلئے نقصان دہ ہے، 70 سے 80 فیصد نوجوان بانی کے ساتھ ہیں، ریاست اور عوام کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے، ادارے مضبوط تب ہوں گے جب عوام ساتھ ہوں گے۔
خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے 8 فروری کو اپنے ووٹ کا بھرپور تحفظ کیا، حکومت سوشل میڈیا اور میڈیا کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، وزیراعلیٰ کو پریس کانفرنسوں میں نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔