امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک ڈیل : معاہدےکا فریم ورک طے کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکا اور چین میں ٹک ٹاک ڈیل کا فریم ورک طے، امریکی اور چینی صدور جنوبی کوریا میں ٹک ٹاک معاہدے کو حتمی شکل دینگے۔
میڈیاذرائع کے مطابق دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی معاہدے کی راہ ہموار ہوگئی، امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک سے متعلق معاملات طے پاگئے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر جنوبی کوریا میں ٹک ٹاک معاہدے کو حتمی شکل دینگے۔یہ بات امریکی وزیرخزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہی۔
امریکی وزیر تجارت اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے چین امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کیلئے تیار ہے ۔ چین پر 100 فیصد ٹیرف سے متعلق مزید بات چیت ہوگی ۔ حمتی فیصلہ صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کریں گے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ چین نے نایاب معدنیات کے برآمدی لائسنس کا نیا نظام مؤخر کر دیا ہے، توقع ہے چین دوبارہ بڑی مقدار میں امریکی سویابین خریدے گا۔ جب امریکا اور چین میں تجارتی معاہدہ ہوگا،تو امریکی سویابین کاشتکار خوش ہوں گے، ہم نے یقین دہانی کرائی ہے چین پر نیا ٹیرف نہیں لگے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا اور چین ٹک ٹاک
پڑھیں:
نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد، امریکا میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں اضافہ
امریکی امیگریشن و وِکس حکام اور وکلاء کے مطابق، نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر حملے کے بعد امریکا میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل گارڈز کے اہلکاروں پر حملے کا شبہ ایک افغان نژاد شخص پر ظاہر کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا ادارے اے بی سی نیوز کی ایک رپورٹ میں ایک حالیہ واقعے کا ذکر کیا گیا۔ رپورٹ میں رضاکار جیزل گارسیا( جو تارکین وطن کو آباد کرنے میں معاونت کرتی ہیں)کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک افغان خاندان کے سربراہ کو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے دفتر میں چیک ان کے لیے لے جایا گیا۔ جیسے ہی وہ دفتر میں داخل ہوئے، انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ حالانکہ یہ افغان خاندان قانونی تقاضوں کو پورا کر رہا تھا اور ہر ملاقات پر رپورٹ کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھ لیں امریکا میں ایک اور افغان شہری گرفتار، داعش کی حمایت کا الزام
یہ خاندان طالبان کے خطرات کے باعث افغانستان سے فرار ہوا تھا، کیونکہ والدہ کے والد نے امریکی فوج کی مدد کی تھی۔ گارسیا نے نام ظاہر نہیں کیا تاکہ دیگر رشتہ داروں کی گرفتاری کے خطرے سے بچا جا سکے۔
گرفتاریوں کا دائرہ اور پس منظر26 نومبر کے حملے کے بعد، تقریباً 2 درجن افغان شہریوں کو امریکا میں گرفتار کیا گیا، زیادہ تر شمالی کیلیفورنیا میں۔ سکرامنٹو، جو ملک کی بڑی افغان کمیونٹی کا گھر ہے، میں رضاکاروں نے کم از کم 9 گرفتاریوں کا مشاہدہ کیا، جن میں افغان مردوں کو فوری رپورٹ کرنے کے لیے دفتر بلایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا میں ایک اور افغان نژاد شخص گرفتار، سوشل میڈیا پر بم بنانے کی دھمکی دینے کا الزام
گرفتار شدگان میں سے کئی نے پچھلے 2 سال میں امریکی سرحد پر پناہ گزینی کی درخواست دی تھی، جبکہ دیگر وہ افغان شہری ہیں جو سابقہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت Operation Allies Welcome کے ذریعے امریکا آئے تھے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اعلان کیا کہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ تمام افغان شہریوں کی دوبارہ جانچ کر رہی ہے جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران امریکا آئے تھے۔
قانونی پہلو اور وکلاء کی تشویشکچھ گرفتاریوں میں شہریوں پر کوئی سابقہ جرائم کا ریکارڈ نہیں ہے۔ شمالی کیلیفورنیا کی وکیل وہیدہ نورزاد نے بتایا کہ ان کے 2 افغان کلائنٹس، جو حال ہی میں جنوبی سرحد کے ذریعے آئے تھے، کو امریگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے گرفتار کیا۔
رضاکار گارسیا نے بتایا کہ سکرامنٹو کے وفاقی دفتر میں افغان شہریوں کو صبح 6 بجے سے بلایا گیا اور ایک ایک کر کے گرفتار کیا گیا۔ اکثر افراد کے پاس پہلے ہی اینکل مانیٹر موجود تھے۔
اقدامات اور اثراتحالیہ گرفتاریوں کے بعد امریکی حکومت نے کئی امیگریشن قوانین سخت کر دیے، بشمول پناہ گزینی کی درخواستوں کو عارضی طور پر روکنا، مخصوص ممالک کے امیگرنٹس کے لیے سخت جانچ اور افغان شہریوں کے امیگریشن کیسز اور ویزا پر پابندی۔
مزید پڑھیں: امریکا: افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل
افغان کمیونٹی کے کارکنان اور وکلاء نے اسے ایک پوری آبادی کو اجتماعی سزا کے مترادف قرار دیا ہے، جس میں وہ افغان شامل ہیں جنہوں نے 2 دہائیوں تک امریکی فوج کے ساتھ کام کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا میں افغان پناہ گزین