پی ٹی آئی کا خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
امن جرگے میں سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، علماء، جرگہ مشران،سول سوسائٹی، وکلاء اور اہم شخصیات کو مدعو کیاجائے گا۔ امن جرگے کا مقصد دہشت گردی کےخاتمے اور پائیدار امن کیلئے متفقہ حکمتِ عملی کی تشکیل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے متفقہ حکمتِ عملی تشکیل دینا ہے۔ وزیرِاعلیٰ ہاؤس پشاور میں پاکستان تحریکِ انصاف کی سینیئر قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر، وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی، صوبائی صدر جنید اکبر، اسد قیصر و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
امن جرگے میں سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، علماء، جرگہ مشران،سول سوسائٹی، وکلاء اور اہم شخصیات کو مدعو کیاجائے گا۔ امن جرگے کا مقصد دہشت گردی کےخاتمے اور پائیدار امن کیلئے متفقہ حکمتِ عملی کی تشکیل ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کے پی نے کہا کہ پولیس کو جدید آلات، تربیت اور وسائل کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس سے قبل سہیل آفریدی نے باڑہ میں امن جرگے سے خطاب میں کہا کہ میری نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے گئے، ضم اضلاع کے بقایاجات فوری ادا کیے جائیں، ہمیں بھیک نہیں چاہیے ہمیں اپنا حق دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امن جرگے
پڑھیں:
آبی جارحیت، بھارت، افغان گٹھ جوڑ کے خلاف دفاعی حکمت عملی تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بھارت اور افغان طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر پاکستان نے اپنی آبی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے افغان طالبان رجیم کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے بعد دریائے کنڑ پر ڈیمز کی تعمیر کے منصوبے سے پاکستان کے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ ڈیمز پاکستان کی زراعت، معیشت اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
پاکستان کے آبی و قانونی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ملک کسی بھی قسم کی آبی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا اور بھارت-افغان آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر ایک جامع دفاعی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس حکمت عملی کا سب سے اہم جزو چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے تحت دریائے چترال کے پانی کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے سوات بیسن کی طرف موڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ سے 2,453 میگاواٹ صاف اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نئی زمین کو زیرِ کاشت لایا جا سکے گا، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیمز کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔ پاکستانی قوم بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے متحد ہے اور ملک کے حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پانی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کی شہ رگ ہے جس پر کسی بھی دباو ¿ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔