2028 کے انتخابات میں بطور نائب صدر حصہ نہیں لوں گا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ 2028 کے امریکی انتخابات میں بطور نائب صدر حصہ نہیں لوں گا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ایک خیال پیش کیا گیا تھا تاکہ انہیں ایک اضافی مدت کے لیے صدارت کا موقع مل سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ایئر فورس ون‘ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس کی اجازت ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن میں ایسا نہیں کروں گا، میرے خیال میں یہ چالاکی ہوگی، ہاں، میں اسے رد کرتا ہوں کیونکہ یہ چال ہے، میرا خیال ہے عوام کو یہ پسند نہیں آئے گا، یہ درست نہیں ہوگا‘
اس معاملے پر یہ ٹرمپ کے تازہ ترین تبصرے ہیں، جو وہ عوامی تقاریر میں اشاروں کنایوں میں کرتے رہے ہیں، اور یہاں تک کہ ’Trump 2028‘ کیپس بھی وائٹ ہاؤس میں تقسیم ہوئی ہیں۔
امریکی آئین کی 22 ترمیم کے مطابق کوئی شخص تیسری بار صدر منتخب نہیں ہو سکتا۔
کچھ لوگوں نے تجویز دی ہے کہ اس پابندی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ نائب صدر کے طور پر الیکشن لڑیں، جبکہ کوئی دوسرا امیدوار صدر منتخب ہو کر بعد میں استعفیٰ دے، تاکہ ٹرمپ دوبارہ صدارت سنبھال سکیں، مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ قانونی طور پر ممکن نہیں ہوگا۔
تیسری مدت کے امکان کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ’میں ایسا کرنا پسند کروں گا، میرے پاس اب تک کے بہترین اعداد و شمار ہیں۔‘
جب ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا وہ تیسری مدت کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کر رہے، تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’کیا میں اسے مسترد نہیں کر رہا؟ میرا مطلب ہے، یہ تو آپ کو بتانا ہوگا۔‘
نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا ذکر کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ بہترین لوگ ہیں جو اس عہدے کے لیے امیدوار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ اگر وہ کبھی ایک ٹیم بنائیں تو وہ ناقابلِ شکست ہوں گے، واقعی میں اس پر یقین رکھتا ہوں۔‘
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سندھ ویلفیئر بورڈ کو خیال آہی گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سراج الدین گدیمیں اس مضمون میں 1504فلیٹ جوکہ ٹنڈو محمد خان روڈ پر اربوں روپے سے قائم کیے گئے ہیں کئی شکایتیں تحریر طور پر لیبر منسٹر سندھ ، سیکرٹری ویلفیئر بورڈ کراچی اور ڈپٹی ڈائریکٹر حیدرآباد کو تحریر کیا لیکن کئی شکایت کرنے کے بعد سندھ ورکر ویلفیئر بورڈ کراچی کو خیا ل آگیا اور فلیٹ میں گیس ، لائٹ ، پانی کی سپلائی ، چار دیواری ، اور مرمت کے لیے بجٹ میں رقم مقصوص کی گئی لیکن نسیم نگر قاسم آباد میں ویلفیئر حیدرآباد کا دفتر لیبر ڈپارٹمنٹ کی اوپر کی منزل پر قائم ہے بجٹ میں دفتر کا کام فوری طورپر شروع کر دیا گیا ہے جبکہ ایسا ہونا چاہے تھا کہ فلیٹس ٹنڈو محمد خان روڈ پر اربوں روپے سے جو قائم کیے گئے ہیں کی مرامت پہلے ہونی چاہے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ حیدر آباد بینگل انڈسٹریز ورکر فیڈریشن حیدرآباد کے جنرل سیکرٹری سراج الدین گدی نے اپنے بیان میں کہا کہ حیدرآباد چوڑی فیکٹریوں کی صنعت سے تعلق رکھنے والے ہزاروں محنت کش لیبر قوانین کی سہولت سے محروم ہے حیدرآبادبینگل انڈسٹریز ورکر فیڈریشن حیدر آباد واحد رجسٹرڈ شدہ فیڈریشن ہے اور چوڑی صنعت سے تعلق رکھنے والی 13فیکٹریوں کی جس کے باقاعدہ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے اور تمام 13یونینیں سی بی اے کی حیثیت سے کام کررہی ہے۔ سی بی اے سرٹیفکیٹ رجسٹرار آف ٹریڈ یونین حیدرآباد ریجن حیدرآباد میں جاری کئے لیکن ان فیکٹریوں پر لیبر قوانین کا اطلاق نہ ہونے کے برابر ہے جس کی شکایت فیڈریشن نے کئی مرتبہ ILO، سیکرٹری لیبر سندھ ، ریجنل ڈائریکٹر حیدرآ باد کو کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا حیرت کن بات یہ ہے کہ چوڑی فیکٹری کے مالکان نہ تو بھرتی لیٹر دیتے ہیں اور نہ ہی ملازمت سے بر طرف کرنے کا کوئی لیٹر دیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی وجہ بتائی جا تی ہے اسی طرح سے فیکٹری مالکان قانون کے مطابق فیکٹری کا کارڈ بھی جاری نہیں کرتے اسی طرح سے سالانہ 14چھٹی ، میڈیکل 8چھٹی ، اور اتفاقی 10چھٹی اور نہ ہی ہفتے وار چھٹی ورکر کو دی جا تی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سے اجرت کی ادائیگی کا کوئی بھی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔ اسی طرح سے EOBIمیں کوئی ورکر رجسٹرڈ نہیں ہے اور نہ ہی EOBIکا کوئی کارڈ ورکر کو جاری کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے چوڑی فیکٹری سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کو EOBIسے پنشن نہیں ملتی، اس کی وجہ نہ ان کا رجسٹریشن ہے اور نہ ہی EOBIکا کوئی کارڈ اسی طرح سے سوشل سیکورٹی سندھ حیدرآباد میں کوئی ورکر رجسٹرڈ نہیں ہے اور علاج سہولت سے محروم ہے۔ کارڈ R-5اس وجہ جاری نہیں کیا جاتا کہ ورکر کا سوشل سیکورٹی میں کوئی چندہ بھی نہیں دیا جاتا اس کی باقاعدہ شکایت کمشنر ورکر مین کمنسیشن سندھ اور ڈائریکٹر سوشل سیکورٹی حیدرآباد کو بھی کی گئی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا چوڑی فیکٹریوں کے محنت کش علاج معالجے کی سہولت سے بھی مرحوم ہے، جبکہ فیکٹری کے مالکان نے EOBI اور سوشل سیکورٹی سندھ حیدرآباد میں اپنے رشتے داروں کے نام دئیے ہوئے ہیں اور اس سے ان کے رشتے دار پنشن اور سوشل سیکورٹی کے علاج سے
فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ چوڑی فیکٹریوں میں یہ ملازم نہیں ہے۔ اسی طرح سے چوڑی فیکٹریوں کے محنت کشوں کا ادائیگی کا کوئی ریکارڈ بھی نہیں رکھا جاتا، اس کی شکایت بھی سیکرٹری لیبر سندھ اور ریجنل ڈائریکٹرحیدرآباد کو کی گئی لیکن اس کا نتیجہ نہ نکلنے کے برابر ہے یہ ہی وجہ ہے کہ ورکرز کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ریجنل ڈائریکٹر حیدرآباد جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ورکرز کو باقاعدہ لیبر قوانین کے مطابق ریکارڈ اور سہولتیں فراہم کرے لیکن ایسا نہیں ہے چوڑی فیکٹری حیدرآباد کے محنت کش یارو مدد گار زندگی گزار رہے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان فیکٹریوں پر لیبر قوانین کا اطلاق ہی نہیں ہوتا ہے حیدرآبادبینگل انڈسٹریز ورکر فیڈریشن حیدرآباد چوڑی فیکٹری کے محنت کشوں کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کر رہی ہے یہ جدو جہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک چوڑی فیکٹریوں کے محنت کشوں کو لیبر قوانین کے مطابق سہولتیں نہیں مل جاتی ۔