اسلام آباد:

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت میں یا بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 9 مئی و دیگر 5 کیسز پر سماعت کی۔

اڈیالہ جیل حکام نے عدالت کے شوکاز نوٹس کا جواب نہیں دیا۔

عدالت نے 25 نومبر تک بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 9 مئی، اقدام قتل، جعلی رسیدوں سمیت دیگر مقدمات درج ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ جعلی رسیدیں جمع کروانے پر مقدمہ درج ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی

پڑھیں:

بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہے، رانا ثنااللہ  

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی فیملی کی ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہے، ان کی ملاقاتیں جیل مینوئیل کے مطابق ہورہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور و سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت نے پورے خلوص سے کوشش کی تھی کہ اپوزیشن کے مسائل مذاکرات سے حل کیے جائیں، ہم نے یہ کوشش اس وقت بھی کی تھی جب ہم اپوزیشن میں تھے اور عمران خان وزیراعظم تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پی ٹی آئی بات چیت کے لیے تیار ہے تو حکومت بھی تیار ہے، رانا ثنا اللہ کی بڑی پیشکش

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ہمارے خلاف مقدمے بنائے جا رہے تھے تو آج کے وزیراعظم شہباز شریف نے اس وقت اسمبلی فلور پر کہا تھا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، ہمارے خلاف مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے، آر ٹی ایس بٹھایا گیا ہے لیکن اب چونکہ آپ وزیراعظم ہیں تو ہم آپ کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں تاکہ ہم ملک کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پیشکش کے جواب میں عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے تو آپ کو نہیں چھوڑنا، آپ مذاکرات کی بات کرتے ہیں میں نے تو آپ کو جیلوں میں ڈالنا ہے، پھر وہی کچھ پورے چار سال ہوتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے پورے خلوص سے کوشش کی، میں اور اسپیکر قومی اسمبلی اس کوشش میں شامل تھے، خواجہ سعد رفیق بھی ہمارا ساتھ دینے والوں میں سے تھے، ہم نے وزیراعظم سے بھی بات کی، وزیراعظم نے سب اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر اپوزیشن سے بات کی، پی ٹی آئی کے سینیئر لوگ بھی یہی چاہتے تھے کہ حکومت کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقاتوں میں نہ سیاسی گفتگو ہو اور نہ ہی باہر آکر پریس کانفرنس ہو، رانا ثنا اللہ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی بات کا جواب اس وقت کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے انتہائی قابل اعتراض الفاظ میں دیا، وزیراعظم نے پھر کہا کہ میں آپ کے پاس نہیں آتا، آپ اسپیکر کے دفتر جائیں، جب آپ مجھے وہاں بلائیں گے میں آجاؤں گا، پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم بات نہیں کر سکتے، پہلے عمران خان سے ملاقات کروائیں ہم ان سے پوچھ کر جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جیل سے جو گفتگو آتی رہی ہے اور ان کے جو ٹوئٹس آتے رہے ہیں اور جو جیل کے باہر گفتگو ہوتی رہی ہے، اس سے پہلے سے موجود ڈیڈلاک مزید واضح ہوگیا ہے جس کو یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں اور ہم بھی تسلیم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں جو سہولتیں شروع سے حاصل تھیں، آج بھی حاصل ہیں، اس کے مطابق ان کو کھانا، ان کے مشقتی، کتابیں، اخبار ان کو ملتی ہیں، وہ اسی طرح ورزش بھی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر مشعال یوسفزئی نے سینیٹ میں کہا کہ ہمیں بھی دکھایا جائے کیا واقعی عمران خان کو یہ سہولیات مل رہی ہیں، تو اس طرح تو نہیں ہو سکتا، کوئی بندہ جیل میں بیٹھا ہو، سزا یافتہ ہو یا انڈر ٹرائل ہو، وہ جیل میں بیٹھ کے یہ کوشش کرے کہ ملک میں ہنگامہ آرائی ہو، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو، انارکی پیدا ہو، جیل میں بیٹھ کر پاک فوج کے خلاف ایسا پروپیگنڈا کر رہا ہو جو ہمارا دشمن کر رہا ہو یا اس کے پروپیگنڈے کی تائید کر رہا ہو تو کیا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ریاست یا حکومت اس پر ملاقاتوں پر پابندی لگائے۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے ان کی فیملی ممبران کی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، ان کی ملاقاتیں نہیں روکی گئی، عظمیٰ خان نے جو گفتگو کی چلو وہ تو ہوگئی، آپ نے جو ملاقات کرنے سے پہلے جیل سپرنڈنٹ سے وعدہ کیا کہ ملاقات کے بعد جیل کے باہر کوئی گفتگو نہیں کرنی، گھر جا کے جو مرضی کریں، اس کے باوجود انہوں نے پھر جیل کے باہر گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو عمران خان سے دل بھر کر ملاقاتیں کرنے کی ترکیب بتادی

پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کے حوالے سے سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس حوالے سے جب حکومت فیصلہ کرے گی تو آئین و قانون کے مطابق طریقہ کار ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ افواج پاکستان سے محبت کرتے ہیں، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ اور افواج پاکستان کے خلاف کوئی تفریق نہیں کر رہی، اس سے پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، الطاف حسین ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تقریریں کرتا رہا، تاہم جب اس نے پاکستان مردہ باد کہا تو اس کی کہانی ختم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد حملوں میں جتنے لوگ شہید ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کا کوئی وفد کسی شہید کے جنازے پر نہیں گیا، وہ کسی شہید کی فیملی کے گھر افسوس کے لیے بھی نہیں گیا، پچھلے دنوں پی ٹی آئی نے انڈیا کے ساتھ آواز سے آواز ملائی، پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا، انڈیا کا سوشل میڈیا اور بیرون ملک پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ایک ہی راگ الاپ رہے ہیں، ان کا انڈیا کے میڈیا پر آنا اور انٹرویو دینے سے پی ٹی آئی کو بڑا نقصان ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بشریٰ بی بی پی ٹی آئی رانا ثنا عمران خان ملاقاتیں

متعلقہ مضامین

  • فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دینے جارہے ہیں: سینیٹر فیصل واوڈا
  • فیض حمید 9 مئی کیسز میں عمران خان کے خلاف گواہی اور شواہد دیں گے، جنرل باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، فیصل واوڈا
  • فیض حمید کو سزا، عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جاسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
  • اسلام آباد سیشن  عدالت سے   2 کیسز میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ جاری
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
  • بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہے، رانا ثنااللہ  
  • ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی
  • عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور