شدید مالی مشکلات سے دوچار خیبر پختونخوا کی تاریخی سرکاری جامعہ، پشاور یونیورسٹی نے 4 سالہ بیچلرز ڈگری (بی ایس) کے 9 پروگرامز کو بند کر دیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ ان مضامین میں نئے داخلوں کی شرح انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

پشاور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق اس سال 9 بی ایس پروگرامز میں نئے داخلے نہیں دیے گئے، تاہم پہلے سے جاری سمسٹر بدستور چلتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور یونیورسٹی میں 43 دن بعد تعلیمی سلسلہ بحال

انتظامیہ کے مطابق جن شعبوں میں داخلے بند کیے گئے ہیں، ان میں ڈویلپمنٹ اسٹڈیز، جغرافیہ، جیولوجی، تاریخ، سماجی انتھروپولوجی، شماریات، لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالیٹکس، ہیومن ڈویلپمنٹ اینڈ فیملی اسٹڈیز اور ہوم اکنامکس شامل ہیں۔

یونیورسٹی کے مطابق ان شعبوں میں صرف ایک یا 2 طلبا نے داخلے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ بتایا گیا کہ ڈویلپمنٹ اسٹڈیز اور ہوم اکنامکس میں 2، 2 درخواستیں موصول ہوئیں۔

انتظامیہ کا موقف

انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے قواعد کے تحت کسی پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے کم از کم 15 داخلے لازمی ہیں، جبکہ اس سے کم تعداد میں پروگرامز کو جاری رکھنا ممکن نہیں۔ مقررہ تعداد پوری نہ ہونے کی صورت میں پروگرام بند کر دیے جاتے ہیں اور نئے داخلے نہیں دیے جاتے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور یونیورسٹی : اساتذہ کے مطالبات منظور، 41 روز سے جاری ہڑتال ختم

ترجمان پشاور یونیورسٹی نے بتایا کہ داخلوں کے دوران درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعد 9 پروگرامز میں مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے کے باعث ان پروگرامز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور رواں تعلیمی سال کے خزاں سمسٹر میں نئے داخلے نہیں دیے گئے۔

ان کے مطابق، یہ مجبوری تھی، ایک یا دو طلبا کے لیے داخلے نہیں دے سکتے تھے۔

داخلوں میں کمی کی وجہ کیا ہے؟

ترجمان نے مزید بتایا کہ وقت اور مارکیٹ کی طلب کے ساتھ ساتھ طلبا کی دلچسپی بھی تبدیل ہوئی ہے۔ اگرچہ ان 9 پروگرامز میں دلچسپی کم ہوئی ہے، تاہم کچھ پروگرامز میں داخلوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوئی ہے۔ ‘کمپیوٹر سائنس میں ان مضامین کے مقابلے میں داخلے کئی گنا بڑھ گئے ہیں، جس کی وجہ مارکیٹ کی مانگ ہے۔’

ترجمان کے مطابق، آج کل روزگار حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے، اس لیے طلبا ان مضامین ترجیح دیتے ہیں جن کی مارکیٹ میں زیادہ مانگ ہو، یا جن کے ذریعے وہ خود کوئی کام شروع کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل مصنوعی ذہانت اور میڈیکل کی مانگ بہت زیادہ ہے جبکہ تاریخ، زبانوں، سماجی ترقی کے مضامین کی مانگ کم ہو گئی ہے، جس کا اثر یونیورسٹی کے داخلوں پر بھی پڑا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق داخلوں میں کمی اچانک نہیں ہوئی بلکہ یہ مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے اور ہر سال اس میں مزید کمی دیکھی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: طالبہ کی طرف سے ہراسانی کی شکایت پر اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کا اسسٹنٹ پروفیسر برطرف

یونیورسٹی انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ ان پروگرامز کو مستقل طور پر بند نہیں کیا گیا ہے، جبکہ پہلے سے جاری سمسٹر معمول کے مطابق چلتے رہیں گے۔

خیبر پختونخوا کی تاریخی درسگاہ پشاور یونیورسٹی گزشتہ کئی سالوں سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اور اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی تنخواہیں بھی بروقت ادا نہیں کی جاتیں۔ ایجوکیشن بیٹ کور کرنے والے صحافیوں کے مطابق یونیورسٹی میں داخلوں میں کمی سے مالی حالت مزید خراب ہو گی، اور انتظامیہ کو ان پروگرامز پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کاشان اعوان، جو پشاور کے صحافی ہیں اور ایجوکیشن بیٹ کور کرتے ہیں، نے بتایا کہ پہلے پورے صوبے سے طلبا پشاور یونیورسٹی کو ترجیح دیتے تھے کیونکہ تعلیم کا معیار بلند تھا، مگر اب ہر ضلع میں یونیورسٹیاں قائم ہو چکی ہیں، جس سے مقابلہ سخت ہو گیا ہے اور پشاور یونیورسٹی اس کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی داخلوں کے لیے کوئی مہم نہیں چلاتی، بلکہ صرف ایک روایتی اشتہار جاری کرتی ہے، جبکہ سوشل میڈیا کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ مزید یہ کہ مضامین میں وقت اور مارکیٹ کے مطابق جدت نہیں لائی جا رہی، جس کی وجہ سے طلبہ دلچسپی نہیں لے رہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورکمانڈر پشاور کی یونیورسٹی آف مالاکنڈ میں طلبا و طالبات اور اساتذہ سے ملاقات

کاشان اعوان نے کہا، یہ کوئی جواز نہیں کہ داخلے نہیں ہوئے تو پروگرام بند کر دیے جائیں۔ یونیورسٹی ایک اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے، اسے ریسرچ کرنی چاہیے کہ ان مضامین میں کیا تبدیلیاں لائی جائیں تاکہ مانگ بڑھے، یا ان کی جگہ نئے پروگرامز شروع کیے جائیں۔

ان کے مطابق پروگرامز بند ہونے سے یونیورسٹی کی خراب مالی حالت پر مزید اثر پڑے گا۔ ‘اگر ہر سال اسی طرح داخلے بند کیے جاتے رہے تو اساتذہ اور دیگر عملے کا کیا ہوگا؟ کیا وہ تنخواہیں لے کر فارغ بیٹھے رہیں گے؟’

انہوں نے تجویز دی کہ پشاور یونیورسٹی کو اس صورتحال پر سنجیدگی سے کام کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بی ایس پشاور یونیورسٹی تعلیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بی ایس پشاور یونیورسٹی تعلیم انتظامیہ کے مطابق پشاور یونیورسٹی پروگرامز میں یونیورسٹی کے پروگرامز کو ان پروگرامز داخلے نہیں کے لیے گیا ہے کی وجہ

پڑھیں:

پشاور میں ایک خاتون نے بیک وقت 5 بچوں کو جنم دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور : قائم لیڈی ریڈنگ اسپتال میں خاتون نے 5 صحت مند بچوں کو جنم دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کی رہائشی خاتون نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں پانچ صحت مند بچوں کا جنم دیا۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق پانچ بچوں میں سے تین لڑکیاں اور 2 لڑکے شامل ہیں۔

میڈیا ذرئع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق خاتون کے ہاں سی سیکشن کی مدد سے بچوں کی پیدائش ہوئی، زچہ اور تمام بچے صحت یاب اور وارڈ میں ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • مجھے کیوں نکالا وجوہات بتائیں، رضوان کا سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط سے انکار
  • چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ انڈسٹری نہیں، پورٹلز کی بندش، ملرز
  • ٹی ایل پی کے نام پر سیل کیے گئے نجی اسکول کو کھولنے کا حکم
  • استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں تعطل کی وجوہات کی بنیں؟
  • جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند کردیے گئے
  • جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند، طلبہ کو متبادل پروگرام اختیار کرنے کی ہدایت
  • پشاور میں خاتون کے ہاں بیک وقت 5 صحت مند بچوں کی پیدائش
  • پشاور میں ایک خاتون نے بیک وقت 5 بچوں کو جنم دیا
  • جامعہ پشاور نے کم تعداد میں داخلے کے سبب 9 پروگرامز ختم کردیے