Jang News:
2025-11-26@06:40:01 GMT

کراچی: بیشتر سگنل غیر فعال ہونے سے ای چالان سسٹم میں مشکلات

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

کراچی: بیشتر سگنل غیر فعال ہونے سے ای چالان سسٹم میں مشکلات

—فائل فوٹو

کراچی میں بیشتر سگنل غیر فعال ہونے سے ای چالان سسٹم میں مشکلات کا سامنے کرنا پڑ رہا ہے۔

اس حوالے سے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ شہر میں 89 ٹریفک سگنلز میں سے صرف 69 کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سوا ارب روپے مالیت کے 400 جدید سگنلز کی ضرورت ہے، نئے منصوبے میں خود کار ٹریفک چلانے والے 400 سگنلز لگیں گے۔

کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے 30 روز مکمل، اعداد و شمار آگئے

کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے 30 روز مکمل ہوگئے،اب تک شہر قائد میں کتنے افراد کو چالان کیا جاچکا ہے؟ اعداد و شمار آگئے ہیں۔

پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ اگر ممبئی کو دیکھا جائے تو ممبئی میں ایل ای ڈی لائٹس والے 569 جبکہ نئی دلی میں 2160 ٹریفک سگنلز کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹریفک کنٹرول کرنے والا ایک جدید سگنل پی آئی ڈی سی پر لگایا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کراچی میں

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کیخلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد

کراچی:

شہر قائد میں نافذ کیے گئے ای چالان کے خلاف درخواستوں پر عدالت عالیہ نے حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم کے خلاف سیاسی جماعتوں، ٹرانسپورٹ مالکان اور شہریوں کی درخواستوں پر فوری حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور دیگر حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کراچی میں ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانے لاہور کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں، اس لیے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مختلف شہروں کے حالات اور ضروریات الگ ہوتی ہیں، اس لیے ان کا سادہ موازنہ مناسب نہیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ بس مالکان کو مسافروں کو بٹھانے تک کی اجازت نہیں دی جاتی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بسیں اسٹینڈز پر ہی روکی جائیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ شہر میں مناسب بس اسٹینڈز ہی موجود نہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ شہری مسائل سے وہ خود بخوبی واقف ہیں اور تمام متعلقہ فریقین کے جوابات آنے کے بعد کیس کو ایک ساتھ سنا جائے گا۔

درخواستوں میں چیف سیکرٹری سندھ، صوبائی حکومت، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا، ایکسائز اور دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے، جن میں  شہریوں اور جماعتوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بھاری جرمانے محض آمدن بڑھانے کا ذریعہ بن چکے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 27 اکتوبر کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا افتتاح کیا تھا، جس کے تحت ایک ہفتے میں ہی سیٹ بیلٹ، ہیلمٹ اور شیشوں سے متعلق خلاف ورزیوں پر تقریباً 30 ہزار چالان جاری کیے گئے جن کی مجموعی رقم کروڑوں روپے بنتی ہے۔

اگرچہ شہریوں اور سیاسی حلقوں نے ای چالان پر تنقید کی ہے، تاہم بعض حلقے اس بات کا اعتراف بھی کر رہے ہیں کہ اس نظام کے بعد ٹریفک سگنلز پر گاڑیاں مقررہ لائن پر رکنے لگی ہیں اور موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں صرف 69 ٹریفک سگنل فعال ہونے کا انکشاف، ای چالان میں مشکلات
  • کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے 30 روز مکمل، اعداد و شمار آگئے
  • سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • بھارت نے پاکستان کیساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرنا بند کر دیا
  • کراچی میں ای چالان کیخلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کراچی میں ہیلمٹ قوانین مزید سخت، موٹر سائیکل سواروں کے لیے نئی شرط عائد
  • ای چالان سندھ کے دیگر شہروں میں تاحال کیوں لاگو نہیں ہو سکا؟
  • ای چالان سندھ کے دیگر شہروں میں  کیوں نافذ نہیں کیا گیا؟