اداکارہ سنگیتا نے بھارتی اداکار رشی کپور کے والد کے حوالے سے دلچسپ راز کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
پاکستان کی نامور اداکارہ سنگیتا نے بھارتی اداکار رشی کپور کے والد راج کپور کے حوالے سے دلچسپ راز کھول دیا۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سنگیتا سے جب میزبان نے پوچھا کہ کیا بھارت کے نامور اداکار رشی کپور نے آپ کو شادی کی آفر کی تھی تو اس پر سنگیتا نے جواب دیا کہ مجھے رشی کپور نے نہیں بلکہ ان کے والد نے شادی کی پیشکش کی تھی۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سنگیتا نے مزید بتایا کہ وہ مجھے پریم روپ میں ہیروئن لینا چاہ رہے تھے تو انھوں نے مجھے کہا کہ جھوٹ موٹ کی شادی کروا دوں۔
اداکارہ نے بتایا کہ رشی کے والد کی جھوٹ موٹ کی شادی کروانے کا مقصد یہ تھا کہ میں فلم کے لیے بھارت میں رہ سکوں۔
سنگیتا کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ نہیں میں کبھی بھی نہیں جاؤں گی میرا پاکستان میں ہی اتنا نام تھا اور اپنا ملک چھوڑ کر کون جاتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنگیتا نے رشی کپور کے والد
پڑھیں:
بھارتی ریاست آسام میں دوسری شادی پر پابندی عاید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-10
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی ریاست آسام کی اسمبلی نے ایک متنازع قانون منظور کرلیا جسے مسلم دشمنی پر مبنی قرار دیا جا رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست ا?سام میں اس قانون کی منظوری کے بعد ایک سے زاید شادی (پولیگمی) کو جرم قرار دے دیا گیا۔جس کے تحت پہلی شادی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرنے پر 7 سال قید ہوسکتی ہے تاہم پہلی بیوی سے اجازت نہ لی تو سزا میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اسی طرح پہلی شادی کو چھپا کر دوسری شادی کرنے پر 10 سال قید ہوسکتی ہے اور بار بار یہ جرم کرنے پر سزا دگنی ہوجائے گی۔دوسری شادی کرنے اور کروانے والوں کو سرکاری نوکری یا مقامی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔اسی طرح دوسری شادی کرانے یا اس میں معاونت دینے والوں مثلاً گاؤں کے سرپنچ، مذہبی پیشوا، والدین یا سرپرست کو بھی 2 سال قید اور ایک لاکھ روپے سے ڈیڑھ لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔علاوہ ازیں اس بل میں غیر قانونی شادی کی شکار خواتین کو معاوضہ اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کی بھی شق شامل ہے۔بل کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ نے بتایا کہ یہ قانون اسلام مخالف نہیں بلکہ پورے معاشرے میں ازدواجی ذمہ داری اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے مثال دی کہ دیگر ممالک جیسے ترکیہ نے بھی دوسری شادی پر پابندی عائد کی ہے۔اس قانون کو ذاتی آزادی اور مذہبی روایات پر قدغن سمجھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں یا کمیونٹیز میں جہاں دوسری شادی کی مذہباً یا روایتاً اجازت ہے۔مخصوص قبائل، نسل اور خود مختار علاقوں سمیت چند طبقات کو اس قانون سے جزوی استثنادیا گیا ہے۔