کراچی (نیوزڈیسک) صوبائی وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو نے انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) اور سندھ بورڈز کمیٹی آف چیئرمین (SBCC) کے اشتراک سے منعقدہ 183ویں 2 روزہ اجلاس کے دوران ای مارکنگ سسٹم کا افتتاح کیا۔

اسماعیل راہو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ایسا امتحانی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جو نا صرف جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو بلکہ شفاف، قابل اعتماد اور مکمل ڈیجیٹل بھی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام بورڈز میں ای مارکنگ سسٹم اور ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دینا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس کا مقصد جدید آلات کی فراہمی اور ہر بچے کے لیے معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔

اسماعیل راہو نے بتایا کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ای مارکنگ سسٹم پہلے ہی کامیابی کے ساتھ نافذ کی جا چکا ہے اور اب حکام نے اگلے سال تک اس سسٹم کو صوبے کے دوسرے بورڈز تک پھیلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم امتحانی نتائج کو شفاف بنانے، پیپر لیک ہونے جیسے مسائل پر قابو پانے اور نقل کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، امتحانی نظام کو بہتر بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے اور یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ تمام بورڈز اس سلسلے میں متحد ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

27 ویں ترمیم کی غلطیاں واپس لے کر آئین کو درست کریں‘ فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251203-08-32
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو واپس لے کر آئین کو واپس درست کریں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں ہم مشاورت سے معاملات طے کرتے ہیں، کوشش کی جائے کہ آئین متنازع نہ ہو لیکن 27 ویں ترمیم میں ایسا نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم متنازع ہوگی اور اسے آئین کے ٹائٹل پر زخم سمجھا جائے گا، 1973 میں بھٹو کی دو تہائی اکثریت تھی مگر انہوں نے بھی مذاکرات کیے تھے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ قانون سازی 26 ویں ترمیم میں بھی ہوئی تھی، ہم نے سود سے متعلق تجاویز پیش کیں، جب 26 ویں ترمیم آئی تو پی ٹی آئی کے دوست رابطے میں رہے، اس پر بھی ایک ماہ میں اتفاق رائے حاصل کرلیا۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے برعکس 27 ویں ترمیم کے لیے جمہوری تقاضے پورے نہیں ہو سکے، سیاسی لحاظ سے بہت بونے پن کا مظاہرہ کیا گیا، شعوری طور پر ایسا کیوں کیا گیا؟۔ کچھ مراعات ایسی شخصیات کو دی گئیں جس سے طبقاتی فرق پیدا ہوگیا ہے، ہمیں شخصیات یا ان کے منصب سے مسئلہ نہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پنجاب میں ڈی سیز ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم سے علما کو رجسٹرڈ کرا رہے ہیں، آپ نے 18 سال سے پہلے کے شرعی نکاح کو جنسی زیادتی قرار دیا ہے مگر بچے جائز ہوںگے، یہ کہتے ہیں کہ اللہ کو جواب دینا ہے اللہ کو جواب دینے والے کام تو آپ کر چکے ہیں، آپ نے غلطیاں کی ہیں ان کو واپس کریں، آئین کو واپس درست کریں۔انہوں نے کہا کہ آج جو مغرب چاہتا ہے ہم اس کی پیروی کر رہے ہیں، آج آپ یہود و نصارٰی کی پیروی کرتے ہوئے آ رہے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں امتحانی نتائج میں غلطیوں کو کم کرنے کیلئے ای مارکنگ سسٹم کا آغاز
  • جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا، اسماعیل راہو
  • جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا، صوبائی وزیر جامعات اسماعیل راہو
  • جامعہ کراچی کے آئی سی سی بی ایس کی علیحدگی پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اسماعیل راہو
  • وفاقی حکومت کی جانب سے ای مارکنگ کے تمام سوفٹ ویئرز سندھ کے حوالے
  • ڈرائیونگ کی عمر 16 سال مقرر، ای چالان سسٹم مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • ٹریفک قوانین میں سختی، ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کیلئے پریشان کن خبر
  • چین اور روس کے وزرائے خارجہ کا دوسری جنگ عظیم کی فتح کے نتائج کے تحفظ پر زور
  • 27 ویں ترمیم کی غلطیاں واپس لے کر آئین کو درست کریں‘ فضل الرحمن