باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت اسمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر اسمارٹ بناؤ: رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ایک بریفنگ کے دوران جنرل باجوہ اور فیض حمید سے بات ہوئی، جنرل باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں بہت اسمارٹ تھے۔
ایک انٹرویو کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا فیض، رانا صاحب کو دوبارہ اسمارٹ بناؤ۔ اس پر انہوں نے جنرل باجوہ کو کہا کہ مجھ پر مقدمہ آپ نے ہی بنوایا، اللّٰہ اس دنیا ہی میں اس کا حساب کرے گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ معاملات فیض حمید، جنرل باجوہ اور بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہی چل رہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی حاضر سروس افسر آرمی چیف کی مرضی کے بغیر جھوٹا مقدمہ بنائے اور اگلے دن اس کا کورٹ مارشل نہ ہو۔
انصار عباسیاسلام آباد:…سابق ڈی جی آئی ایس آئی.
دوسری جانب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا کے بعد بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف قانونی کارروائی کے امکان پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔
تاہم باخبر ذرائع نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کے خلاف نہ تو کوئی تحقیقات ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی زیرِ عمل ہے۔
ذرائع نے کہا کہ بعض حلقوں میں پھیلائی جانے والی یہ چہ مگوئیاں بے بنیاد ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ جنرل باجوہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
فیض حمید نے ذاتی ایجنڈا چلایا، بانی پی ٹی آئی بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے: رانا ثناء اللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ممکن ہے اور اگر فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو دیگر ملوث افراد کا مقدمہ بھی ان کے ساتھ چل سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ وضاحت کی کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو ادارے کی جانب سے ٹاپ سٹی کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا، آئی ایس آئی ایک منظم ادارہ ہے اور اس کے کچھ اقدامات ادارے کی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، جبکہ بعض افراد ذاتی ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص ادارے کے ایکٹ کے مطابق کام کرتا ہے، ادارہ اسے تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن جو ذاتی ایجنڈے پر کام کرے، اس سے رعایت نہیں برتی جاتی اور قانون کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
مشیرِ وزیراعظم نے مزید کہا کہ فیض حمید سینئر ترین عہدے پر تھے اور ان سے آگے صرف آرمی چیف ہوتا ہے، فیض حمید نے جو بھی اقدامات کیے، واضح اور باخبر انداز میں کیے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیض حمید کے ذاتی ایجنڈے کے تحت سیاسی رابطے بھی رکھے، اگر فیض حمید سیاسی مینجمنٹ اور ذاتی ایجنڈے پر کام نہ کرتے تو موجودہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور بعض دیگر سیاسی اقدامات کے پیچھے بھی فیض حمید کے کردار کے اثرات موجود ہیں، عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے کے سلسلے میں بھی کئی امور فیض حمید کے گرد گھومتے رہے۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ فیض حمید کو صرف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ہی سزا دی گئی ہے، اور دیگر قانونی اور انتظامی کارروائیوں کا عمل بھی جاری ہے۔