جنرل باجوہ نے فیض حمید سے کہا رانا بہت موٹا ہوگیا، اسے دوبارہ سمارٹ بناؤ: رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ایک ملاقات کے دوران سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے کہا کہ رانا بہت موٹا ہوگیا ہے اسے دوبارہ سمارٹ بناؤ۔ایک انٹرویو کے دوران رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں معاملات فیض حمید، جنرل (ر) باجوہ اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مرضی سے ہی چل رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی حاضر سروس افسر آرمی چیف کی مرضی کے بغیر جھوٹا مقدمہ بنائے اور اگلے دن اس کا کورٹ مارشل نہ ہو۔مشیر وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک بریفنگ کے دوران جنرل باجوہ اور فیض حمید سے بات ہوئی، جنرل باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں بہت سمارٹ تھے، فیض، رانا صاحب کو دوبارہ سمارٹ بناؤ، اس پر میں نے جنرل باجوہ کو کہا کہ مجھ پر مقدمہ آپ نے ہی بنوایا، اللہ اس دنیا ہی میں اس کا حساب کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جنرل باجوہ فیض حمید
پڑھیں:
میری حکومت جنرل باجوہ اور فیض حمید نے ختم کروائی تھی، ثناء اللہ زہری
اپنے بیان میں سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ 2018 میں بلوچستان حکومت کی تبدیلی میں دونوں جنرلز کی مداخلت رہی۔ افسران کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے الزام عائد کیا ہے کہ 2018 میں ان کی حکومت جنرل فیض اور جنرل باجوہ نے ختم کروائی تھی، کیونکہ وہ میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا تھے۔ انہوں نے جنرل فیض حمید کے خلاف فوجی عدالت کے کورٹ مارشل فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی منتخب جمہوری حکومت کو ہٹانے میں نہ صرف فیض حمید، بلکہ جنرل باجوہ اور ان کے ماتحت افسران بھی برابر کے شریک تھے۔ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ میری حکومت اس لیے ختم کی گئی کیونکہ میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑا رہا، اور اس میں سیاسی انجینئرنگ شامل تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال دوبارہ خرابی کی جانب گامزن ہوئی۔
سابق وزیراعلیٰ نے عدالت میں تمام ثبوت پیش کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی اور سوال اٹھایا کہ سیاستدانوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے، جبکہ فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی، یہ کیا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے عدالتی قتل تسلیم کیا تھا۔ ثناء اللہ زہری نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ کی جانب سے فیض حمید کو اسلام آباد بلانے کی یقین دہانی کے باوجود وہ چار دن تک کوئٹہ میں قیام پذیر رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی میں دونوں جنرلز کی مداخلت رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ سزا و جزا کا یہ عمل شفاف انداز میں مکمل ہونا چاہیے اور پاکستانی قوم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ بلوچستان کی منتخب جمہوری حکومت کو ہٹانے پر باجوہ، فیض حمید اور ان کے ماتحت افسران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیے۔