واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سائبر سیکیورٹی چیلنجز میں جغرافیائی سیاست میں رونما سنگین اور پیچیدہ تبدیلیوں کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے. ورلڈ اکنامک فورم کی نئی رپورٹ ”گلوبل سیکیورٹی آﺅٹ لک 2025“ میں کہا گیا ہے کہ سائبر سیکیورٹی جغرافیاتی سیاست میں رونما تبدیلیوں کی وجہ سے ناقابل تصور پیچیدہ دور میں داخل ہورہی ہے یہ سب ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب نئی ٹیکنالوجیز تیزی سے سامنے آرہی ہیں اور خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 60 فیصد اداروں کا کہنا ہے کہ جغرافیائی سیاست کی بدلتی صورتحال ان کی سائبرسیکیورٹی کی منصوبہ بندی پر اثر انداز ہوئی ہے اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جغرافیائی سیاست کی بگڑتی صورتحال نے خطرات کے حوالے سے بھی لوگوں کے سوچنے کا زاویہ تبدیل کیا ہے. دریں اثنا ہر 3 میں سے ایک ادارے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے سائبر جاسوسی اور حساس معلومات، آئی پی کی چوری کو اپنا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ 45 فیصد سائبر راہنماﺅں نے آپریشنز اور کاروباری عمل کے متاثر ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں نت نئی ٹیکنالوجیز کا تیزی سے استعمال ہونے سے نئے خطرات اور مسائل کا جنم شامل ہے.

رپورٹ نے سائبر واقعات کے اداروں کے اہداف اور مقاصد پر اثرات کو کم کرنے کے لیے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے جدید طریقوں سے آراستہ ہونے کی تجویز بھی دی ہے ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں خطرات سے موثر طریقے سے نمٹنے اور ان کے سدباب کے لیے وسائل مختص کرنے کے حوالے سے سائبر خطرات کو سماجی معاشی طریقے سے جانچنے پر بھی زور دیا. دریں اثنا رپورٹ کے مطابق اضافی قانونی پیچیدگیوں، سپلائی چین میں کمزوریوں اور سائبر مہارت میں بڑھتے ہوئے فاصلے نے اداروں کے محفوظ رہنے میں مزید مشکلات پیدا کردی ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 66 فیصد ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا مستقبل میں سائبر سیکیورٹی پر نمایاں اثر ہوگا جبکہ 37 فیصد نے اے آئی ٹولز کے نفاذ سے پہلے ان کی سیکیورٹی جانچنے کے لیے طریقہ کار طے کرنے کو اہم قرار دیا رپورٹ میں بتایا کہ 35 فیصد چھوٹے ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی سائبر کے خلاف مزاحمت ناکافی ہے. اسی طرح سائبر کے سدباب کے خلاف اس تفریق نے علاقائی فرق کو بھی اجاگر کیا ہے، رپورٹ کے مطابق یورپ اور شمالی امریکا میں صرف 15 فیصد اداروں نے ان کے ملک کی بڑے سائبر حملے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جو افریقہ کی 36 اور لاطینی امریکا کے 42 فیصد کے بالکل برعکس ہے.

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حوالے سے سرکاری شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہے جس میں 38 فیصد جواب دہندگان نے سائبر کے سدباب کے لیے نامناسب صلاحیت کے حوالے سے بتایا جبکہ اسی کے مقابلے میں نجی اداروں کی تعداد 10 فیصد ہے یہ تفریق سائبر اسٹاف میں بھی موجود ہے رپورٹ میں 49 فیصد نجی اداروں نے سائبر سیکیورٹی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری افراد کی کمی کے حوالے سے بھی بتایا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سائبر سیکیورٹی میں کہا گیا کے حوالے سے رپورٹ میں کے لیے

پڑھیں:

 پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر

 فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کہا ہے کہ آسٹریلیا پاکستان کے زرعی شعبے، غذائی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کے لئے کوشاں ہے تاکہ مختلف چیلنجز سے نبردآزما ہوتے ہوئے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے دورے کے دورن وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی، ڈینز، ڈائریکٹرز اور آسٹریلوی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے فیکلٹی ممبران سے ملاقات کے دورن کیا۔ آسٹریلیا 40 سال سے پاکستان میں زراعت کے شعبے میں کام کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں زراعت کو متاثر کر رہی ہیں جس کا سامنا کرنے کے لئے مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں کا آسٹریلیا کے ساتھ تعاون، زرعی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ زراعت، لائیوسٹاک اور پانی کے انتظام میں مہارت کی وجہ سے آسٹریلیا پاکستان کے لیے ایک اہم ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شراکت کار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ آسٹریلیا مرکز برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق کے زیراہتمام پاکستان میں مختلف منصوبہ جات پر کام جاری ہے جس سے زرعی خوشحالی ممکن ہو گی۔ پاکستان میں زیر زمین پانی میں بتدریج کمی اور اس کا معیار خراب ہو رہا ہے جو کہ ایک چیلنج ہے۔ سولر پمپس کے بعد زیر زمین پانی کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • بحیرہ عرب سے درمیانی شدت کی مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے: ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی