امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری بار امریکا کا صدر بنتے ہی ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط شروع کردیے ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق ایگزیکٹیو احکامات سے مراد وہ احکامات ہیں جو امریکی صدر اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرکے وفاقی حکومت سے متعلقہ امور کے لیے جاری کرتا ہے۔ ان احکامات کا اہم پہلو یہ ہے کہ ان کی منظوری کے لیے امریکی کانگریس کے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑتی۔
تاہم ایگزیکٹیو احکامات کو بعد میں آنے والا صدر منسوخ کرسکتا ہے یا انہیں عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے اہم نکات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ہی بہت سارے امور پر ایگزیکٹیو آرڈرز جاری کرنے کا عندیہ دی تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق اپنی صدارت کے پہلے دن ٹرمپ 200 کے قریب ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ تعداد ان ایگزیکٹیو آرڈرز سے زیادہ ہیں جو اکثر امریکی صدور نے اپنے پورے دور اقتدار میں جاری کیے ہیں۔
ٹرمپ نے امریکا کے 47واں صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد درجہ ذیل ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط کردیے؛ٹرمپ نے پہلے دن 2021 میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے الزام میں سزا پانے والے اپنے 1500 حامیوں کی سزائیں معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے صدارتی مہم کے دوران اس ارادے کا متعدد بار ذکر کیا تھا۔
ٹرمپ نے پہلے دن ہی امریکا کی جنوبی سرحد پر ’قومی ایمرجنسی‘ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد میکسیکو سے غیرقانونی تارکین وطن کے امریکا میں داخلے کو روکنا ہے۔ یہ معاملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دیرینہ خواہش رہی ہے کہ ملک کی سرحدوں کو غیرقانونی مہاجرین کے لیے بند کیا جائے۔
اسی سے ملتے جلتے ایک دوسرے آرڈر میں امریکی فوج کو ’سرحدوں کو سیل‘ کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ملک میں منشیات آنے اور انسانی سمگلنگ کو روکا جاسکے۔
ایک اور اہم آرڈر جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن دستخط کیے وہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے گزشتہ حکم کو 75 دنوں تک موخر کرنے کا ہے۔ اس حکم نامے کے ذریعے امریکی انتظامیہ اور ٹک ٹاک کےدرمیان کسی تصفیے کی راہ ہموار ہوگی تاکہ ٹک ٹاک پر مکمل پابندی کو روکا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیے:حلف لیتے ہی ٹرمپ کا کیپیٹل ہل حملے میں ملوث ملزمان کے لیے معافی کا ارادہ
ٹرمپ نے پہلے دن ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشیئنسی (ڈاگ) نامی ادارے کے قیام کے ایگزیکٹیو حکم نامے پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد امریکی حکومت کے اخراجات کم کرنا ہے اور اس کی سربراہی امریکی ارب پتی ایلون مسک کو دی جانے کی توقع کی جارہی ہے۔
ایک دوسرے حکم نامے کے ذریعے امریکی صدر نے تاحکم ثانی فوج سمیت حکومتی اداروں میں نئے ملازمین کی بھرتی بھی روک دی ہے۔
ایک اور دلچسپ حکم نامہ وفاقی حکومت کے ملازمین کا ’ورک فرام ہوم‘ ختم کرکے دفتروں سے کام کرنے کا بھی ہے۔
ٹرمپ نے ایک آرڈر کے ذریعے امریکا کے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے انخلا کا حکم دیا ہے جس کے بعد امریکا اس بین الاقوامی ادارے کو مزید فنڈنگ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے ’ملک میں آزادی اظہار کی بحالی اور حکومتی سینسرشپ کے خاتمے‘ کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے ہیں تاہم اس حکم نامے کی مزید تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
ایک حکم نامے میں سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں منظور کیے گئے 80 کے قریب قوانین کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم ان قوانین کے متعلق مزید تفصیلات ابھی دستیاب نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس کلائمیٹ معاہدے سے امریکا کو الگ کرنے کا بھی حکم جاری کردیا ہے جس کے تحت امریکا آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے کام کرنے والی اس تنظیم کا مزید حصہ نہیں رہے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے حکم نامے میں الاسکا میں موجود تیل کے ذخائر کو کھودنے اور استعمال میں لانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump EXECUTIVE ORDER SIGN ایگزیکٹیو آرڈر حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی حکم نامہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایگزیکٹیو آرڈر حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی حکم نامہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ نے پہلے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے کرنے کا کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔