WE News:
2025-08-14@10:32:19 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری بار امریکا کا صدر بنتے ہی ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط شروع کردیے ہیں۔

امریکی قانون کے مطابق ایگزیکٹیو احکامات سے مراد وہ احکامات ہیں جو امریکی صدر اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرکے وفاقی حکومت سے متعلقہ امور کے لیے جاری کرتا ہے۔ ان احکامات کا اہم پہلو یہ ہے کہ ان کی منظوری کے لیے امریکی کانگریس کے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑتی۔

تاہم ایگزیکٹیو احکامات کو بعد میں آنے والا صدر منسوخ کرسکتا ہے یا انہیں عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے اہم نکات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ہی بہت سارے امور پر ایگزیکٹیو آرڈرز جاری کرنے کا عندیہ دی تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق اپنی صدارت کے پہلے دن ٹرمپ 200 کے قریب ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ تعداد ان ایگزیکٹیو آرڈرز سے زیادہ ہیں جو اکثر امریکی صدور نے اپنے پورے دور اقتدار میں جاری کیے ہیں۔

ٹرمپ نے امریکا کے 47واں صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد درجہ ذیل ایگزیکٹیو احکامات پر دستخط کردیے؛

ٹرمپ نے پہلے دن 2021 میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے الزام میں سزا پانے والے اپنے 1500 حامیوں کی سزائیں معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے صدارتی مہم کے دوران اس ارادے کا متعدد بار ذکر کیا تھا۔

ٹرمپ نے پہلے دن ہی امریکا کی جنوبی سرحد پر ’قومی ایمرجنسی‘ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد میکسیکو سے غیرقانونی تارکین وطن کے امریکا میں داخلے کو روکنا ہے۔ یہ معاملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دیرینہ خواہش رہی ہے کہ ملک کی سرحدوں کو غیرقانونی مہاجرین کے لیے بند کیا جائے۔

اسی سے ملتے جلتے ایک دوسرے آرڈر میں امریکی فوج کو ’سرحدوں کو سیل‘ کرنے کا حکم  دیا گیا ہے تاکہ ملک میں منشیات آنے اور انسانی سمگلنگ کو روکا جاسکے۔

ایک اور اہم آرڈر جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن دستخط کیے وہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے گزشتہ حکم کو 75 دنوں تک موخر کرنے کا ہے۔ اس حکم نامے کے ذریعے امریکی انتظامیہ اور ٹک ٹاک کےدرمیان کسی تصفیے کی راہ ہموار ہوگی تاکہ ٹک ٹاک پر مکمل پابندی کو روکا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے:حلف لیتے ہی ٹرمپ کا کیپیٹل ہل حملے میں ملوث ملزمان کے لیے معافی کا ارادہ

ٹرمپ نے پہلے دن ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشیئنسی (ڈاگ) نامی ادارے کے قیام کے ایگزیکٹیو حکم نامے پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد امریکی حکومت کے اخراجات کم کرنا ہے اور اس کی سربراہی امریکی ارب پتی ایلون مسک کو دی جانے کی توقع کی جارہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو دوسری بار امریکا کی صدارت کا حلف اٹھاتے ہوئے

ایک دوسرے حکم نامے کے ذریعے امریکی صدر نے تاحکم ثانی فوج سمیت حکومتی اداروں میں نئے ملازمین کی بھرتی بھی روک دی ہے۔

ایک اور دلچسپ حکم نامہ وفاقی حکومت کے ملازمین کا ’ورک فرام ہوم‘ ختم کرکے دفتروں سے کام کرنے کا بھی ہے۔

ٹرمپ نے ایک آرڈر کے ذریعے امریکا کے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے انخلا کا حکم دیا ہے جس کے بعد امریکا اس بین الاقوامی ادارے کو مزید فنڈنگ نہیں کرے گا۔

ٹرمپ نے ’ملک میں آزادی اظہار کی بحالی اور حکومتی سینسرشپ کے خاتمے‘ کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے ہیں تاہم اس حکم نامے کی مزید تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

ایک حکم نامے میں سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں منظور کیے گئے 80 کے قریب قوانین کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم ان قوانین کے متعلق مزید تفصیلات ابھی دستیاب نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس کلائمیٹ معاہدے سے امریکا کو الگ کرنے کا بھی حکم جاری کردیا ہے جس کے تحت امریکا آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے کام کرنے والی اس تنظیم کا مزید حصہ نہیں رہے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے حکم نامے میں الاسکا میں موجود تیل کے ذخائر کو کھودنے اور استعمال میں لانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Donald Trump EXECUTIVE ORDER SIGN ایگزیکٹیو آرڈر حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی حکم نامہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹیو آرڈر حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی حکم نامہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ نے پہلے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے کرنے کا کے لیے

پڑھیں:

یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اگست 2025ء) امریکہ نے یہ الزام اس سالانہ عالمی رپورٹ میں لگایا ہے، جو مختصر کر دی گئی ہے اور جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی ممالک جیسے کہ السلواڈور سے صرف نظر کیا گیا ہے۔

امریکی کانگریس کی منظوری سے تیار کی جانے والی ملکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ روایتی طور پر ہر ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتی رہی ہے، جس میں غیر منصفانہ حراست، ماورائے عدالت قتل اور شخصی آزادیوں جیسے مسائل کو غیر جانبدارانہ انداز میں بیان کیا جاتا رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں محکمہ خارجہ نے اپنی ایسی پہلی رپورٹ میں سے کچھ حصے کم کر دیے ہیں، اور خاص طور پر ان ممالک کو ہدف بنایا ہے، جو صدر ٹرمپ کی طرف سے تنقید کی زد میں ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں برازیل اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔

چین کے بارے میں، جسے امریکہ طویل عرصے سے اپنا سب سے بڑا حریف قرار دیتا آیا ہے، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر مسلمان ایغور عوام کے خلاف ''نسل کشی‘‘ جاری ہے، جس پر روبیو نے بطور سینیٹر بھی آواز اٹھائی تھی۔

تاہم اس رپورٹ نے امریکہ کے کچھ قریبی اتحادیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز تقاریر پر ضوابط کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورت حال بگڑ گئی ہے۔

رپورٹ میں اور کیا ہے؟

برطانیہ میں تین کم عمر لڑکیوں کے چاقو سے قتل کے بعد حکام نے انٹرنیٹ صارفین کے خلاف کارروائی کی، جنہوں نے جھوٹا الزام لگایا تھا کہ اس کا ذمہ دار ایک مہاجر ہے اور بدلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں برطانوی اقدامات کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ حکام نے ''اظہار رائے کو سرد کرنے‘‘ کے لیے بار بار مداخلت کی، اور کہا کہ اس قریبی امریکی اتحادی ملک میں ''اظہار رائے کی آزادی پر سنگین پابندیوں کی معتبر اطلاعات‘‘ سامنے آئی ہیں۔

یہ تنقید ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب مارکو روبیو نے امریکہ میں غیر ملکی شہریوں، خاص طور پر ایسے طلبہ کارکن جو اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، کے ویزے ان کے بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر روکنے یا منسوخ کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔

یورپ پر نکتہ چینی

صدر ٹرمپ ایک پرجوش سوشل میڈیا صارف ہیں، جو اکثر اپنے مخالفین پر ذاتی انداز میں حملہ کرتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ نےیورپ پر بار بار ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیوں کے حوالے سے تنقید کی ہے، جن میں سے اکثر کا تعلق امریکہ سے ہے۔

فروری میں نائب صدر جے ڈی وینس نے جرمنی کے دورے کے دوران دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کی، حالانکہ ملک کی خفیہ ایجنسی نے اسے انتہا پسند قرار دیا تھا۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 2024 میں برازیل میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہوئی، جہاں ٹرمپ نے اپنے اتحادی سابق صدر جیئر بولسونارو پر مقدمہ چلانے کی مخالفت کی ہے، جن پر تختہ الٹنے کی سازش کا الزام ہے، جو 6 جنوری 2021 کو امریکہ میں کیپیٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے سے مشابہت رکھتا ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی بڑی کامیابی: وفاقی اپیل کورٹ نے غیر ملکی امداد کی معطلی کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا
  • ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
  • ٹرمپ دسمبر میں کینیڈی سینٹر آنرز کی میزبانی کریں گے
  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  • حتمی فیصلے سے پہلے ہی پی ٹی آئی ارکان کو نااہل کردیا گیا، سینیٹر علی ظفر
  • امریکا میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا گرمجوش استقبال، ٹرمپ دور میں تعلقات کی حیران کن بحالی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا ’مشکل اور ناخوشگوار‘ تجربہ تھا ، سشمیتا سین کے انکشافات
  • جنوبی کوریا کے صدر لی اور صدر ٹرمپ کی 25 اگست کو سکیورٹی و معیشت پر سربراہی ملاقات
  • امریکا نے فتنہ الہندوستان کی تنظیموں کو دہشتگرد قرار دیا، طلال چوہدری
  • سی ڈی اے کی پھرتیاں، سنیئرز نظر انداز، 4منظور نظر 18اسکیل لینے میں کامیاب، جونیئرز افسران کو پروموشن دینے پر سنیئرز افسران میں بے چینی ،کون کونسے سے افسران ہوئے کامیاب ، تفصیلات و دستاویزسب نیوزپر