کراچی: رمضان چھیپا امریکی خاتون کو چھیپا فاؤنڈیشن لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستانی لڑکے کی محبت میں کراچی آئی امریکی خاتون کو سماجی رہنما رمضان چھیپا شارع فیصل پر قائم چھیپا فاؤنڈیشن کے ہیڈ کوارٹر لے آئے۔
رمضان چھیپا کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون ٹیپو سلطان تھانے میں تھیں، ان کی طبعیت آرام نہ کرنے کے باعث خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی خاتون کے رہنے کا انتظام کیا ہے، خاتون میری بہن ہیں، جب تک چاہیں یہاں رہ سکتی ہیں۔
رمضان چھیپا نے کہا کہ چھیپا فاؤنڈیشن کی خواتین رضاکار امریکی خاتون کے ساتھ رہیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی خاتون کا ہر طرح سے خیال رکھا جائیگا، ہم یہ سب کچھ انسانی خدمت کی بنیادوں پر کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی نوجوان کی محبت میں کراچی آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کو واپس بھیجنے کی تمام کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔
امریکی خاتون نوجوان کے فلیٹ کی عمارت سے نکل کر نرسری کے قریب گیسٹ ہاؤس پہنچی تھی تاہم گیسٹ ہاؤس انتظامیہ نے امریکی خاتون کو رہائش دینے سے انکار کردیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی خاتون
پڑھیں:
پاکستان اور امریکا میں تجارتی مفاہمت، پاکستانی برآمدات کے لیے اُمید مضبوط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد / واشنگٹن: اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والی تجارتی بات چیت نے ایک فیصلہ کن موڑ لے لیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک ایک اہم اقتصادی مفاہمت پر متفق ہو گئے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل اور زرعی شعبہ، بھاری امریکی ٹیرف کے خطرے سے دوچار تھیں۔ اگر مقررہ ڈیڈ لائن سے پہلے کوئی معاہدہ نہ ہوتا تو ان مصنوعات پر دوبارہ سے سخت تجارتی شرائط لاگو ہو سکتی تھیں، جس سے ملکی برآمدی صنعت کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔
پاکستانی وفد، جس کی قیادت سیکرٹری تجارت جاوید پال نے کی، نے واشنگٹن میں چار روزہ مذاکرات کے بعد کامیابی سے یہ مرحلہ عبور کیا۔
اگرچہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے فریم ورک کا باضابطہ اعلان تاحال باقی ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ فریقین اصولی طور پر متعدد اہم نکات پر متفق ہو چکے ہیں۔ اب یہ اعلان اُس وقت متوقع ہے جب امریکا اپنے دیگر عالمی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جاری مشاورت کو مکمل کر لے گا۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات صرف ٹیرف کے خاتمے تک محدود نہیں رہے بلکہ ان میں وسیع تر اقتصادی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔ یہ معاہدہ اس لحاظ سے غیر معمولی ہے کہ اس کے ذریعے نہ صرف پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں مسلسل رسائی حاصل رہے گی، بلکہ امریکی سرمایہ کاری کے کئی نئے دروازے بھی کھلنے والے ہیں۔ خاص طور پر توانائی، کان کنی اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں امریکا کی دلچسپی پاکستان کے لیے معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے۔
پاکستانی ٹیم کا اصل ہدف 29 فیصد ٹیرف کو مستقل طور پر ختم کروانا تھا، جو کہ عارضی طور پر رواں سال کے آغاز میں معطل کیا گیا تھا۔ اگر یہ رعایت ختم ہو جاتی تو پاکستانی برآمدات کے لیے امریکی منڈی محدود ہو جاتی، جس کا براہ راست اثر لاکھوں مزدوروں اور صنعتی اداروں پر پڑتا۔ خوش قسمتی سے یہ خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے اور آئندہ کے لیے اس کے مستقل خاتمے کی راہ بھی ہموار ہوتی نظر آ رہی ہے۔
مزید برآں، اس بات چیت کے دوران امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک کے ذریعے دو طرفہ مالی تعاون کو وسعت دینے کی تجاویز بھی زیر غور آئیں، جس سے پاکستان کو امریکی فنانسنگ تک آسان رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ یہ پہلو پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
اگرچہ امریکا کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے پہلے ہی اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ مثبت پیش رفت کی صورت میں 9 جولائی کی ڈیڈ لائن میں کچھ نرمی ممکن ہو سکتی ہے، لیکن پاکستانی حکام نے جلد بازی میں معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے پر زور دیا۔ ان کے بقول کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورتحال، خاص طور پر سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے لیے، ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
معاشی تجزیہ کار اس معاہدے کو پاکستان کے لیے نہ صرف ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں بلکہ اسے ایک ایسا سنگ میل سمجھا جا رہا ہے جو آنے والے برسوں میں امریکا کے ساتھ تجارتی روابط کو نئی جہت دے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یہ پیش رفت دوطرفہ تعلقات میں پائیدار توازن کے قیام میں مددگار ثابت ہو گی اور پاکستانی برآمد کنندگان کو عالمی منڈی میں مستحکم مقام دلانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔