راولپنڈی: گھریلو ناچاقی پر نوجوان خاتون نے زندگی کا چراغ گل کردیا، ٹرین حادثے اور نامعلوم لاش نے شہر کو سوگوار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: گھریلو ناچاقی پر نوجوان خاتون نے زندگی کا چراغ گل کردیا، ٹرین حادثے اور نامعلوم لاش نے شہر کو سوگوار کر دیا
راولپنڈی کی قائداعظم کالونی میں گھریلو تنازعات ایک المیے میں بدل گئے، جہاں 27 سالہ خاتون نے تیل چھڑک کر خود کو آگ لگا لی اور موقع پر ہی دم توڑ گئی۔
افسوسناک واقعہ تھانہ دھمیال کی حدود میں پیش آیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق گزشتہ رات شوہر سے شدید جھگڑے کے بعد خاتون نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
ادھر راولپنڈی کے تھانہ چکلالہ کی حدود میں ریلوے لائن عبور کرنے کی کوشش ایک شخص کی جان لے گئی۔ 40 سالہ نامعلوم راہ گیر تیز رفتار ٹرین کی زد میں آ کر موقع پر ہلاک ہوگیا۔
اسی علاقے میں ایک اور سانحہ اس وقت پیش آیا جب ریلوے پل رحیم آباد کے قریب سے 30 سالہ نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی مکمل کی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کی تحقیقات جاری ہیں تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خاتون نے
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔