آج سے منی پور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا اور اپوزیشن ریاستی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کررہی تھی، اسی لئے وزیراعلٰی نے استعفیٰ دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بھارتی ریاست منی پور کے وزیراعلٰی این بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر کہا کہ انہیں بہت پہلے ہی استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا۔ آج اپنے پارلیمانی حلقہ وائناڈ سے روانہ ہونے سے قبل نامہ نگاروں نے جب ان سے منی پور کے وزیراعلٰی این بیرین سنگھ کے استعفیٰ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ طویل عرصے سے واجب الادا تھا کیونکہ منی پور میں گزشتہ 2 سالوں سے بدامنی اور تشدد جاری ہے۔ واضح ہو کہ اتوار کو منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ نے امپھال کے راج بھون میں گورنر اجے کمار بھلّا کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا۔ منی پور میں مئی 2023ء میں نسلی تشدد پھوٹ پڑنے سے لے کر اب تک 250 سے زائد لوگوں نے اپنی جانیں گنوا دی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ حالانکہ بیرین سنگھ کے استعفیٰ کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر سے منی پور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا اور اپوزیشن ریاستی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔

بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے بھی اپنا ردعمل دیتے ہوئے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تحریک عدم اعتماد لانے والی تھی جس میں بی جے پی کے اراکین اسمبلی بھی حمایت کرنے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی بیرین سنگھ کی کرسی جانے والی تھی، مجبوراً بی جے پی نے استعفیٰ دلوایا۔ کانگریس لیڈر راجیو شکلا مزید کہتے ہیں کہ منی پور کے ہزاروں لوگ تباہ و برباد ہوئے، پریشان ہوئے اور ان کے گھروں کو جلایا گیا، اس وقت استعفیٰ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے جا رہی تھی تو استعفیٰ لے لیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بیرین سنگھ کے استعفی منی پور کے وزیراعل انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔

جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت آج کی بات کرنے کے بجائے 2047ء کے سپنے بیچ رہی ہے، راہل گاندھی
  • نریندر مودی کو جھوٹ بولنے کا نوبل انعام ملنا چاہیئے، سنجے راوت
  • چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
  •  "واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • حج کے موقع پر رہبر انقلاب کا پیغام
  • جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
  • ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان