ریاست منی پور کے وزیراعلٰی کو بہت پہلے استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
آج سے منی پور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا اور اپوزیشن ریاستی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کررہی تھی، اسی لئے وزیراعلٰی نے استعفیٰ دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بھارتی ریاست منی پور کے وزیراعلٰی این بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر کہا کہ انہیں بہت پہلے ہی استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا۔ آج اپنے پارلیمانی حلقہ وائناڈ سے روانہ ہونے سے قبل نامہ نگاروں نے جب ان سے منی پور کے وزیراعلٰی این بیرین سنگھ کے استعفیٰ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ طویل عرصے سے واجب الادا تھا کیونکہ منی پور میں گزشتہ 2 سالوں سے بدامنی اور تشدد جاری ہے۔ واضح ہو کہ اتوار کو منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ نے امپھال کے راج بھون میں گورنر اجے کمار بھلّا کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا۔ منی پور میں مئی 2023ء میں نسلی تشدد پھوٹ پڑنے سے لے کر اب تک 250 سے زائد لوگوں نے اپنی جانیں گنوا دی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ حالانکہ بیرین سنگھ کے استعفیٰ کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر سے منی پور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا اور اپوزیشن ریاستی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔
بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے بھی اپنا ردعمل دیتے ہوئے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تحریک عدم اعتماد لانے والی تھی جس میں بی جے پی کے اراکین اسمبلی بھی حمایت کرنے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی بیرین سنگھ کی کرسی جانے والی تھی، مجبوراً بی جے پی نے استعفیٰ دلوایا۔ کانگریس لیڈر راجیو شکلا مزید کہتے ہیں کہ منی پور کے ہزاروں لوگ تباہ و برباد ہوئے، پریشان ہوئے اور ان کے گھروں کو جلایا گیا، اس وقت استعفیٰ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے جا رہی تھی تو استعفیٰ لے لیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرین سنگھ کے استعفی منی پور کے وزیراعل انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ریاست اتراکھنڈ میں 50 سال پرانے مزار پر بلڈوزر چلایا گیا
اتراکھنڈ کے رودرا پور میں واقع یہ مزار پچاس سال پرانا ہے اور کہا گیا کہ سڑک کو کشادہ کرنے کیلئے انتظامیہ نے اسطرح کی کارروائی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی شمالی ریاست اتراکھنڈ کے رودرا پور میں انتظامیہ نے نیشنل ہائی وے کی توسیعی پروجیکٹ کے دائرے میں آنے والے ایک مبینہ غیر قانونی مزار کو منہدم کر دیا۔ نوٹس جاری ہونے کے بعد انتظامیہ کی ٹیم نے آج صبح مزار کو مسمار کرنے کی کارروائی کی۔ آپریشن کے دوران اندرا چوک کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس دوران اندرا چوک آنے والی گاڑیوں کا رخ موڑ دیا گیا۔ قومی شاہراہ 74 کے توسیع شدہ دائرے میں آنے والے معصوم میاں کے مزار پر ایک بار پھر دھامی حکومت کا بلڈوزر چلایا گیا۔ کئی دہائیوں پرانے مقبرے کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انتظامیہ اسے ہٹا سکتی ہے۔ مسماری کے عمل کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا۔ معلومات کے مطابق این ایچ آئی ضلع انتظامیہ اور پولس انتظامیہ کی ایک ٹیم صبح بلڈوزر کے ساتھ اندرا چوک پہنچی۔
یہ حقیقت ہے کہ اتراکھنڈ کے رودرا پور میں واقع یہ مزار پچاس سال پرانا ہے اور کہا گیا کہ سڑک کو کشادہ کرنے کے لئے انتظامیہ نے اس طرح کی کارروائی کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوٹس جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی اس پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ مقامی افراد نے اس کو راتوں رات عمل میں لائی گئی کارروائی کہا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ مزار کو گرانے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے، اندرا چوک کی طرف جانے والی سڑک پر پیدل چلنے والوں کی آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی۔ یہی نہیں میڈیا اہلکاروں کو بھی موقع پر پہنچنے سے روک دیا گیا۔ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والے انہدام کے بعد ٹریفک بحال کر دی گئی، جس جگہ مقبرہ تھا وہ جگہ مکمل طور پر ہموار کر دی گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر اندرا چوک پر پولیس کی بھاری نفری بدستور تعینات ہے۔