طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد سے یہ پوری دنیا کے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ افغانستان ناصرف خطے میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اجلاس میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) کی حملوں کی منصوبہ بندی اور بھرتی کے مہمات کو آشکار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ا جلاس میں افغانستان میں داعش کی موجودگی کو ایک اہم عالمی خطرہ قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل(UNSC) کے اجلاس میں کہا گیا کہ:

افغانستان داعش خراسان کے لیے عالمی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکز بن چکا ہے، اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) افغانستان اور خطے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے۔ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) یورپ میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے ’ کابل سرینا ہوٹل‘ پر قبضہ کرلیا

اجلاس میں کہا گیا کہ داعش اور اس کی علاقائی شاخیں عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کا باعث ہیں۔ افغانستان میں قائم اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) بین الاقوامی دہشتگرد گروپ کی سب سے خطرناک شاخوں میں سے ایک قرار۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، ولادیمیر وورونکو، نے اجلاس میں کہا کہ:

داعش-خراسان کے حامی یورپ میں نہ صرف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں بلکہ وسطی ایشیا سے شدت پسندوں کو بھی بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی سفیر ڈوروتھی شیہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

آئی ایس-کے ایک اہم عالمی خطرہ ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر نے کہا کہ طالبان حکومت افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں نمائندہ، منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹISIL-K کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکزی مرکز ہے۔ طالبان حکومت نے افغانستان میں داعش خراسان کے اثرات کو کم کرنے کے دعوے کیے ہیں، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ISIS افغانستان طالبان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان طالبان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان اقوام متحدہ کے افغانستان میں اجلاس میں خراسان کے کے لیے

پڑھیں:

روس موجودہ افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا

ماسکو(ڈیلی پاکستان آن لائن)  روس نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا ہے جس کے بعد  روس پہلا ملک بن گیا  ہے جس نے طالبان کے دوبارہ  اقتدار  میں  آنے کے  بعد  ان کی حکومت کو قبول کیا ہے۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق  روس نے افغانستان کے نئے سفیر کی اسناد قبول کرلی ہیں۔

اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ  طالبان  حکومت کوباضابطہ تسلیم کرنے کا عمل مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کوفروغ  دےگا۔یاد رہےکہ  15 اگست 2021 کو  امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغان دارالحکومت کابل پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا۔ اگست 2021 میں افغانستان سے 20 سالہ جنگ  کے بعد امریکا کے انخلا  کے بعد روس  نے آہستہ آہستہ افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کیے ہیں۔ دو سال قبل روس کے صدر  پیوٹن نےکہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے بھارت کو ''روگ اسٹیٹ،، قرار دے دیا
  • روس کی جانب سے طالبان حکومت کوباضابطہ تسلیم کرنے پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • روس افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس موجودہ افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
  • ہم نے صدارت ایسے وقت میں سنبھالی جب دنیا بڑھتے ہوئے تنازعات اور انسانی بحران میں گھری ہوئی ہے: اسحاق ڈار
  • سلامتی کونسل کی صدارت؛ تنازعات کا پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پاکستان کی ترجیح