ہم نے صدارت ایسے وقت میں سنبھالی جب دنیا بڑھتے ہوئے تنازعات اور انسانی بحران میں گھری ہوئی ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
نائب وزیراعظم اوروزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند ہے۔پاکستان نے رواں ماہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم نے صدارت ایسے وقت میں سنبھالی جب دنیا بڑھتے ہوئے تنازعات اور انسانی بحران میں گھری ہوئی ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کو مذاکرات، سفارت کاری اور تنازعات کے پرامن حل پر مبنی موثرلائحہ عمل کی طرف لے جانے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان جامع ،متوازن اور عملی اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ملکوں کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ وہ کثیرالجہتی لائحہ عمل کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی برقرار رکھنے سمیت تنازعات کے پرامن حل اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون کے حوالے سے رواں ماہ اعلیٰ سطح کے دو اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل کا حامی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے اور دنیا بھر میں تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل کا حامی ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور ثالثی کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے اور ڈائیلاگ کے فروغ کی حمایت کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔پاکستان کا یہ سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے جبکہ صدارت کا اعزاز اسے 2013 کے بعد پہلی بار حاصل ہوا ہے۔ پاکستان نے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنا موجودہ دو سالہ دور جنوری 2025 میں شروع کیا تھا، جو دسمبر 2026 تک جاری رہے گا۔اگرچہ سلامتی کونسل کی صدارت ماہانہ بنیاد پر بدلتی ہے اور اسے براہِ راست انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہوتے تاہم صدارت کا حامل ملک کونسل کے ایجنڈے، مباحثوں کے انداز اور ترجیحات پر اثر اندازہوسکتاہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غیر قانونی تارکین وطن دنیا بھر میں سلامتی کے لیے چیلنج، ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ میں پاکستانی مؤقف کی تائید
دنیا بھر میں غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف معاشی دباؤ پیدا کر رہے ہیں بلکہ ممالک کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں، اور پاکستان کے مؤقف کی حالیہ بین الاقوامی تائید سامنے آئی ہے۔
برطانوی جریدے دی گارڈین کے مطابق برطانیہ میں بھی پناہ گزینوں کا نظام قابو سے باہر ہو چکا ہے اور ملک میں برادریوں میں تقسیم پیدا کر رہا ہے، اب پناہ گزینوں کو مستقل نہیں بلکہ عارضی حیثیت دی جائے گی اور ہر 2 یا اڑھائی سال بعد دوبارہ درخواست دینا ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دیگر ممالک میں سکھ رہنماؤں کا قتل، گارڈین نے بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کردی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے آنے والوں کو مستقل رہائش کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔
برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت زبردست دباؤ ڈال رہی ہے، قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور نظام کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ رہائش اور مالی امداد کو اختیاری بنایا جا رہا ہے تاکہ کام کرنے والوں کی حمایت ختم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کی سب سے وسیع اور جامع اصلاحات ہیں۔ پاکستان میں بھی غیر قانونی افغان مہاجرین دہشتگردی اور اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے، اور ملکی سلامتی کے پیشِ نظر افغان شہریوں کی واپسی تیزی سے جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی جریدے دہشتگردی اور اسمگلنگ دی گارڈین غیر قانونی افغان مہاجرین غیر قانونی تارکین وطن