پاکستان میں کھیل ہمیشہ شاندار رہا، کیوی کپتان کی پاکستانی شائقین کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان مچل سینٹنر نے سہ فریقی سیریز کے فائنل سے قبل کراچی اور لاہور کے شائقین کرکٹ کی زبردست سپورٹ کا اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائنل ایک ہائی اسکورنگ مقابلہ ہوگا اور اسٹیڈیم میں موجود 90 فیصد تماشائی پاکستان کے حق میں ہوں گے۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سینٹنر نے کہا کہ کراچی کی پچ بیٹنگ کے لیے سازگار ہے، جس کا ثبوت پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقا کے خلاف بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائنل میں بھی رنز کا انبار لگنے کی توقع ہے اور ہم ایک دلچسپ مقابلہ دیکھنے کے منتظر ہیں۔
کیوی کپتان نے پاکستانی شائقین کی بھرپور سپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی اور لاہور کا کراؤڈ زبردست ہے اور لگتا ہے کہ فائنل میں 99 فیصد شائقین ان کے خلاف ہوں گے،تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں کھیلنے کا تجربہ ہمیشہ شاندار رہتا ہے۔
سینٹنر نے بتایا کہ ان کی ٹیم کو فائنل کی تیاری کے لیے مناسب وقت ملا ہے، لیکن مسلسل 2میچ کھیلنے کے بعد کچھ تھکن ضرور محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے راچن رویندرا کی انجری پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کی حالت بہتر ہے، لیکن ان کی فٹنس پر کوئی جلد بازی میں فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔
فائنل کے لیے نیوزی لینڈ کی پلیئنگ الیون کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا، تاہم سینٹنر پرامید ہیں کہ ان کی ٹیم فائنل میں بہترین کارکردگی دکھائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل2025ء) سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں پیر کے روز اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ شبلی فراز نے عمران خان کے 2019ء کے بیان کو کوٹ کیا، یہ قابلِ داد ہے کہ جب بھی کوئی ایسا موقع پڑا، ہمارے لیڈرز نے اس کا بھرپور جواب دیا، ہمیں سیاسی اختلافات بھلا کر بھارتی جارحیت کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج اپوزیشن پہلگام کے موضوع پر رہے، آج اس قرارداد پر رہیں اور دنیا کو ایک وحدت کا پیغام دیں، اس دن اپنی تقاریر کو سیاست کی نذر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ان کے دورمیں جو آئین تھا وہی آج بھی ہے، ان کے دور میں بھی زیادتیاں کی گئیں، اب انہیں زیادتی محسوس ہو رہی ہے ، ہمیں ایک دوسرے کے گریبان چھوڑ کر جارح مزاج مودی کے گریبان کو پکڑنا چاہیے۔
پہلگام واقعہ کے تناظر میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے کہا کہ مودی کے دورِ حکومت میں گجرات میں مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھائے گئے اور آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں بدترین جبر و ستم کا شکار ہیں۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اب تک 90 ہزار سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں اور مقبوضہ وادی میں ہر سات کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے جو ظلم اور بربریت کی علامت بن چکا ہے۔ عرفان صدیقی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو کشمیریوں کے حقوق پر سنگین حملہ قرار دیا اور کہا کہ بھارت منظم منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔عرفان صدیقی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق، حقِ خود ارادیت دلوانے کے لئے مؤثر کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ہر محاذ پر حمایت جاری رکھے گا اور بھارتی مظالم کو ہر عالمی فورم پر بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو گجرات کے قتل عام پر ’’قصاب‘‘ کا خطاب دیا گیا اور افسوس کہ انہوں نے اسے اعزاز سمجھا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک شخص کے انتہاپسندانہ رویے نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو سب سے بڑی قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 12ہزار کے قریب کشمیری بہنوں کی عزتیں پامال کی جا چکی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہر سات مسلمانوں پر ایک بندوق بردار بھارتی فوجی تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ڈیڑھ کروڑ کے قریب آبادی کا توازن بھی بگاڑ دیا ہے۔پہلگام واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں دن دیہاڑے ایک واردات ہوئی۔ بھارتی موقف کے مطابق چار افراد نے حملہ کیا اور بغیر کسی رکاوٹ کے فرار ہوگئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ سات لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ کس طرح ممکن ہوا؟ اور 2سو کلو میٹر دور لائن آف کنٹرول سے جا کر حملہ کرنا کسی معجزے سے کم نہیں لگتا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا، گویا ایف آئی آر پہلے سے تیار تھی اور واقعہ بعد میں ہوا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے الزام عائد کیا کہ بھارت ان واقعات کا پس منظر خود تیار کرتا ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جب امریکہ کے نائب صدر بھارت آئے تو 27افراد کا قتل کر کے پاکستان پر الزام لگایا گیا۔انہوں نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کوئی بابری مسجد نہیں کہ آپ کے غنڈے آ کر اسے ڈھا دیں، پاکستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے۔