چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12.123 بلین یوآن سے تجاوز کر گیا اور عالمی سطح پر فلمی تاریخ کی باکس آفس فہرست میں یہ فلم ٹاپ نو میں شامل ہو گئی۔ ریلیز ہونے کے بعد سے ، فلم “نیزہ 2” نے متعدد “ریکارڈ” قائم کیے ہیں۔
چینی فلمی تاریخ کے باکس آفس میں اسے ٹاپ پر آنے میں صرف 8 دن اور 5 گھنٹے لگے ، یہ فلم عالمی سنگل فلم مارکیٹ کی باکس آفس چیمپئن بن گئی ، اور عالمی اینیمیٹڈ فلم باکس آفس فہرست میں “واحد نان ہالی ووڈ پروڈکشن” کے طور پر دوسرے نمبر پر رہی۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ “نیزہ 2” نے نہ صرف چین میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے بلکہ بیرون ملک مقبولیت بھی حاصل کی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے سینما ہالز میں “نیزہ 2” دیکھنے والے ناظرین کی موجودگی کی شرح 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔
“نیزہ 2” دنیا بھر میں مقبول کیوں ہے؟ اچھی کہانی بنیادی وجہ ہے.
اپنے وطن کے دفاع کے لئے مرکزی کردار کی حب الوطنی، دوستی اور بہادری نے مختلف ممالک کے ناظرین کو متاثر کیا ہے۔ امریکی میگزین” ویرائٹی” کا ماننا ہے کہ فلم میں “روایتی اساطیر اور جدید اقدار کا ملاپ” عالمی ناظرین کو راغب کرنے کا مرکز ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہواہے کہ انسان تہذیبوں کے درمیان خلیج کو عبور کر سکتا ہے اور مشترکہ اقدار کو متحد کر سکتا ہے۔
رواں سال چینی فلم انڈسٹری کے قیام کی 120 ویں سالگرہ اور عالمی فلم انڈسٹری کی 130 ویں سالگرہ ہے۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ چین کی جانب سے مزید اچھی فلموں کی پروڈکشن سے ، دنیا کو ایک حقیقی، سہ جہتی اور جامع چین کی واضح تصور سے شناسائی ملے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کربلا سے سبق اور اس کی عصرِ حاضر میں اہمیت
کربلا سے سبق اور اس کی عصرِ حاضر میں اہمیت WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد مرتضیٰ نور
کربلا کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جو صرف ایک جنگ یا تصادم نہیں بلکہ ایک ابدی پیغام اور اصولوں کی فتح ہے۔ 10 محرم الحرام 61 ہجری کو حضرت امام حسینؑ اور ان کے باوفا ساتھیوں نے باطل، ظلم اور جبر کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کا مقصد صرف اقتدار کا حصول نہیں بلکہ دین اسلام کے حقیقی پیغام کو بچانا تھا۔ کربلا کا واقعہ رہتی دنیا تک ہمیں حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے کی بصیرت دیتا ہے۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ سچائی، انصاف اور اصولوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، چاہے اس کی کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ امام حسینؑ نے نہ صرف باطل کے سامنے جھکنے سے انکار کیا بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کے خلاف خاموشی بھی جرم ہے۔ انہوں نے قربانی دے کر یہ اصول واضح کر دیا کہ اگر دین کی بقا کے لیے جان بھی دینی پڑے تو یہ سود مند سودا ہے۔
آج کی دنیا میں جہاں ناانصافی، جبر، کرپشن اور طاقت کے ناجائز استعمال نے انسانیت کو کچل رکھا ہے، کربلا کا پیغام اور بھی زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ موجودہ حالات میں اگر کوئی شخص یا قوم ظلم کے خلاف آواز بلند کرتی ہے تو وہ حسینی راستے پر ہے۔ امام حسینؑ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ اگر سچ کے لیے اکیلے بھی کھڑے ہونا پڑے تو گھبرانا نہیں چاہیے، کیونکہ سچائی بالآخر غالب آتی ہے۔
کربلا ہمیں یہ سبق بھی دیتی ہے کہ حکومت اور اقتدار کا مقصد عوام کی خدمت ہے، نہ کہ ذاتی مفاد یا ظلم و جبر۔ اسی طرح سماجی سطح پر بھی ہمیں مظلوموں، محروموں اور کمزوروں کا ساتھ دینا چاہیے، کیونکہ یہی حقیقی اسلامی تعلیمات ہیں۔
امام حسینؑ کے قول “اگر دین محمدؐ کا باقی رہنا میری قربانی کے بغیر ممکن نہیں، تو اے تلوارو! آ جاؤ!” میں وہ جرات، ایثار اور قربانی کا جذبہ جھلکتا ہے جو ہر حق پرست انسان کے لیے مشعل راہ ہے۔ آج کے دور میں جب دنیا مختلف بحرانوں سے دوچار ہے، تو کربلا کا پیغام ہمیں باطل کے خلاف ڈٹ جانے، سچائی کے ساتھ کھڑے ہونے اور مظلوموں کی حمایت کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔
نتیجتاً، کربلا صرف ماضی کا واقعہ نہیں بلکہ ایک زندہ تحریک ہے جو ہر دور کے انسان کو جھنجھوڑتی ہے کہ وہ ضمیر کو زندہ رکھے، حق کے لیے قربانی دینے کو تیار رہے، اور دنیا کے ظالم نظاموں کے سامنے جھکنے سے انکار کرے۔ امام حسینؑ کی قربانی ہمیں انسانیت، صداقت، عدل اور غیرت کا وہ درس دیتی ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔
آج اگر ہم دنیا کی موجودہ صورتحال پر نظر ڈالیں، تو فلسطین خصوصاً غزہ میں ہونے والا ظلم و ستم ہمیں کربلا کی یاد دلاتا ہے۔ نہتے، مظلوم اور محصور فلسطینی عوام، بالخصوص عورتیں، بچے اور بوڑھے، ظالم قوتوں کے محاصرے، بمباری اور انسانیت سوز مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہیں پانی، بجلی، دوائی، خوراک اور بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، بالکل اسی طرح جیسے کربلا میں امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں پر پانی بند کر دیا گیا تھا۔ دنیا کی بے حسی اور خاموشی بھی ہمیں یزیدی دربار کی یاد دلاتی ہے، جہاں حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ مگر جیسے امام حسینؑ کی قربانی نے حق کو زندہ رکھا، ویسے ہی غزہ کے مظلوموں کی استقامت بھی تاریخ میں ایک نئی کربلا رقم کر رہی ہے، جو ظلم کے خلاف مزاحمت اور آزادی کے لیے قربانی کی علامت بن چکی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم عاشور پر زبردست انتظامات، وزیراعظم کی صوبائی حکومتوں، سکیورٹی فورسز اور پولیس کو شاباش آئینی لغزش: آزاد پھر سے آزاد ہو گئے پی ٹی آئی کی آئینی غلط فہمی اور سنی اتحاد کونسل کی حمایت کی بھاری قیمت سپریم کورٹ نے انتخابی عمل میں ‘ریورس انجینئرنگ’ کو مسترد کر دیا حق کی تلوار اور ظلم کا تخت اسلام آباد میں خاموش مون سون نے خطرے کی گھنٹی بجا دی سوات کے بہتے پانیوں میں آنسوؤں کی رم جھم حضرت عمر فاروقؓ: عادل خلیفہ اور قیادت کا لازوال نمونہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم