خیبرپختونخوا حکومت اور بلدیاتی نمائندوں کا وفاق کے خلاف احتجاج اور عدالت جانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور:
وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کو بجلی کے خالص منافع سمیت مختلف مد میں بقایاجات نہ ملنے پر صوبے کے بلدیاتی نمائندوں نے وزیرِاعلی کی سربراہی میں احتجاج کرنے اور عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے وفد نے صدر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی۔ جس میں وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل بشمول این ایف سی میں ضم اضلاع کا شیئر، نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں بقایاجات اور ٹوبیکو سیس سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔
منتخب بلدیاتی نمائندوں نے صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کی جدو جہد میں صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 25 فروری کو صوبہ بھر کی تحصیل کونسلز کا اجلاس منعقد کرکے اس سلسلے میں قرارداد منظور کی جائے گی اور قرارداد میں وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی شیئرز کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
وفاق کی طرف سے حصہ نہ ملنے کی صورت میں صوبہ بھر کے منتخب بلدیاتی نمائندے وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں بھر پور احتجاج کریں گے جبکہ ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور صوبے کا مقدمہ عدالتی فورم پر لڑیں گے۔
وفد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبے کے جائز اور آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں وزیر اعلیٰ کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ یہ صوبے کے عوام کے حقوق کا معاملہ ہے، اس پر کوئی سیاست اور سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم ہوئے چھ سال ہوئے لیکن این ایف سی میں ان علاقوں کا شئیر نہیں مل رہا جبکہ اس مد میں صوبائی حکومت کو ڈھائی سو ارب روپے سالانہ ملنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے 22 سو ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اسی طرح ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبائی حکومت کو سالانہ 225 ارب روپے ملنے ہیں۔
ملاقات میں بلدیاتی حکومتوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بانی چئیرمین پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کو با اختیار بنائیں گے اور اس مقصد کے لئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کی جائیں گی، بلدیاتی نمائندے براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں انہیں با اختیار بنایا جائے گا۔
صوبائی وزیر برائے بلدیات ارشد ایوب خان، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹر عنبر علی ، سیکرٹری قانون اختر سعید ترک بھی ملاقات میں موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں صوبائی حکومت وزیر اعلی صوبے کے کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ، عید الاضحیٰ کے دوران غیر حاضر ڈاکٹرز اور اسٹاف کیخلاف کارروائی
سرکاری ہسپتالوں کے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے ڈاکٹرز اور اسٹاف کیخلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت دی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے عید الاضحیٰ کے دوران ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے متعدد ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت دے دی۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر صوبائی وزیر صحت نے ہسپتالوں کا اچانک دورہ کیا اور طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ اس دوران سینڈمن صوبائی ہسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ نے بغیر اطلاع ڈیوٹی سے غیر حاضر 15 کنٹریکٹ نرسز کو فوری طور پر برطرف کر دیا، جب کہ 18 پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹروں اور ہاؤس آفیسرز کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح 7 اور 8 جون کو بغیر اجازت غیر حاضر رہنے والے 18 پی جی اور ہاؤس آفیسرز کے خلاف بھی کارروائی کے احکامات جاری کئے گئے۔ ان کے وظیفے فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے اس حوالے سے کہا کہ غیر حاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ مریضوں کی دیکھ بھال میں غفلت قابل معافی نہیں ہے۔