اسد قیصر نے بیک ڈور چینل سے مذاکرات کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا تھا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، ابھی وفاقی حکومت کے ساتھ کوئی بات نہیں ہورہی۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بیک ڈور مذاکرات کی باتوں کی تردید کردی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا تھا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، ابھی وفاقی حکومت کے ساتھ کوئی بات نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ بیک ڈور باتیں کسی سے نہیں ہورہیں اور نہ ہی مذاکرات کے لیے کوئی بیک ڈورچینل استعمال کیا جارہا ہے۔ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ شیر افضل کے معاملے پر پارٹی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پس پردہ کوششیں، حکومت، PTI مذاکرات کے امکانات روشن
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے امکانات پس پردہ رابطوں کے نتیجے میں روشن ہوگئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکانِ پارلیمنٹ کی اکثریت، جن میں بعض حال ہی میں سزا یافتہ ارکان بھی شامل ہیں، باضابطہ مذاکرات کے آغاز کے حق میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق اس عمل میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور دونوں فریقین سے رابطے میں ہیں۔ نون لیگ کے رانا ثناء اللہ سمیت حکومت کے بعض رہنما بھی پی ٹی آئی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، باوجود اس کے کہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان اس وقت حکومتی نمائندوں سے بات کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی کئی مرتبہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اب پی ٹی آئی کے زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو بامعنی بات چیت کی راہ ہموار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
تاہم، خدشہ ہے کہ عمران خان ایک مرتبہ پھر اس عمل کو روک سکتے ہیں۔ اس رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے پی ٹی آئی ارکان یہ سوچ رہے ہیں کہ جیل میں قید اپنے رہنما بانی چیئرمین عمران خان سے گروپ کی صورت میں ملاقاتیں کریں تاکہ انہیں اپنے موقف پر نظرثانی پر آمادہ کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ بعض غیر منتخب افراد، جنہیں عمران خان تک براہِ راست یا بالواسطہ رسائی حاصل ہے، انہیں گمراہ کر رہے ہیں۔ اندیشہ ہے کہ یہ غیر منتخب افراد عمران خان کو قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفوں کی پالیسی اپنانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
ایک ذریعے نے کہا کہ ایسی صورتحال کو روکنا ہوگا۔ عمران خان کے اس فیصلے پر بھی پارٹی کے اندر اختلافات ہیں کہ وہ ان نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے جو پی ٹی آئی کے ارکان کی سزا یا نااہلی کے باعث خالی ہوئی ہیں۔
کچھ ارکان، جن کے خاندان کئی دہائیوں سے انتخابات لڑتے آئے ہیں، کہتے ہیں کہ بائیکاٹ کا مطلب اپنے حلقے سیاسی حریفوں کے حوالے کرنا ہوگا۔ مذاکرات کے حامی گروپ کو امید ہے کہ سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جو 9؍ مئی سے متعلق تین مقدمات میں بری ہو چکے ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ میں دیگر مقدمات میں بھی انہیں ضمانت مل جائے گی۔
انہیں ایک ایسے تجربہ کار سیاستدان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پارٹی کو بات چیت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اسپیکر ایاز صادق کی تازہ پیشکش، دونوں فریقین کے درمیان کئی دن کے خاموش رابطوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی بڑھتی تعداد کا خیال ہے کہ محاذ آرائی اور احتجاج کی پالیسی نے ان کے سیاسی مسائل حل کرنے کے بجائے مزید بڑھا دیے ہیں۔
(انصار عباسی)