اسد قیصر نے بیک ڈور چینل سے مذاکرات کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا تھا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، ابھی وفاقی حکومت کے ساتھ کوئی بات نہیں ہورہی۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بیک ڈور مذاکرات کی باتوں کی تردید کردی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا تھا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، ابھی وفاقی حکومت کے ساتھ کوئی بات نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ بیک ڈور باتیں کسی سے نہیں ہورہیں اور نہ ہی مذاکرات کے لیے کوئی بیک ڈورچینل استعمال کیا جارہا ہے۔ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ شیر افضل کے معاملے پر پارٹی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1