UrduPoint:
2025-04-25@10:00:29 GMT

یورپی یونین کا روس کے خلاف پابندیوں کے 16ویں پیکج پر اتفاق

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

یورپی یونین کا روس کے خلاف پابندیوں کے 16ویں پیکج پر اتفاق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کے 16ویں پیکج پر اتفاق کر لیا ہے۔ برسلز کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب 24 فروری کو ماسکو کے کییف پر حملے کا تیسرا سال مکمل ہو نے والا ہے۔

یورپی یونین روسی تیل کے ٹینکروں کے اس ''شیڈو فلیٹ‘‘ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو روسی توانائی کے شعبے پر عائد پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔

تازہ پابندیوں میں روسی ایلومینیم کی پیداوار کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ یورپی یونین کی صدارت کرنے والے ملک پولینڈ کے وزیر خزانہ آندریج ڈومانسکی نےکہا کہ یوکرین کے خلاف اس جارحیت کی تیسری برسی کے موقع پر ان اقدامات کی منظوری ''لازمی‘‘ تھی۔

(جاری ہے)

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پابندیوں کے اس پیکج کو بلاک کے وزرائے خارجہ کے ذریعے باضابطہ طور پر قبول کیا جانا چاہیے، ''ہم کریملن پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

‘‘

یوکرین پر نئے مذاکرات پیرس میں

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں آج بروز بدھ کو یوکرین پر منعقدہ ایک اور اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں، جس میں کئی یورپی اور غیر یورپی ممالک شامل ہوں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس اجلاس میں ناروے، کینیڈا، لتھوانیا، ایسٹونیا، لٹویا، جمہوریہ چیک، یونان، فن لینڈ، رومانیہ، سویڈن اور بیلجیم کو مدعو کیا گیا ہے۔

روئٹرز نے مزید کہا کہ میٹنگ کا فارمیٹ ہائبرڈ ہو گا، جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شرکت کی جا سکتی ہے۔ ماکروں نے اس سے قبل پیر کے روز برطانیہ، جرمنی اور اٹلی سمیت کئی دیگر ممالک کی شرکت کے ساتھ یوکرین کی صورتحال پر ایک ہنگامی میٹنگ کی میزبانی کی۔ اس اجلاس میں مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اور یورپی یونین کے نمائندے بھی موجود تھے۔

روسی ڈرون حملے کے بعد اوڈیسا کا بیشتر حصہ بجلی سے محروم

اسی دوران یوکرین کے جنوبی بندرگاہی شہر اوڈیسا کے میئر ہینادی تروخانوف نے کہا کہ روسی افواج کے حملے میں شہر کے زیادہ تر رہائشی علاقے بجلی، پانی یا گھروں میں گرمائش کی سہولتوں سے محروم ہو گئے۔ تروخانوف نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا، ''ہسپتال، کلینک اور سماجی انفراسٹرکچر سائٹس کو گرمائش کی سہولت سے محروم کر دیا گیا ہے۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ اوڈیسا پر ''بڑے پیمانے پر حملہ‘‘ کیا گیا۔ تروخانوف نے ان عمارتوں کی تصویریں پوسٹ کیں، جن میں کھڑکیاں اڑ گئی تھیں اور ان کی بیرونی سطح کو نقصان پہنچا تھا۔ انہوں نے ہلاکتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا اور کہا کہ ماہرین نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

ش ر⁄ ا ا ( اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، رؤئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین گیا ہے کہا کہ

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کون کونسے سربراہانِ مملکت شرکت کریں گے؟

کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس خورخے ماریو برگولیو کی آخری رسومات میں تقریباً 130 غیر ملکی وفود نے اپنی شرکت کی تصدیق کر دی ہے جن میں 50 سربراہانِ مملکت اور 10 حکمراں بادشاہ شامل ہیں۔

درج ذیل سربراہان روم میں منعقدہ پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔

اقوامِ متحدہ: سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس

یورپی یونین: یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا

امریکا: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ

ارجنٹینا: صدر ہاویئر میلی

برازیل: صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا اور ان کی اہلیہ جانجا

ہونڈوراس: صدر زیومارا کاسترو

 آسٹریا: چانسلر کرسچن اسٹاک

بیلجیئم: شاہ فلپ، ملکہ میتھلڈ اور وزیرِ اعظم بارٹ ڈی ویور

بلغاریہ: وزیرِ اعظم روزین جیلیازکوف

کروشیا: صدر زوران میلانوویچ اور وزیرِ اعظم آندریج پلینکوویچ

جمہوریہ چیک: وزیرِ اعظم پیٹر فیالا

ڈنمارک: کوئن میری

ایسٹونیا: صدر الار کریس

فِن لینڈ: صدر الیگزینڈر اسٹب

فرانس: صدر ایمانوئل میکرون

جرمنی: صدر فرینک والٹر اسٹین میئر، سبکدوش ہونے والے چانسلر اولاف شولز

یونان: وزیرِ اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس

ہنگری: صدر تماس سلیوک اور وزیرِ اعظم وکٹر اوربان

آئر لینڈ: صدر مائیکل ہگنس اور ان کی اہلیہ سبینا کے علاوہ وزیرِ اعظم مائیکل مارٹن

کوسوو: صدر وجوسا عثمانی

لیٹویا: صدر ایڈگرس رنکیویچس

لتھوانیا: صدر گیتاناس نوسیدا

مالڈووا: صدر مایا سینڈو

موناکو: شہزادہ البرٹ دوم اور شہزادی شرلین

نیدر لینڈز: وزیر اعظم ڈک شوف، وزیرِ خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ

شمالی مقدونیہ: صدر گورڈانا سلجانوسکا ڈیوکووا

ناروے: شہزادہ ہاکون، شہزادی میٹ مارٹ اور وزیرِ خارجہ ایسپن بارتھ ایڈ

پولینڈ: صدر اندرزیج ڈوڈا اور ان کی اہلیہ

پرتگال: صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوزا اور وزیرِ اعظم لوئس مونٹی نیگرو

رومانیہ: عبوری صدر ایلی بولوجان

روس: وزیرِ ثقافت اولگا لیوبیمووا

سلوواکیہ: صدر پیٹر پیلیگرینی

سلووینیا: صدر نتاشا پیرک موسر اور وزیرِ اعظم رابرٹ گولوب

اسپین: شاہ فلپ ششم اور ملکہ لیٹیزیا

سوئیڈن: شاہ کارل گسٹاف اور ان کی اہلیہ ملکہ سلویا، وزیرِ اعظم الف کرسٹرسن

یوکرین: صدر ولودیمیر زیلنسکی اور ان کی اہلیہ اولینا زیلنسکا

برطانیہ: شاہ چارلس سوم، شہزادہ ولیم اور وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر

اسرائیل: ہولی سی کے سفیر یارون سائیڈ مین

کیپ وردے: صدر جوزے ماریا نیویس

وسطی افریقی جمہوریہ: صدر فاسٹن آرچینج تواڈیرا

بھارت: صدر دروپدی مرمو

فلپائن: صدر فرڈینینڈ مارکوس اور خاتونِ اوّل لیزا مارکوس

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارت کیخلاف پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد، جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق
  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کون کونسے سربراہانِ مملکت شرکت کریں گے؟
  • حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • جے این یو طلباء یونین انتخابات کی صدارتی بحث میں پہلگام، وقف قانون اور غزہ کا مسئلہ اٹھایا گیا
  • یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
  • ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا