کسٹمز ایجنٹس کا 25 فروری سے غیرمعینہ مدت کے لیے کام بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کسٹمز ایجنٹس نے 25 فروری سے غیر معینہ مدت کے لیے کام بند کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے چئیرمین سیف اللہ خان، کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد عامر، ارشد خورشید، منصور علی، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حاجی آصف خرم اعجاز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اجناس اور خوردنی تیل سمیت چیزوں کی درآمدات کا کام 25فروری سے بند کردیں گے۔ کسٹمز ایجنٹ 400 ارب روپے کی ڈیوٹی فراہم کرتی ہے۔ ہمارا کام بند ہونے سے ریونیو شارٹ فال ہوگا۔ کسٹمز ایجنٹس منگل کو ایکسپورٹ کا کام بند کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک میں اشیائے خوردونوش اور خوردنی تیل کی قلت ہوتی ہے تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ 45 کسٹمز ایجنٹس کے لائسنس معطل کیے اس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے۔
کسٹمز ایجنٹس کے مطابق 40 ایجنٹس کے لائسنس عدالت نے بحال کردئیے ہیں تاہم ہم چاہتے ہیں کہ جو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اس پر بھی فیصلہ جاری کیا جائے۔ ہمیں شک ہے کہ 45 کے بعد 450 ایجنٹس کے لائسنس بھی معطل کر دئیے جائیں گے۔ چیئرمین ایف بی آر نے مڈل مین کا کردار ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ کسٹمز کے ساتھ تنازع ہوا تھا جس میں 45 لائسنس بغیر شوکاز کے معطل کر دئیے گئے۔ 10 فروری تک اس کیس کی سماعت ہونی تھی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ 4 فروری کو ہم نے لائسنس کی بحالی کے لیے 15 روز کی مہلت دی تھی۔ کسٹمز نے 15 یوم گزرنے کے باوجود 45 ایجنٹوں کے لائسنس بحال نہیں کیے۔
کسٹمز ایجنٹس کا مزید کہنا تھا کہ اس ہراسانی ماحول میں ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہے۔ حکام بالا سے بھی اس حوالے سے بات کی لیکن کوئی پیشرفت نہ ہوئی۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد عامر نے کہا کہ 45 لائسنسوں کی بحالی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے ہمارے موقف کو درست قرار دیا جس کے بعد دوسری سماعت 21 تاریخ کو رکھی۔
کسٹمز کی دوسری سماعت میں کسٹمز ایجنٹس کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ لائسنسنگ اتھارٹی متنازع ہوچکی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کسی خودمختار ادارے سے انکوائری کرائی جائے یا جے آئی ٹی بنائی جائے
یا تھرڈ پارٹی انکوائری کروائی جائے ہم تیار ہیں۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ ملک میں 5 سے 6ہزار کسٹمز ایجنٹس ہیں۔ 75 فیصد تک ریوینیو میں شارٹ فال آسکتا ہے۔ قومی مفاد میں ایجنٹس صرف ایکسپورٹس کی جی ڈیز داخل کریں گے۔ ہمارا تنازع ایکسپورٹ کلکٹریٹ سے نہیں اپریزمنٹ ساؤتھ کے ساتھ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کسٹمز ایجنٹس ایجنٹس کے کے لائسنس کام بند کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کیلئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں، بھارتی وزیر آبی وسائل کا اعلان، 3 منصوبوں پر کام شروع
بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد پاکستان کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنے کے لیے تین منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ بھارتی جل شکتی (آبی وسائل) کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین علیحدہ منصوبے ہیں تاکہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے۔
جمعہ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈس واٹرز معاہدے کی مستقبل کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی تجاویز پر بات چیت کی گئی جن میں دریاؤں کا پانی موڑنے، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ ڈیموں سے سلٹ نکالنے جیسے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان تمام قانونی رکاوٹوں کا بھی توڑ نکال لیا ہے جن کا سامنا پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی بینک سے شکایت کرے گا تو بھارت کے پاس اس کا مؤثر جواب تیار ہے۔
بھارت ان آبی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جن پر ماضی میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اعتراضات کیے تھے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو کسی نئے منصوبے پر عمل درآمد سے قبل پاکستان کو چھ ماہ کا نوٹس دینا ہوتا ہے لیکن اب بھارت نے یہ پابندی بھی معطل کر دی ہے۔
اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کو ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا ، جو سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے ضروری ہوتا ہے ، دینا بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی شہریوں کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی اور ہر اقدام بھارت کے مفاد میں ہوگا۔