قتل سے پہلے ٹاس: ’تجھے مارنے کا حکم قدرت کی طرف سے ہے‘، ارمغان سے تفتیش میں دل دہلا دینے والے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
قتل سے پہلے ٹاس: ’تجھے مارنے کا حکم قدرت کی طرف سے ہے‘، ارمغان سے تفتیش میں دل دہلا دینے والے انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
کراچی:مصطفیٰ عامر قتل کیس میں سنسنی خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں، جہاں ملزم ارمغان نے تفتیشی ٹیم کو دئیے گئے بیان میں انکشاف کیا کہ اس نے مصطفیٰ کو فلمی ولن کے انداز میں قتل کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو مارنے سے پہلے تین بار ٹاس کیا گیا۔ پہلی بار راڈ مارنے پر مصطفیٰ زخمی ہو کر بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا کہ ارمغان نے اسے روکا اور کہا کہ ٹاس ہوگا، اگر ہیڈ آیا تو چھوڑ دوں گا اور اگر ٹیل آیا تو مار دوں گا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم نے سکہ اچھالا، ٹیل آیا، اور اس نے مصطفیٰ کے سر پر دوسری بار راڈ مار دیا۔ اس کے بعد ملزم نے ایک بار پھر ٹاس کرنے کا کہا، سکہ اچھالا، اور جب ٹیل آیا تو ایک بار پھر مصطفیٰ کو مارا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان نے حب دوریجی لے جا کر بھی تیسری بار ٹاس کیا۔ اس بار کہا کہ اگر ہیڈ آیا تو نہیں جلاؤں گا۔ تاہم، جب ٹاس میں مبینہ طور پر ملزم کو اپنی مرضی کا نتیجہ ملا تو اس نے مصطفیٰ کو آگ لگا دی اور کہا کہ ’تجھے مارنے کا حکم قدرت کی طرف سے ہے۔‘
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کی تفتیش کے دوران جدید ہتھیاروں اور آن لائن اسکیم کے شواہد ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے ان دونوں نکات پر تحقیقات کے لیے کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش کر دی ہے۔
منشیات کے بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والے ملزم ساحرحسین سے مزید تفتیش رک گئی
پولیس ذرائع کے مطابق کیس میں جدید ہتھیاروں کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے، جبکہ آن لائن اسکیمکے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، جن کی مزید تفتیش ضروری ہے۔
ایس ایس پی اے وی سی سی نے سفارش کی ہے کہ کیس کو ٹیرر فنانسنگ اور حوالہ ہنڈی کے تناظر میں تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے اے ٹی سی جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لئے گئے
اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن معاملے کی جانچ کے بعد آئی جی سندھ کو آگاہ کریں گے، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان فہرست سے خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک نئی عالمی تحقیق کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو فطرت اور قدرت سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں، ان میں نیپال سرفہرست ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے ایمبیو (AMBIO) میں شائع ہوئی ہے، جس کی تیاری میں برطانیہ اور آسٹریا کے ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ اس تحقیق نے دنیا بھر میں انسانی رویوں اور فطرت کے درمیان تعلق کے بارے میں دلچسپ پہلو اجاگر کیے ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈربی کے معروف ماہر پروفیسر مائلز رچرڈسن شامل تھے، جو قدرت سے وابستگی پر اپنے کام کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے کے لیے کی گئی کہ مختلف سماجی، معاشی، ثقافتی اور جغرافیائی پس منظر رکھنے والے لوگ قدرت کے ساتھ کس قدر گہرا ربط محسوس کرتے ہیں اور اس احساس پر روحانیت، مذہب اور طرزِ زندگی کا کتنا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں دنیا کے 61 ممالک کے 57 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ نتائج نے حیران کن طور پر یہ ظاہر کیا کہ فطرت سے وابستگی کا سب سے گہرا تعلق مذہبی عقائد اور روحانیت سے ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب یا روحانی نظامِ فکر کے قریب ہیں، وہ قدرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں۔
فہرست کے مطابق نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا۔ نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے، جب کہ جنوبی افریقا، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آئے۔
جنوبی امریکا کا ملک چلی چھٹے نمبر پر رہا۔ سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف 2 ملک شامل ہیں ، کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح آٹھویں نمبر پر افریقی ملک گھانا اور دسویں پر شمالی افریقا کا ملک تیونس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک جنہیں عام طور پر ماحولیاتی آگہی میں نمایاں سمجھا جاتا ہے، وہ قدرت سے وابستگی کے لحاظ سے نچلے درجے پر ہیں۔ فرانس فہرست میں 19ویں نمبر پر ہے، جب کہ برطانیہ 55ویں نمبر پر پایا گیا۔
اسی طرح نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آخری نمبروں میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 61 ممالک کی فہرست میں اسپین سب سے آخری یعنی 61ویں نمبر پر ہے۔
تحقیق میں ایک اور دلچسپ نکتہ یہ سامنے آیا کہ کاروبار میں آسانی یا معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے قدرت سے وابستگی میں کمی آتی ہے۔ یعنی جہاں معاشی نظام زیادہ مضبوط اور مارکیٹ زیادہ متحرک ہوتی ہے، وہاں انسان فطرت سے نسبتاً دور ہوتا جاتا ہے۔
پروفیسر مائلز رچرڈسن کے مطابق صنعتی ترقی اور شہری مصروفیات نے جدید انسان کو قدرتی ماحول سے جدا کر دیا ہے، جس سے اس کے ذہنی سکون، تخلیقی صلاحیت اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مذہبی یا روحانی رجحان رکھنے والے معاشروں میں لوگ فطرت کو ایک مقدس امانت سمجھتے ہیں، جب کہ مادی معاشروں میں اسے صرف وسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی فرق ان معاشروں میں قدرت سے تعلق کے معیار کو متعین کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تحقیق عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ترقی کی دوڑ میں فطرت سے رشتہ کمزور ہونا انسانی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیپال، ایران اور افریقا کے کچھ ممالک کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ سادگی، روحانیت اور قدرت سے قرب نہ صرف ثقافتی طور پر اہم ہیں بلکہ پائیدار طرزِ زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔