امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد جادو ٹونے کا بیانیہ زمین بوس ہوگیا، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی افواج پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کی تعریف کررہے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ میں پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے۔ آج کچھ لوگوں کے جادو ٹونے بھی کامیاب نہیں ہوئے اور امریکی صدر کے بیان نے کچھ لوگوں کے بیانیہ کو زمین بوس کردیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرہاﺅس میں افطار /ڈنر کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گونر سندھ نے مزید کہا کہ ہمار ے جوانوں نے بنوں میں دہشت گرد حملہ کو ناکام بنایا۔ دشمن ہماری افواج کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ افواج پاکستان کی وجہ سے آج ہم اپنے گھروں میں سکون سے سوتے ہیں، افواج کے لئے دعا گو ہوں کہ کہ اللہ تعالیٰ انہیں دشمن کی نظر بد سے بچائے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے، رمضان المبارک میں دہشتگردی کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے ہیں۔ دشمن عناصر ہمارے ملک کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا نہیں چاہتی۔
اس موقع پر گورنر سندھ نے افواج پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
گورنر ہاؤس میں چوتھی افطار / ڈنر میں یونیورسٹیز کے طلبا نے بھی شرکت کی۔ جہاں کامران ٹیسوری نے طلبا کا خیر مقدم کیا جبکہ اُن کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔
گورنر سندھ نے شہریوں کا بھی خیر مقدم کیا اور ان سے گھل مل گئے، گورنر سندھ نے جامعات کے طلبا کے ہمراہ افطاری کی۔
طلبا کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کے ہمراہ افطاری کر کے ہمیں بہت خوشی ہے۔ بعد ازاں گورنرہاﺅس میں چوتھی افطاری میں 2 پلاٹس کے لئے قرعہ اندازی بھی کی گئی۔
قرعہ اندازی میں سہرا ب گوٹھ سے تعلق رکھنے والے محمد ایاز کا 120گز کا پلاٹ نکلا، انہوں نے کہا ہک کمپنی سے چھٹی کرکے گورنرہاﺅس میں اپنی قسمت آزمانے آیا تھا، پہلے روزہ میں بھی آیا تھا لیکن میرا نام نہیں آیا تھا۔
دوسری قرعہ انداز ی میں اللہ والا ٹاﺅن کی رہائشی نادیہ اقبال کا بھی 120گز کا پلا ٹ نکلا ۔پلاٹ نکلنے کی خوشی میں نادیہ اقبال آبدیدہ ہوگئیں اور اپنے بیٹے سے لپٹ کر رونے لگیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افواج پاکستان گورنر سندھ انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کیخلاف تارکین وطن کے تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کو کنٹرول کرنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس ایجنلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جسے کیلفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنرگیون نیوسم نے غیرقانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مجموعی طور پر 39 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں پر مامور ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان لاس اینجلس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لاس ایجنلس کی پولیس نے مظاہروں کو غیرقانونی قار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور بوتلوں سمیت دیگر نقصان دہ اشیا سے حملے کیے۔ لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں کچھ جگہوں پر سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین کو تمھیں شرم آنی چاہیے، کے نعرے لگاتے سنا گیا، اس دوران چند مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے کو ملانے والی شاہراہ 101 فری وی کو بلاک کر دیا۔
مظاہروں میں شریک بیشتر مظاہرین کو میکسیکو کے جھنڈے اٹھائے دیکھا گیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کیخلاف قوانین کی مخالفت کر رہے تھے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے مقامی ٹی وی ’ایم ایس این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے لاس ایجنلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے ساتھ ہی انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو غیرقانونی بھی قرار دیا۔
گیون نیوسم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں، بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے، شہروں میں مسلح افواج کی تعیناتی اور مخالفین کو حراست میں لے رہے ہیں، یہ اقدامات کسی آمر کے ہو سکتے ہیں صدر کے نہیں۔ دوسری جانب لاس اینجلس کے پولیس چیف جیم میکڈونلڈ نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ مظاہرین اب پولیس کے قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، ہمیں دوبارہ سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ پولیس چیف جیم میکڈونلڈ کو یہ کرنا ہوگا، ان ٹھگوں کو یہاں سے بھاگنے نہیں دینا چاہیے، امریکا کو دوبارہ سے عظیم بنانا ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے بھی کیفلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے الزامات کو صدر ٹرمپ کی ذات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاس ایجنلس میں پھیلی افراتفری، پر تشدد واقعات اور لاقانونیت سب نے دیکھ لی ہے۔ نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں کے گرد مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کیلیفورنیا کے300 نیشنل گارڈز کو لاس اینجلس کے 3 مختلف حصوں میں تعنیات کیا گیا ہے، ان گارڈز کو سرکاری اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لاس اینجلس میں مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد، تشدد کو بڑھاوا دینے والے مظاہرین کہا اور ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے کابینہ کے افسران کو مظاہرین کیخلاف تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہر میں جاری ان فسادات کو روکا جا سکے۔
نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مظاہرین کو دھمکی دی کی اگرمظاہرین پولیس یا نیشنل گارڈز پر تھوکیں گے تو بھی ان پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ملک اور شہریوں کی کسی بھی قسم کا خطرہ ہے تو پھر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ایف بی آئی نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کی معلومات دینے پر 50 ہزار ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔