ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
امن کے نوبیل انعام 2025 کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پوپ فرانس سمیت 300 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ سال 2025 کے امن کے نوبیل انعام کے لئے دنیا بھر سے 344 نامزدگیاں کی گئی ہیں جن میں 244 افراد اور 94 ادارے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نوبیل امن انعام کے لئے جن لوگوں کو نامزد کیا گیا ان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پوپ فرانس سمیت نیٹو کے سابق سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ بھی شامل ہیں۔
نوبیل قوانین کے مطابق نامزد افراد کے نام 50 سال تک خفیہ رکھے جاتے ہیں لیکن کچھ نامزد کنندگان اپنے امیدواروں کے نام ظاہر کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نوبیل انعام سوئیڈن کی کاروباری شخصیت الفریڈ نوبیل کی یاد میں دیا جاتا ہے جنہوں نے ڈائنامائٹ (بارود) ایجاد کیا تھا جبکہ انہوں نے اپنے تقریباً تمام اثاثے یہ انعامات دینے کے لئے ایک فنڈ میں جمع کرا دیے تھے۔
سال 1901 میں پہلی مرتبہ نوبیل انعامات تقسیم کئے گئے تھے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نوبیل انعام کے لئے
پڑھیں:
نریندر مودی کو جھوٹ بولنے کا نوبل انعام ملنا چاہیئے، سنجے راوت
شیو سینا کے لیڈر و رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو انکی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے حوالے سے ایک مضمون لکھا، جس میں انہوں نے انتخابی نتائج پر سوال اٹھایا۔ یہ مضمون بھارت کے 16 بڑے اخبارات میں شائع ہوا اور سیاسی گلیاروں میں اس کی خوب چرچا ہے۔ شیو سینا (ٹھاکرے) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اس مضمون پر ردعمل ظاہر کیا اور بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی نے یک طرفہ جیت بنا کر الیکشن کو ہائی جیک کیا۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی عمل کو متاثر کیا اور اس کی وجہ سے انتخاب منصفانہ نہیں ہوا۔ سنجے راوت نے بی جے پی قیادت بالخصوص وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس اور وزیراعظم نریندر مودی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی جیت جھوٹے دعووں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ماحول کو بی جے پی لیڈروں نے کنٹرول کیا اور الیکشن کمیشن نے بھی بی جے پی کے حق میں کام کیا۔
سنجے راوت نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے بی جے پی، شیو سینا (ایکناتھ شندے دھڑے) اور این سی پی (اجیت پوار دھڑے) کی جیتنے والی سیٹوں کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نشستیں تین جماعتوں میں تقسیم ہوئیں اور یہ الیکشن منصفانہ نہیں ہوا۔ راوت نے کہا کہ جب سے راہل گاندھی کا مضمون عوام تک پہنچا ہے، تب سے بی جے پی اور دیویندر فڑنویس نشانے پر ہیں اور ان کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ سنجے راوت نے وزیراعظم نریندر مودی پر بھی سخت الفاظ میں حملہ کیا اور کہا کہ اگر جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جاتا ہے تو مودی کو دینا چاہیئے کیونکہ وہ مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو ان کی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔