اسلام میں ایک دوسرے کے حقوق
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی زبانوں اور ہاتھوں کو قابو میں رکھیں جو ان جذبات کا اظہار کرنے کے لیے بہت زیادہ بے چین ہیں!قول و فعل میں سمجھداری سمجھدار انسان کی پہچان ہے۔ ہمیں شعوری طور پر صبر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اپنی زبان کو اس کا راستہ اختیار کرنے کی آزادی دیں، ہمیں خود سے بات کرنا، خود کا جائزہ لینا سیکھنا چاہیے۔ خاص طور پر جب دوسروں کے بارے میں بات کرنے یا ان کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کرنے کی بات آتی ہے تو ہمیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم کسی کو گمراہ نہ کریں۔ بغیر سوچے سمجھے بات کرنا، یا سن کر، بہتان کے مترادف ہے جس کے بارے میں ہمیں سختی سے تنبیہ کی گئی ہے۔
دوسروں کا شکریہ ادا کرنا، اظہار تشکر احسانات اور مدد فراہم کرنا نہ صرف معاشرتی آداب کی بنیادی ضرورت ہے بلکہ اس کے بہت دور رس اثرات بھی ہیں۔ یہ ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتا ہے اور اس میں گرمجوشی کا اضافہ کرتا ہے۔ دوسری طرف، دوسروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا، رشتہ خواہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو، مایوسی کا باعث بنتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ ہم لوگوں کی قدر کرنا نہیں جانتے، کہ ہم صرف ان کو استعمال کرنا جانتے ہیں! ایک مسکراہٹ کے ساتھ خلوص کے ساتھ اظہار تشکر اور تعریف ایک روشن چمک پیدا کرتی ہے جو محسوس ہوتا ہے۔
دوسروں کو دیکھ کر مسکرانا صدقہ ہے، اللہ سب کچھ جاننے والا دوسروں کو دیکھ کر مسکرانے کو صدقہ سمجھتا ہے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ مسکراہٹ کیا اظہار کر سکتی ہے بیمار احساس، قبولیت، گرمجوشی، اور اپنا وقت یا جگہ بانٹنے کی خواہش کی عدم موجودگی۔ آئیے ہم اپنے چہرے کو خوش گوار مسکراہٹ سے روشن کرنے میں بخل نہ کریں۔
مہربان، نرم، خیال رکھنے والا اور فکرمند ہونا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عفو و درگزر، رحمدلی اور نرمی کی بہترین مثالیں دی ہیں۔ ایک بوڑھی عورت جس نے مکہ چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا کیونکہ اسے ’’محمد‘‘نامی نوجوان کے ذریعہ ایک نئے مذہب کی تبلیغ کا خیال پسند نہیں آیا تھا، اس کو یہ احساس نہیں تھا کہ وہ اس کا سامان اٹھا کر اور مضافات تک اس کے ساتھ اس کی مدد کرنے والا ہے۔ شہر کے ایک نئے عقیدے کی تبلیغ کے بارے میں ہر طرح سے شکایت کرتے ہوئے، جس کے لیے پرانے رسوم و رواج کو ترک کرنے کی ضرورت تھی، اس نے آخرکار علیحدگی سے قبل پیغمبر سے اپنا نام پوچھا۔ جب یہ معلوم ہوا کہ یہ وہی شخص ہے جس کی وجہ سے وہ مکہ چھوڑنے والی تھی، اس نے نہ صرف اپنے قدم پیچھے ہٹائے اور چھوڑنے کا فیصلہ بدل دیا، بلکہ اپنے مثالی نمائندہ اور ایک زندہ مثالی کو دیکھ کر اسلام قبول کر لیا۔
اب آتے ہیں ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایک دوسرے پر اللہ کی خوشنودی کی خاطر جب کوئی احسان کرتے ہیں کسی کے کام آتے ہیں بعض دفعہ احسان کا بدلہ جس پر احسان کیا جاتا ہے وہ اچھا نہیں دیتا یا احسان فراموشی کرتا ہے لیکن آپ کو دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ کسی دوسرے کے ساتھ احسان اور نیکی ترک کردینی چاہئے چونکہ اللہ کے ہاں آپ کے لئے اس نیکی یا احسان کا یقینا اجر و ثواب ہے
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق احسان عبادت کی اس حالت کا نام ہے، جس میں بندے کو دیدار الہی کی کیفیت نصیب ہو جا ئے یا کم از کم اس کے دل میں یہ احساس ہی جاگزین ہو جائے کہ اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے۔
آج کل جیسا کہ دیکھا گیا ہے دولت کی فراوانی ہے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ گیا مضبوط فیملی یا خاندانی نظام کمزور ہوگیا ہے مسلمان معاشرے اور گھرانے بھی نفسا نفسی کا شکار ہیں رشتے ناطے خاندان فیملیز کی اہمیت کم ہورہی ہے اس لئے اب ناراضگیاںبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہوجاتی ہیں جس سے دوریاں بڑھ رہی ہیں اہل ایمان وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی سے دیر سے ناراض ہوں اور جلد راضی ہوجائیں۔
آخر کیا وجہ ہے کہ مسلم دنیا پورا مہینہ بڑے خشوع و خضوع سے عبادات کرتے ہیں مگر جو اصل مقصد ماہ رمضان کا ہے وہ تو یہ ہے کہ باقی 11مہینے ایک مسلمان کی زندگی پر رمضان کا عکس نظر آئے مگر ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ معدودے چند ایسے مسلمان ہیں جن کی زندگی میں حقیقی تبدیلی رونما ہوتی ہے اکثریت پھر اسی راہ پر چل پڑتی ہے اس لیے علما و واعظین کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کو لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے پر توجہ دیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے بارے میں کی ضرورت کرنے کی کے ساتھ
پڑھیں:
بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کیخلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: والد کی جگہ بیٹی نوکری کے لیے اہل قرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی خودمختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا، بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے، سپریم کورٹ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم ورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔
سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیوہ خواتین خواتین کے حقوق سپریم کورٹ فیصلہ ملازمت