کراچی: 28اپریل سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے چیئرمین کی ہدایت پر 28اپریل سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2025ء مؤخر کردیے ہیں، اب یہ امتحانات 5مئی 2025ء سے شروع ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق امتحانات کی تاریخ میں تبدیلی دو وجوہات کی بناء پر کی گئی ہے۔
ایک وجہ خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے سالانہ امتحانات برائے 2024ء کے سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ اور سائنس جنرل گروپس کے تمام طلبہ کو ریاضی، کیمسٹری اور فزکس کے پرچوں میں گریس مارکس دینے کا عمل جاری ہے۔
دوسری وجہ میٹرک اور انٹر کے کچھ ایسے امتحانی مراکز ہیں جن میں 8اپریل سے میٹرک کے امتحانات جاری ہیں جو 8مئی 2025ء تک جاری رہیں گے۔
اس لیے امتحانی نظام کو منظم رکھنے اور مراکز کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے انٹر میڈیٹ کے امتحانات کے آغازکی تاریخ میں تبدیلی کی گئی ہے۔
تمام طلبہ، تعلیمی اداروں اور والدین سے گزارش ہے کہ وہ نئے شیڈول کے مطابق اپنی تیاری جاری رکھیں۔ مزید معلومات یا تبدیلی کی صورت میں انٹربورڈ کراچی کی جانب سے آفیشل ویب سائٹ www.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ریکارڈ جلنے اور دیواریں گرنے کے بعد نیپالی سپریم کورٹ کا ٹینٹ میں کام کا آغاز
نیپال میں جنریشن زی کے مظاہروں کے بعد ان اداروں نے سروسز کی بحالی شروع کر دی جن کی عمارات جل چکی ہیں، ان میں سپریم کورٹ بھی شامل ہے جس کے عملے نے ٹینٹ لگا کر کام کا آغاز کیا ہے۔
کھٹمنڈو پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت کے لیے وزیراعظم منتخب ہونے والی سشیلا کارکی نے باضابطہ طور پر اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے اور انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 10، 10 لاکھ روپے کے اعلان کے علاوہ انہیں ’شہید‘ بھی قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق جن محکموں نے سروسز بحال کی ہیں ان میں وزارت خزانہ بھی شامل ہے، اس کے ترجمان تانکا پراساد پانڈے کا کہنا ہے کہ وزارت نے ریاستی معاملات کے لیے رقوم جاری کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ۔
نیپال کی نئی وزیراعظم جن کا انتخاب ایک ایپ پر ووٹنگ کے ذریعے ہوا ان کے مطابق ’محصولات کی وصولی بھی شروع کر دی گئی ۔
سپریم کورٹ کے ایک عہدیدار کے مطابق احتجاج کے دوران تقریباً تمام قانونی دستاویزات اور فیصلے جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔
اسی طرح جن وزارتوں سے متعلق عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے وہ ابھی تک سروسز کو بحال نہیں کر پائی ہیں ان میں وزارت تعلیم بھی شامل ہے اور اس کی سروسز کو کیشر محل سے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جہاں یہ 2015 کے زلزلے سے پہلے تک موجود تھی۔
وزارت صحت و آبادی نیشنل ہیلتھ ریسرچ کونسل کی عمارت سے کام شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسی طرح وزارت صحت و آبادی نیشنل ہیلتھ ریسرچ کونسل سے سروس شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
وزارت تعلیم سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسر ڈاکٹر نواراج جوشی کا کہنا ہے کہ ’آگ نے سب کچھ جلا دیا اور پیچھے کچھ نہیں بچا اور وزارت ایسا کوئی مقام تلاش کر رہی ہے جہاں سے وہ اپنی سروسز کو بحال کر سکے۔
اسی طرح ملک کے ایک اور اہم ادارے سپریم کورٹ نے بھی اپنی اپنا کام شروع کر دیا ہے تاہم احتجاج کے دوران اس کی عمارت چونکہ راکھ ہو چکی ہے اس لیے عملے نے سپریم کورٹ کے احاطے میں تنبو لگا کر مقدمات سے متعلق امور نمٹانا شروع کر دیے ہیں، تاہم عمارت نہ ہونے اور خیموں کے اندر زیادہ جگہ نہ ہونے کے باعث مقدمات کی سماعت شروع نہیں ہو سکی اور حکام کا کہنا ہے کہ میں مزید کچھ روز لگ سکتے ہیں۔
دوسرے ادارے ابھی تک کام شروع نہیں کر سکے ہیں تاہم اس کے لیے تیاری جاری ہے، عبوری حکومت کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ جس قدر جلد ممکن ہو عوام کی سہولت کے لیے سروسز کی فراہمی شروع کی جائے اور زندگی کو معمول کی طرف لایا جائے۔
خیال رہے ستمبر کے پہلے عشرے کے اواخر میں نیپال میں اس وقت احتجاج کی ایک شدید لہر اٹھتی دیکھی گئی جب حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی تھی، اس کے خلاف نوجوان گھروں سے باہر نکلے اور حکومت کے خلاف شدید مظاہرے شروع ہو گئے، گزشتہ ہفتے حکومت نے انٹرنیٹ پر سے پابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرورز بحال کر دیے تاہم اس سے جنریشن زی کی برہمی میں کمی نہ آ سکی اور احتجاج کا دائرہ پھیلتا گیا۔
اس دوران پارلیمان سمیت دیگر اہم سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا۔ 9 ستمبر کو وزیراعظم کے پی شرما اولی نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور روپوش ہو گئے۔ مشتعل لوگوں نے ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی اور آگ لگا دی تھی۔