ترک صدر رجب طیب اردگان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو، کیا اہم باتیں ہوئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنا پہلا باضابطہ ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں روس-یوکرین جنگ سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کی گئی۔
ترک صدر اردگان نے ٹرمپ کی جانب سے یوکرین میں 3 سالہ جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کی اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
اردگان نے شام کی صورتحال پر بھی زور دیا اور استحکام اور پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ امریکی پابندیاں شام کی نئی اسلامی حکومت کو بے حد ضروری مالی امداد فراہم کرنے کے لیے علاقائی ممالک جیسے سعودی عرب اور قطر کی مدد میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، لیکن وہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کے ردعمل کے خوف سے اسے فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل؟
اس کے علاوہ اردگان نے ترکی کی دفاعی صنعت پر امریکی کانگریس کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔ یہ پابندیاں ترکیہ کی روسی ساختہ میزائل کے حصول اور اس کی 2019 میں شمالی شام میں کرد کے زیر انتظام علاقے میں مداخلت سے منسلک ہیں۔
تاہم وائٹ ہاوس کی جانب سب تاحال دونوں ممالک کے صدور کے مابین ہونے والی اس اہم گفتگو کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کرغیز خانہ بدوش جنہیں تُرک صدر کی ہدایت پر چترال سے ترکی لے جاکر آباد کیا گیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں ایک نیوز کانفرنس میں ترک صدر اردگان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صدر اردگان میرے دوست ہیں۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جنہیں میں پسند کرتا ہوں، احترام کرتا ہوں۔ میں سوچتا ہوں کہ وہ بھی میرا احترام کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترک صدر ترکیہ ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترکیہ ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ اردگان نے
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔