مغربی ایشیاء، بارود کا ڈھیر، دھماکے کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ہمیں ہر حال میں بیدار رہنا ہے اور رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی رہنمائی پر توجہ مرکوز رکھنی ہے، نہ سستی کرنی ہے اور نہ ہی جذباتی ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ یہ ایک فیصلہ کن وقت ہے، دشمن کے بلند و بانگ دعووں اور شیطانی اتحاد کی دھمکیوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، اللہ ہمارے ساتھ ہے، حق ہمارے ساتھ ہے اور ان شاء اللہ الہیٰ نصرت بھی ہمارے ساتھ ہوگی۔ یقین رکھیں، اس تمام ہنگامہ آرائی کے باوجود، بالآخر فتح حق کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔ تحریر: سیدہ نصرت نقوی
مغربی ایشیاء اس وقت بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ صورتحال انتہائی حساس اور پیچیدہ ہے اور کسی بھی لمحے غیر متوقع واقع پیش آ سکتا ہے۔ امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں نے یمن کے معاملے کو "حل" کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلاشبہ، وہ یمن کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں لیکن وہ غلطی پر ہیں اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یمنی مجاہدین کو اتنی آسانی سے زیر کر لیں گے۔ امریکیوں کا نظریہ یہ ہے کہ جب تک مزاحمت کے تمام بازوؤں کو کاٹ نہیں دیا جاتا، ایران کو شکست دینا ممکن نہیں، اسی وجہ سے یمن پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔ تاہم یمن امریکی سانپ کے لیے آسان نوالہ ثابت نہیں ہوگا۔ لبنان کے معاملے میں، تکفیری دہشت گرد کئی دنوں سے مسلسل ہرمل کے سرحدی علاقوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس کا واضح مقصد حزب اللہ کے ساتھ تصادم پیدا کرنا اور مزاحمت کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنا ہے تاکہ اس بہانے اقوام متحدہ کی "امن فوج" کو اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سرحد پر تعینات کیا جا سکے۔ اسرائیلی اب بھی لبنان اور شام میں مزاحمت کے درمیان رابطے سے خوفزدہ ہیں۔
غزہ کا معاملہ اب بھی اسرائیلیوں کے لیے ایک نہ ختم ہونے والا عذاب بنا ہوا ہے۔ اگر وہ جنگ بندی کے عمل کو جاری رکھتے ہیں تو انہیں شکست تسلیم کرنی پڑے گی اور مزاحمت ان کے لیے مسلسل دردِ سر بنی رہے گی۔ اگر وہ دوبارہ جنگ چھیڑتے ہیں تو انہیں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑے گا، ان کے فوجی مارے جائیں گے اور اندرونی و عالمی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایران کی جوہری سرگرمیاں مسلسل عروج پر جا رہی ہیں، اور مغرب کو اس نام نہاد "بریک آؤٹ پوائنٹ" تک پہنچنے کی فکر لاحق ہے۔ وہ مغربی ایشیا کے تمام محاذوں کو کسی نہ کسی طریقے سے "حل" کرنا چاہتے ہیں مگر یہ کام اتنا آسان نہیں جتنا وہ سمجھتے ہیں۔ مزاحمتی بلاک کو پہنچنے والے نقصانات اور وائٹ ہاؤس میں بیٹھے موطلائی (سنہرے بالوں والے) شخص کی گیدڑ بھبکیوں کے باوجود، دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ مزاحمت کے محاذ کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ اگر اس بار ایران پر کوئی بھی حملہ کیا گیا تو یہ ایک ایسی آگ میں تبدیل ہوگا جو بہت سوں کا وجود جلا کر خاکستر کر دے گی اور دشمن اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے۔
دشمن کی نظریں اس پر ہیں کہ کسی نہ کسی طرح ایران کے اندرونی محاذ کو کمزور کیا جائے تاکہ براہِ راست مزاحمت کا سامنا کرنے سے بچا جا سکے۔ ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر انقلابی جوانوں کو انتہائی ہوشیار رہنا ہوگا۔ اندرونی سطح پر کسی بھی قسم کی کشیدگی، اپنوں کے خلاف محاذ آرائی اور غیر ضروری مسائل میں الجھنا دشمن کے مفاد میں ہوگا۔ ہمیں ہر حال میں بیدار رہنا ہے اور رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی رہنمائی پر توجہ مرکوز رکھنی ہے، نہ سستی کرنی ہے اور نہ ہی جذباتی ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ یہ ایک فیصلہ کن وقت ہے، دشمن کے بلند و بانگ دعووں اور شیطانی اتحاد کی دھمکیوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، اللہ ہمارے ساتھ ہے، حق ہمارے ساتھ ہے اور ان شاء اللہ الہیٰ نصرت بھی ہمارے ساتھ ہوگی۔ یقین رکھیں، اس تمام ہنگامہ آرائی کے باوجود، بالآخر فتح حق کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہمارے ساتھ ہے مزاحمت کے ہے اور
پڑھیں:
کاغان میں خوفناک آتشزدگی‘ پوری بستی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-2
مانسہرہ(صباح نیوز)ضلع مانسہرہ کے سیاحتی مقام کاغان کے علاقہ اوچری جرید میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر لگنے والی آگ نے دس گھروں پر مشتمل بستی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چھ بھائیوں کے مکانات سمیت دس مکانات راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔ علی الصبح لگنے والی آگ نے پندرہ سے زائد مویشیوں کو بھی زندہ جلا دیا۔ علاقہ میں فائر بریگیڈکی رسائی ممکن نہ ہونے کے باعث مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پا لیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سیاحتی مقام کاغان کے علاقہ اوچری جرید بلہ درویاںمیں نامعلوم وجوہات کی بناء پر اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری بستی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ علاقہ مکین سلیم کے مطابق بستی میں فضل الرحمان، مقبول الرحمان سمیت چھ بھائی اکھٹے رہائش پذیر تھے۔ جن کے مکان بھی آگ کے باعث جل کر خاکستر ہو گئے۔ گھر وں میں مقیم افراد نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اور آگ بجھانے کے لئے مقامی افراد کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ جو طویل کاوشوں اور دشوار گزار علاقہ ہونے کی وجہ سے آگ پر بروقت قابو نہ پایا جا سکا اور دس گھروں پر مشتمل بستی کا آخری گھر بھی آگ کی لپیٹ میں آ کر خاکستر ہو گیا۔ بڑھتی ہوئی آگ کے باعث بستی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی جبکہ پندرہ سے زائد مویشی بھی زندہ جل گئے۔ موقع پر فائربریگیڈ کی رسائی ممکن نہ ہونے کی وجہ سے آگ پر بروقت قابو نہ پایاجا سکا۔ جس وجہ سے آگ پھیلتی گئی۔