اوپن اور ورچوئل یونیورسٹی کے طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ورچوئل یونیورسٹی کے طلبا وطالبات کو لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ اور خواتین کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے قائم قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چیئرپرسن نفیسہ شاہ کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختاراحمدنے بتایا 2002 میں ایچ ای سی قیام کے وقت 37 فیصد لڑکیاں یونیورسٹی میں ہوتی تھیں،اس وقت 48 فیصد لڑکیاں اور 52 فیصد لڑکے یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا ہراسگی کے حوالے سے پالیسی یونیورسٹیوں سے اڈاپٹ کرنے کا کہا ہے، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورمیں خواتین کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا بھی مسئلہ بنا تھا۔
لیکن وہ جتنا سوشل میڈیاپررپورٹ ہوا اتنا تھا نہیں اس پر کمیٹی کی انکوائری رپورٹ جمع کرا دی اور اس پر ایکشن ہوا ہے،کئی لوگوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے جبکہ کچھ ابھی بھی جیل میں ہیں۔
سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ اسلام آباد میں اے آئی سے پیپر بنوانے کا منصوبہ کافی کامیاب رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔