صدر زرداری کورونا میں مبتلا، اسپتال میں زیر علاج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری کراچی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے صدر مملکت کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس سے قبل صدر زرداری کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی تھی۔
صدر کی صحت سے متعلق اظہارِ تشویش کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان کی جلد شفایابی کی دعا کی اور صدر مملکت کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
صدر کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین نے جیو نیوز کو بتایا کہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر صدر کی ملاقاتوں پر پابندی لگادی گئی ہے، انہیں مکمل آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کے مطابق آصف علی زرداری انفیکشس ڈیزیز کے ماہرین کے زیرِ علاج ہیں، ان کے کئی ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے صدر زرداری کو دبئی منتقل کرنے کی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے جلسے میں شرکت نہیں کریں گے، برسی کی تقریب سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر، گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی صدر زرداری کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔
گورنر ٹیسوری نے صدر زرداری کے لیے اسپتال میں گلدستہ بھی بھجوایا ہے، جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صدر مملکت کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکا نے موٹاپے، شوگر اور ذہنی امراض میں مبتلا افراد کے ویزے پر پابندی لگا دی
امریکی حکومت نے موٹاپے، ذیابیطس (شوگر) اور ذہنی امراض میں مبتلا غیر ملکی شہریوں کے ویزا اجرا پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دنیا بھر میں موجود امریکی سفارتخانوں کو جاری نئے مراسلے کے مطابق اب ایسے افراد کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا جو امریکا میں داخلے یا مستقل رہائش کے بعد سرکاری وسائل پر انحصار کرنے کا خدشہ رکھتے ہوں۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ "پبلک چارج رول" کے تحت ذیابیطس، موٹاپے، کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے ویزے مسترد کیے جا سکتے ہیں۔ حکام کے مطابق ان بیماریوں کا علاج امریکا میں انتہائی مہنگا ہے، جس کے باعث ایسے افراد حکومت کے لیے مالی بوجھ بن سکتے ہیں۔
البتہ، اگر درخواست گزار یہ ثابت کر سکے کہ وہ اپنے علاج معالجے کے تمام اخراجات خود برداشت کر سکتا ہے، تو اس کا کیس دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں اس وقت 10 کروڑ سے زائد افراد موٹاپے جبکہ 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد شہری ذیابیطس کا شکار ہیں۔ یہ پالیسی ٹرمپ انتظامیہ کی "پبلک چارج" پالیسی کی توسیع تصور کی جا رہی ہے، جس کا مقصد صرف صحت مند اور مالی طور پر مستحکم افراد کو ویزا فراہم کرنا ہے۔