مقبوضہ کشمیر کے علمائے کرام وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل بورڈز کی حمایت کریں گے، مفتی اعظم کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مفتی ناصر الاسلام نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا نے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ قانون منظور کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے مفتی اعظم ناصر الاسلام نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے علمائے کرام لوک سبھا سے منظور ہونے والے متنازعہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مزاحمت کیلئے مسلم پرسنل بورڈز کی مکمل حمایت اور اس متنازعہ قانون کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مفتی ناصر الاسلام نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا نے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ قانون منظور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور مسلم پرسنل بورڈز کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تمام علمائے کرام کا اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اجلاس کی تاریخ کا فیصلہ میر واعظ کشمیر کے ساتھ مشاورت سے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا میں 232 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 45 فیصد ارکان وقف ترمیمی بل کے خلاف ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بل کے خلاف لوک سبھا کشمیر کے کہا کہ
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
ترجمان حریت کانفرنس نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کے مظالم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنی اسلامی تہذیب، مذہب، املاک، روحانی مراکز، مذہبی مقامات، اسکولوں اور مساجد کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی جارحیت سے بچائیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں سے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ اور مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے خلاف جمعہ (25اپریل) کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ سے مسلم مخالف بل کی منظوری اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، کشمیریوں کے سیاسی حقوق کی تنسیخ اور ان پر جاری وحشیانہ مظالم سے کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے کیونکہ حل طلب مسئلہ کشمیر سے علاقائی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی منفرد شناخت، قدرتی وسائل، روزگار اور کاروبار سے محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے سرینگر جموں ہائی وے پر سانحہ رام بن کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو فروغ دینے کیلئے سرینگر، راولپنڈی روڈ کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ حریت ترجمان نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے گرفتار کئے گئے حریت رہنمائوں اور کشمیری نوجوانوں سمیت ہزاروں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کے مظالم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنی اسلامی تہذیب، مذہب، املاک، روحانی مراکز، مذہبی مقامات، اسکولوں اور مساجد کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی جارحیت سے بچائیں۔