مانسہرہ میں غیرت کے نام پر خاتون اور اس کی 16 ماہ کی بچی قتل
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اس حوالے سے پولیس نے صحافیوں کو مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ کنگ عبداللہ اسپتال کی پولیس چوکی میں جرگہ کے بعد مقتولہ کی نعش مقتولہ کے سسرال کے بجائے ملزمان پارٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مانسہرہ کے علاقہ جابہ میں غیرت کے نام پر ایک خاتون اور اسکی سولہ ماہ کی بچی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مانسہرہ لاہور ہوٹل کے پاس مسماة رابعہ نے محمد عمر سے تین/ساڑھے تین سال قبل پسند کی شادی کی تھی، اب ان کی سولہ ماہ کی بیٹی بھی تھی مقتولہ رابعہ کا شوہر عمر سعودی عرب میں مقیم ہے۔ جمعہ کی نماز کے وقت رابعہ کے ورثا نے مبینہ طور پر محمد عمر کے گھر جاکر رابعہ اور اس کی سولہ ماہ کی بیٹی کو مبینہ غیرت کے نام پسند کی شادی کرنے پر گولیاں مار کرقتل کر دیا ہے جب کہ کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ کے حکام نے بتایا کہ پولیس اور ریسکیو حکام نے ماں بیٹی کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کیا مگر مقتولہ رابعہ کی نعش بھی اٹھانے نہیں دی گئی۔
اس حوالے سے پولیس نے صحافیوں کو مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ کنگ عبداللہ اسپتال کی پولیس چوکی میں جرگہ کے بعد مقتولہ کی نعش مقتولہ کے سسرال کے بجائے ملزمان پارٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مقتولہ نے اپنی ذات پات برادری سے باہر چھپ کر شادی کرلی تھی۔ شادی کے بعد تین سال تک روپوش رہی، شوہر کے روزگار کے سلسلہ میں بیرون ملک جانے کے بعد ملزمان کو قتل کرنے کا موقع مل گیا، ماں بیٹی قتل کی واردات کے بعد مانسہرہ کے حالات کشیدہ ہوگے تھے، دونوں برادیوں کی طرف سے اشتعال پایا گیا اور مزید خون خرابے کا خدشہ پیدا ہوگیا جس وجہ سے مقامی پولیس نے افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے لاشیں اٹھانے سے قبل ہی دونوں پارٹیوں کا جرگہ میں معاملہ حل کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت
مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیر سماعت رہا۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔