Express News:
2025-04-25@07:14:45 GMT

حسینہ گھر کی نہ گھاٹ کی

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

حال ہی میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے چین کا کامیاب دورہ کیا ہے۔ اس دورے میں چین کے صدر شی چنگ پنگ سے بڑے خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس ملاقات میں بنگلہ صدر نے سابق حکومت کے خاتمے کے بعد کے حالات سے آگاہ کیا ہوگا، ساتھ ہی بھارت کی جانب سے ان کی حکومت کو ناکام بنانے کی سازش سے بھی آگاہ کیا ہوگا۔

اس وقت بنگلہ دیش میں مکمل امن اور سکون ہے کیونکہ عبوری حکومت عوامی انقلاب سے وجود میں آئی ہے۔ عوام نے بنگلہ دیش میں بھارت کی بالادستی اور مداخلت کو ختم کر دیا ہے۔ عبوری حکومت عوامی امنگوں اور قومی مفادات کی مکمل ترجمانی کر رہی ہے ۔شیخ حسینہ مسلسل پندرہ سال حکومت کرتی رہی ہے۔ یہ حکومت عوامی مفادات کے بجائے بھارت کے مفادات کی ترجمانی کر رہی تھی۔ حکومت مخالف لوگوں کے لیے ہر شہر میں ٹارچر سیل قائم کیے گئے تھے ۔ بہاریوں کا جینا حرام کر دیا گیا تھا۔کسی بھی سیاسی پارٹی کو کھل کر کام کرنے کی اجازت نہیں تھی، خالدہ ضیا کو گرفتار رکھاگیا تھا حالانکہ وہ بیمار ہیں۔ 

خالدہ ضیا کی پارٹی نے گزشتہ دو عام انتخابات میں بھرپور ووٹ حاصل کیے تھے مگر دھاندلی سے ہرا دیا گیا تھا۔ حسینہ کو یہ بات پتا تھی کہ اس کی حکومت کو کسی بھی وقت عوامی غیض و غضب بہا کر لے جا سکتا ہے پھر حسینہ حکومت کا خاتمہ اس طرح شروع ہوا کہ مشرقی پاکستان کو بھارتی فوج کی مدد سے بنگلہ دیش میں تبدیل کرنے والی مکتی باہنی کی اولادوں کو تو دھڑا دھڑ سرکاری نوکریاں دی جارہی تھیں مگر عام بنگلہ دیشی نوجوان پر نوکریوں کے دروازے بند تھے۔

اس زیادتی پر نوجوانوں نے احتجاج شروع کر دیا، پھر یہ احتجاج بڑھتا ہی گیا، گویا یہ ایک چنگاری تھی جس نے شعلے کی شکل اختیار کر لی۔ عام لوگ جو حسینہ کے ظلم و ستم کی وجہ سے سخت پریشان تھے وہ بھی اس احتجاج میں شامل ہوتے گئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پورا بنگلہ دیش عوامی احتجاج سے گونجنے لگا۔ بالآخر عوامی غیض و غضب کا سیلاب حسینہ کی حکومت کو بہا لے گیا۔ حسینہ نے جان بچا کر اپنے آقا مودی کے دامن میں پناہ حاصل کر لی، دیگر عوامی رہنما بھی بھاگ کر بھارت پہنچ گئے۔ مودی نے حسینہ کو کیوں پناہ دی؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا اس کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ حسینہ اپنے ہی عوام کی دشمن تھی اسے تو کسی بھی ملک نے پناہ دینے سے انکار کردیا تھا چنانچہ بھارت حسینہ کو پناہ دے کر بنگلہ دیشی عوام کا اصل دشمن قرار پا چکا ہے۔

بنگلہ دیشی حکومت نے بھارت کو اس کے حوالے کرنے کو کہا ہے مگر بھارت اپنی پٹھو حسینہ کو کیونکر کھو سکتا ہے؟ وہ تو اسے دوبارہ بنگلہ دیش کا اقتدار دلانے کے لیے ساز باز کر رہا ہے مگر یہ مودی کی خام خیالی ہے، اب حسینہ کی کسی بھی بھارتی پٹھو کو وہاں کے عوام قبول نہیں کریں گے وہ اب جتنے بھارت کے خلاف ہیں اتنے ہی پاکستان کے حق میں ہیں۔ حسینہ نے بھارت کے حکم پر جن پاکستان نواز پارٹیوں کو دیوار سے لگا دیا تھا ان میں جماعت اسلامی سرفہرست تھی، اس پر ظلم کی انتہا کر دی گئی تھی۔ اس کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اب تمام سیاسی پارٹیاں آزاد ہیں۔ اس وقت عبوری حکومت شان دار طریقے سے حکومت چلا رہی ہے جب کہ حسینہ کو یقین تھا کہ یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چل پائے گی بنگلہ بندو کی محبت عوام میں جاگ جائے گی اور وہ عبوری حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے مگر نہ ایسا ہوا اور نہ آگے ایسا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اس وقت عوام کے پاکستان کی جانب جھکاؤ اور بھارت سے ناراضگی سے پتا چلتا ہے کہ 1971 میں جو کچھ ہوا وہ عوامی لیگ کے غنڈوں اور بھارتی مکتی باہنی کا کیا دھرا تھا ورنہ وہاں کے عوام پاکستان سے علیحدگی کے ذرا حق میں نہیں تھے۔

اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دورۂ بنگلہ دیش سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ حسینہ سمجھ رہی تھیں کہ انھیں بھارت میں چند دن ہی مہمان بن کر رہنا ہوگا کیونکہ عوام انھیں آزادی دلانے والے ان کے والد مجیب الرحمن کی محبت میں انقلابیوں کو شکست دے دیں گے اور ان کی حکومت کو بحال کرا دیں گے مگر وہاں تو مجیب الرحمن سے بابائے قوم کا ٹائٹل ختم کر کے خالدہ ضیا کے شوہر ضیا الرحمن کو بابائے قوم تسلیم کر لیا گیا ہے۔

مجیب کی تمام سرکاری دفاتر سے تصاویر ہٹا دی گئی ہیں، کرنسی سے بھی مجیب الرحمن کی تصویر ہٹائی جا رہی ہے، قومی ترانے کو تبدیل کر دیا گیا ہے، قومی پرچم کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے، اس طرح بنگلہ دیش ایک خالص مسلم ملک بننے جا رہا ہے۔ باقی تمام تبدیلیاں نئے انتخابات میں منتخب ہونے والی حکومت کرے گی، وہاں عام انتخابات دسمبر میں ہونے والے ہیں۔ بھارتی حکومت بنگلہ دیشی عبوری حکومت سے سخت ناراض ہے حالانکہ دو عالمی کانفرنسوں کے مواقعے پر مودی کی محمد یونس سے ملاقات ہو سکتی تھی مگر مودی نے یونس سے ملنے سے گریز کیا، مگر اب یونس کے چین کے کامیاب دورے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اب چین بنگلہ دیش کی نئی حکومت کا طرف دار بن گیا ہے۔ بنگلہ دیش اور چین کے مابین کئی معاشی اور دفاعی معاہدے ہوئے ہیں، ساتھ ہی تیشا ندی پر ڈیم کی تعمیر چین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ یونس نے وہاں بھارتی سیون سٹر ریاستوں کے بارے میں اہم بیان دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام لینڈ لاک ہیں ان کا بیرونی دنیا سے تعلق صرف بنگلہ دیش کے ذریعے ممکن ہے۔ اس بیان پر بھارتی حکومت سخت تذبذب کا شکار ہو گئی ہے اور اس بیان کو بھارت دشمنی قرار دیا ہے مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ ان تمام ریاستوں میں چونکہ آزادی کی جنگ چل رہی ہے اور ایک دن وہ ضرور آزاد ہو جائیں گی تب انھیں بیرونی دنیا سے رابطے کے لیے بنگلہ دیش کا ہی سہارا لینا ہوگا۔

اس طرح یونس کا بیان درست ہے اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔ مودی کے یونس کو خط لکھنے سے لگتا ہے وہ یونس کے کامیاب دورۂ چین سے گھبرا گیا ہے اور اپنی اکڑ چھوڑ کر تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے خط لکھ دیا ہے مگر اس کے لیے اسے حسینہ کو ملک بدرکرنا ہوگا اور چونکہ حسینہ کو کوئی بھی ملک قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے چنانچہ اس کا مستقبل کیا ہوگا؟ لگتا ہے وہ نہ گھر کی رہے گی اور نہ گھاٹ کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عبوری حکومت کی حکومت کو بنگلہ دیشی بنگلہ دیش حسینہ کو نے بھارت کسی بھی ہے اور کر دیا گیا ہے رہی ہے چین کے ہے مگر رہا ہے دیا ہے

پڑھیں:

بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی

دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان: “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے۔ بھارتی سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک فوجی اہلکار نے “انڈیا واچ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اپنی حالتِ زار اور سسٹم کی ناکامیوں کا بھی کھل کر اظہار کیا۔
مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا کہ”ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بچہ مجھ سے سوال کر رہا ہے: ‘کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مودی جی! آپ نے تو شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ میں چیخ چیخ کر تھک چکا ہوں۔ میں زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں، کرایہ مانگ رہا ہوں۔ اور آپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو۔ ہمیں بدنام نہ کرو!

اہلکار نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”یہ حکومت بند کر دو اگر آپ سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ آج کے بعد اگر حالات ایسے ہی رہے تو فوجی حکومت سنبھالیں گے۔ ہماری شکلیں دیکھ لو، ہم انسان نہیں، تماشہ بن چکے ہیں۔فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “یہ آزاد بھارت نہیں رہا، مودی نے ہمیں غلام بنا دیا ہے۔ آپ دنیا کے لیڈروں سے گلے ملتے ہیں، لیکن ہمیں تین مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ ہم اپنے حق کے لیے ترس رہے ہیں۔
فوجی نے مودی پر براہ راست الزامات عائد کیے کہ وہ صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق میں بھارتی سپاہی شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ویڈیو میں فوجی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات، تنخواہوں اور فلاحی اقدامات میں غفلت برتی جا رہی ہے۔
ویڈیو کے مطابق سابق فوجی نے کہا، “ہمیں اپنے سپاہیوں کے لیے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے، اور اگر بھارتی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا، “آج بھارت میں انصاف کی جگہ عدالتیں اسکول اور کالج بن چکی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملنے کے لیے وقت ہے، لیکن اپنے ہی سپاہیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔”
ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گورنر بننا چاہتا ہے اور وہ بھی اس نظام کا حصہ بن کر اپنا حق مانگ رہا ہے، نہ کہ بھیک۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر اس پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ کو ان کا جائز حق فوری طور پر دیا جائے۔یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں سابق فوجیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔

میرا بچہ بھی مجھ سے پوچھ رہا ہے کیا میرا باپ دہشت گرد ہے مودی جی اپ نے تو شادی کی نہیں ہے میرا چیخ چیخ کر جو ہے کلاسی کیا ہے میں اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں کرایہ مانگ رہا ہوں اپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں جا کر پاکستان سے کرایہ مانگو یہ جو اپ حکومت کر رہے ہیں اس حکومت کو بند کر دیں اگر اپ سے حکومت نہیں سنبھالی جاتی تو اج کے بعد بھارت کے فوجی حکومت سنبھالیں گے اپ یہ دیکھ لیں ان کی شکلیں دیکھ لیں فوجیوں کی صورتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔
ہماری فوج کو تماشہ بنا کے رکھا ہے اگر کوئی بولتا ہے تو اسے اپ جیل میں ڈال دیتے ہیں ایسے حالات نہیں چل سکتے مودی نے ازاد بھارت میں ہمیں غلام بنا دیا ہے باہر ملکوں میں جا کر گلے ملتے ہیں ہم اپنے فوجیوں سے پہلے ا کر ملے تین مہینے ہو گئے ہیں ہم اپ سے تنخواہیں مانگ رہے ہیں لیکن اپ کوئی تنخواہ نہیں دے رہے ہیں انصاف بھی یہاں پر ناپید ہو چکا ہے جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں ہم اج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں بھارت میں انصاف نہیں ملتا ہماری حالت اپنے پاس دیکھ لیں ہمیں کہتے ہیں کہ کورٹ کچہری جائے لیکن وہاں پر بھی انصاف نہیں ملتا

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف کا حصول بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ “یہاں جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں، ہم آج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کورٹ کچہری کا کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملتا۔یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی فوج کے نچلے طبقے میں کس حد تک مایوسی اور غصہ بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جذبات مزید پھیلتے گئے تو مودی حکومت کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/whatsapp-video-2025-04-24-at-8.32.21-pm.mp4
مزید پڑھیں :پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی

متعلقہ مضامین

  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • بھارت نے حکومت ِپاکستان کا سوشل میڈیا اکائونٹ بلاک کر دیا
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئر لائن کا ڈھاکہ سے ریاض تک براہ راست پروازوں کا آغاز
  • بنگلہ دیش میں پہلی بار پاکستان لائیو اسٹائل ایگزیبیشن
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئرلائن کی ڈھاکہ سے ریاض کے لیے پروازیں شروع
  • ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی