لاہور،اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+خبر نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے فلسطین کی موجودہ صورتحال اور خصوصی طور پر عید کے روز سے جاری غزہ پر صہیونی افواج کی سفاکیت کے تناظر میں ملک گیر سطح پر بھرپور عوامی موبلائزیشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے جس کے تحت چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، کارنر میٹنگز، امریکی سفارت خانہ اور قونصل خانوں کی جانب مارچز کا انعقاد کیا جائے گا۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فی الحا ل ’’حق دو عوام کو تحریک‘‘کے تحت جاری سرگرمیوں کو ری شیڈول کر رہی ہے اور آج سے ہی پورے ملک میں غزہ پر عوامی موبلائزیشن کا آغاز کر رہی ہے۔11 اپریل کو پورے پاکستان میں اور خصوصی طو ر پر لاہور میں احتجاج اور امریکی قونصل خانہ کی جانب مارچ ہوگا، اسرائیلی بربریت کے خلاف لاہور میں بڑا مارچ کریں گے۔ 13 اپریل کو کراچی میں شا                                                                                                                 ہراہ  فیصل پر اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ کی جانب مارچ کیا جائے گا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور ڈائریکٹر ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے عوام سے اپیل کی کہ مارچز اور مظاہروں میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں۔ ا نہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سے پارلیمنٹیرین کا وفد ترکی، سعودی عرب، اردن، مصر، ایران، قطر اور دیگر اسلامی ممالک کی حکومتوں کے ممبران سے ملے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے علاقہ کی جانب مارچ کرے۔ بدقسمتی سے حکومتی اوراپوزیشن پارٹیوں میں سے کوئی بھی امریکہ اور اسرائیل کی مذمت نہیں کر رہا، سب ٹرمپ کی خوشنودی کا حصول چاہتے ہیں، اس موقع پر حماس کی حمایت نہ کرنا اور غزہ میں جاری ظلم پر خاموشی سب سے بڑی منافقت ہے، ہمیں حکمرانوں کے’’معیشت کمزور‘‘کے بہانوں کی ضرورت نہیں، معیشت انہوں نے ہی کمزور کی ہے جو برسہا برس سے عوام پر مسلط ہیں۔ انہوں نے صدرآصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کی وہ کہ مسئلہ فلسطین پر عملی کردار ادا کریں۔ انہوں نے صدر پاکستان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ انہوں نے کے پی اور شمالی پنجاب کے عوام سے اپیل کی کہ وہ لاکھوں کی تعداد میں اسلام آباد مارچ میں شرکت کریں، اس طرح زندہ دلان لاہور اور کراچی کے عوام بھی شایان شان طریقے سے مارچز میں شریک ہوں، انہوں نے صحافیوں سے اپیل کہ وہ انسانیت کو بچانے کے لیے عالمی میڈیا تنظیموں سے رابطے کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جو حماس کو بدنام کرے گا وہ صہیونیوں اور امریکہ کا آلہ کار ہوگا، اگر کوئی پاکستانی اسرائیل کے دورہ پر گیا ہے اور پاکستان میں موجود ہے اسے گرفتار کیا جائے اور پوچھا جائے کہ وہ کس کی اجازت سے وہاں گیا ہے، حکومت اس معاملہ پر وضاحت جاری کرے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی جانب مارچ انہوں نے اپریل کو سے اپیل

پڑھیں:

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے

متعلقہ مضامین

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل، ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کیلئے درخواستیں دائر
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
  • پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل
  • لائن لاسز چھپانے کیلئے کی گئی اوور بلنگ کی رقم عوام کو واپس کی جائے، حافظ نعیم
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • شدید بارشیں اور سیلاب؛ عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کا الرٹ جاری