یہ میٹنگ وقف ایکٹ میں حالیہ ترامیم پر غور و خوض کرنے کیلئے بلائی گئی تھی اور اس میں لداخ، کرگل سمیت جموں و کشمیر کے مذہبی نمائندوں کی شرکت کی توقع تھی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر عمر فاروق نے کہا ہے کہ حکام نے آج ان کی نگین رہائشگاہ پر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم یو) کی طے شدہ میٹنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ یہ میٹنگ وقف ایکٹ میں حالیہ ترامیم پر غور و خوض کرنے کے لئے بلائی گئی تھی اور اس میں لداخ، کرگل سمیت جموں و کشمیر کے مذہبی نمائندوں کی شرکت کی توقع تھی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ عجیب ہے کہ مسلم اکثریتی خطے میں مذہبی اور ادارہ جاتی اہمیت کے معاملے پر پُرامن بحث کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے لکھا کہ جب ہر سیاسی جماعت بھارتی پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرسکتی ہے، تو یہ حق جموں و کشمیر کے مسلم سیاسی اور مذہبی نمائندوں کو بھی دیا جانا چاہیئے۔

میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ خلل کے باوجود متحدہ مجلس عمل نے اپنے اراکین کی مشاورت سے اس مسئلے پر ایک مشترکہ قرارداد کو حتمی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اس جمعہ کو جموں و کشمیر کی مساجد اور دیگر مذہبی اجتماعات میں پڑھی جائے گی۔ انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کو ایم ایم یو کی مکمل حمایت کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہ گروپ ترمیم شدہ وقف قانون کے مضمرات سے نمٹنے کے لئے بورڈ کی جانب سے کئے جانے والے کسی بھی اقدام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ واضح رہے گزشتہ ہفتے پارلمینٹ میں وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کے بعد پاس کیا گیا۔ وقف ترمیمی بل اب قانون بن گیا ہے۔ مودی حکومت نے وقف (ترمیمی) بل پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو خامیوں سے پاک کرنا ہے۔ بل کے مخالفین تاہم اسے وقف املاک کو ہڑپنے کے لئے حکومت کی سازش قرار دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمر فاروق نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

سلامتی کونسل کی صدارت؛ تنازعات کا پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پاکستان کی ترجیح

نیویارک:

پاکستان نے جولائی 2025ء  کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی  ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی مکل توجہ اب کثیرالجہتی تعاون، تنازعات کے پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پر مرکوز ہے۔

اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کی تنظیم (UNCA) سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ یہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صدارت کی ذمے داری ایک گہرے احساسِ فرض اور پختہ عزم کے ساتھ سنبھال رہے ہیں۔ ہماری حکمتِ عملی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں، تنازعات کے پرامن حل، ریاستی خودمختاری، بین الاقوامی قانون کے احترام اور کثیرالجہتی تعاون پر مبنی ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جولائی کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ پروگرام آف ورک (PoW) میں متعدد لازمی بریفنگز اور کھلی بحثیں شامل ہیں جو مختلف علاقائی اور موضوعاتی امور کا احاطہ کریں گی۔

خصوصی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے سفیر عاصم  نے بتایا کہ پاکستان صدارت کے دوران 2نمایاں اجلاس منعقد کرے گا۔ ان میں پہلا اعلیٰ سطح کا  کھلا مباحثہ ہوگا جس کا موضوع ہوگا: ’’کثیرالجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کا فروغ‘‘۔ یہ اجلاس 22 جولائی کو ہوگا جس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے کونسل کو بریفنگ متوقع ہے۔

انہوں نے اس اجلاس کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بحران اکثر حل طلب تنازعات، بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم میں درج پرامن ذرائع کے غیر مؤثر استعمال کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری کوشش ہوگی کہ ہم تنازعات کے حل کے موجودہ نظام کی مؤثریت پر غور کریں، سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لیں، سفارت کاری، ثالثی اور تکنیکی معاونت کے فروغ کے طریقے تلاش کریں اور ’’پیکٹ فار دی فیوچر‘‘ میں کیے گئے وعدوں کو دہراتے ہوئے پیشگی سفارت کاری اور پرامن تنازعاتی حل کے عزم کو مضبوط کریں۔

سفیر پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا نمایاں اجلاس ’’اقوام متحدہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)‘‘ پر ہوگا، جو 24 جولائی کو منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس کی صدارت بھی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی OIC کے ساتھ شراکت کو اجاگر کرے گا، جو چار براعظموں میں پھیلے 57 رکن ممالک کی نمائندگی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ OIC نے حالیہ برسوں میں تنازعات کی روک تھام اور ثالثی، انسانی امداد و بحالی، بین المذاہب مکالمہ اور انتہاپسندی کے خلاف اقدامات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اجلاس UN-OIC تعلقات کو ادارہ جاتی بنیادوں پر مزید مستحکم کرنے اور مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، ساحل اور دیگر علاقوں میں امن عمل کی حمایت پر روشنی ڈالے گا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے سہ ماہی کھلے مباحثے کی صدارت بھی کرے گا، جس کا موضوع ہوگا: ’’مشرق وسطیٰ کی صورتحال، بشمول مسئلہ فلسطین‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس وزارتی سطح پر منعقد ہوگا تاکہ غزہ میں جاری اور بگڑتے ہوئے انسانی بحران کی نزاکت کو اجاگر کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس شہریوں کے تحفظ، بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری، فوری جنگ بندی اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر منصفانہ و دیرپا حل پر زور دے گا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جولائی کے دوران سلامتی کونسل کئی ممالک اور موضوعاتی امور پر غور کرے گی، جن میں کولمبیا، ہیٹی (BINUH)، قبرص (UNFICYP)، سوڈان (ICC)، اور لیبیا، شام، یمن اور لبنان (قرارداد 1701) کی صورتحال پر اپ ڈیٹس شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر زمینی حالات، خصوصاً افریقا اور مشرق وسطیٰ میں، فوری توجہ کے متقاضی ہوں تو ہم اضافی اجلاس بلانے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘

ماہِ صدارت کے طریقہ کار اور انداز پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر عاصم  نے کہا کہ پاکستان اس ذمہ داری کو شفافیت اور شمولیت کے اصولوں کے تحت انجام دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کونسل کے تمام ارکان کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے، اقوام متحدہ کی وسیع رکنیت کو مشاورت میں شامل رکھیں گے اور میڈیا کے ساتھ بروقت اور مؤثر رابطہ برقرار رکھیں گے۔

رکن ممالک کی شرکت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جولائی کے آغاز اور اختتام پر ہم Wrap-in اور Wrap-up اجلاس منعقد کریں گے، اور حسبِ ضرورت باقاعدہ بریفنگز اور غیر رسمی مشاورتی اجلاس بھی منعقد کیے جائیں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں صورت حال پر گہری نظر رکھیں گے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ (غزہ و ایران)، سوڈان، ڈی آر سی، اور لیبیا جیسے تنازعاتی علاقوں پر۔ سلامتی کونسل کو متحرک اور باوقار رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جمعہ کا دن زیادہ تر ذیلی اداروں کے اجلاس کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔ پاکستان مختلف ذیلی اداروں، جیسے 1988 طالبان پابندی کمیٹی اور پابندیوں و دستاویزات سے متعلق غیر رسمی ورکنگ گروپس کی صدارت یا شریک صدارت بھی انجام دے رہا ہے۔ ہم ان اداروں کے کام میں شفافیت، احتساب اور ربط کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

پریس بریفنگ کے اختتام پر سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہمارا مرکزی ہدف یہ ہوگا کہ سلامتی کونسل کا کام اس مہینے ذمہ داری، مطابقت اور پختہ عزم پر استوار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم صدارت کے کردار اور ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کام کو پیشہ ورانہ مہارت اور سنجیدگی سے انجام دیں گے۔ ہم میڈیا کے مستقل تعاون کو سراہتے ہیں جو سلامتی کونسل کے کام کو عالمی عوام تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہم آپ کے سوالات اور تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر نے جموں و کشمیر کے تنازع کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا اور اسے پاکستان و بھارت کے درمیان ایک مستقل تناؤ اور کشیدگی کا سبب قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے اور میں یہ بھی کہوں گا کہ یہ صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں ، بلکہ ہم یہاں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دو سالہ مدت کے لیے موجود ہیں۔‘‘

انہوں نے واضح کیا کہ اصل ذمہ داری سلامتی کونسل، خاص طور پر اس کے مستقل ارکان پر عائد ہوتی ہے۔ یہ سلامتی کونسل ،بالخصوص اس کے مستقل ارکان  کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ کی نشتر پارک میں مجلس عزا میں شرکت، علامہ شہنشاہ نقوی سے ملاقات
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے بھارت کو ''روگ اسٹیٹ،، قرار دے دیا
  • ’’ٹرمپ مجھے گرفتار اور ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘، ظہران ممدانی کا الزام
  • متحدہ مجلس علماء کے زیر اہتمام شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد
  • صدر آزاد جموں و کشمیر سے سردار ضیاء قمر اور شجاع راٹھور کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • تائیوان کو اقوام متحدہ اور دیگر ایسی بین الاقوامی تنظیموں میں شرکت کا کوئی حق نہیں ہے، وزارت خارجہ
  • وزیراعظم شہباز شریف ای سی او اجلاس میں شرکت کریں گے
  • عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت میڈیکل کالجز کی گورننگ باڈی کا اجلاس
  • سلامتی کونسل کی صدارت؛ تنازعات کا پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پاکستان کی ترجیح