یاسر کا لیپ ٹاپ کیوں توڑا تھا؛ ندا نے حیران کن وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ندا اور یاسر نواز کی جوڑی شوبز دنیا کی سب سے کامیاب جوڑی سمجھی جاتی ہے جن کی مثالیں دی جاتی ہیں تاہم ہر میاں بیوی کی طرح ان کے درمیان بھی جھگڑے معمول کی بات ہیں۔
یاسر نواز نے اداکاری کے بعد ہدایتکاری میں بھی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے اور کئی کامیاب سیریز ان کے کریڈٹ پر ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں یاسر نواز نے بتایا کہ ان کی اہلیہ ندا بہت غصیلی طبیعت کی مالک ہیں اور جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں۔
یاسر نواز نے بتایا کہ ندا ایک بار میرا لیپ ٹاپ بھی توڑ چکی ہے اور ایک بار تو غصے میں آکر بوتل ٹی وی پر دے ماری تھی۔
یاسر نے بتایا کہ جب میں نے ندا سے ایک اداکارہ کو کاسٹ کرنے سے متعلق مشورہ مانگا تو وہ غصے میں آگئی اور میرے لیپ ٹاپ پر چڑھ کر اسے توڑ دیا۔
اداکار اور ہدایتکار یاسر نواز نے مزید بتایا کہ ایک بار جھگڑا ہوا تو میں ٹی وی کی آواز تیز کرکے پروگرام دیکھنے لگا اور ندا سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی تھی۔
یاسر نواز نے بتایا کہ اسی دوران اچانک ندا نے سائیڈ ٹیبل پر رکھی بوتل اُٹھا کر اسکرین پر دے ماری جس سے وہ ٹوٹ گئی تھی۔
تاہم اب ندا نے ایک پروگرام میں یاسر نواز کی ان باتوں کا جواب دیا ہے اور لیپ ٹاپ توڑنے کی حیران کن وجہ بھی بتادی۔
ندا نے کہا کہ لیپ ٹاپ پر ایک وال پیپر تھا جس پر یاسر کے ساتھ ایک خاتون کی تصویر لگی ہوئی تھی۔
مارننگ شو کی میزبان ندا نے مزید بتایا کہ یاسر نے یہ وال پیپر مجھے جلانے کے لیے لگایا تھا جس پر مجھے غصہ آیا اور میں نے لیپ ٹاپ ہی توڑ دیا۔
ٹی وی اسکرین کو توڑنے سے متعلق ندا نے بتایا کہ یہ بھی یاسر کے مجھے غصے دلانے کے باعث ہوا تھا۔
ندا نے بتایا کہ یاسر رات گئے تک صرف مجھے تنگ کرنے کے لیے آواز تیز کرکے ٹی وی دیکھتے تھے اور جتنا میں ناراض ہوتی اتنی آواز تیز کردیتے تھے۔
ندا یاسر نے کہا کہ کیوں کہ وہ ٹی وی میں نے خود خریدا تھا اس لیے ایک دن غصے میں آکر وہ توڑ دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یاسر نواز نے نے بتایا کہ لیپ ٹاپ
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔