Express News:
2025-11-03@07:41:28 GMT

یاسر کا لیپ ٹاپ کیوں توڑا تھا؛ ندا نے حیران کن وجہ بتادی

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

ندا اور یاسر نواز کی جوڑی شوبز دنیا کی سب سے کامیاب جوڑی سمجھی جاتی ہے جن کی مثالیں دی جاتی ہیں تاہم ہر میاں بیوی کی طرح ان کے درمیان بھی جھگڑے معمول کی بات ہیں۔

یاسر نواز نے اداکاری کے بعد ہدایتکاری میں بھی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے اور کئی کامیاب سیریز ان کے کریڈٹ پر ہیں۔

ایک حالیہ انٹرویو میں یاسر نواز نے بتایا کہ ان کی اہلیہ ندا بہت غصیلی طبیعت کی مالک ہیں اور جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں۔

یاسر نواز نے بتایا کہ ندا ایک بار میرا لیپ ٹاپ بھی توڑ چکی ہے اور ایک بار تو غصے میں آکر بوتل ٹی وی پر دے ماری تھی۔

یاسر نے بتایا کہ جب میں نے ندا سے ایک اداکارہ کو کاسٹ کرنے سے متعلق مشورہ مانگا تو وہ غصے میں آگئی اور میرے لیپ ٹاپ پر چڑھ کر اسے توڑ دیا۔

اداکار اور ہدایتکار یاسر نواز نے مزید بتایا کہ ایک بار جھگڑا ہوا تو میں ٹی وی کی آواز تیز کرکے پروگرام دیکھنے لگا اور ندا سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی تھی۔

یاسر نواز نے بتایا کہ اسی دوران اچانک ندا نے سائیڈ ٹیبل پر رکھی بوتل اُٹھا کر اسکرین پر دے ماری جس سے وہ ٹوٹ گئی تھی۔

تاہم اب ندا نے ایک پروگرام میں یاسر نواز کی ان باتوں کا جواب دیا ہے اور لیپ ٹاپ توڑنے کی حیران کن وجہ بھی بتادی۔

 ندا نے کہا کہ لیپ ٹاپ پر ایک وال پیپر تھا جس پر یاسر کے ساتھ ایک خاتون کی تصویر لگی ہوئی تھی۔

مارننگ شو کی میزبان ندا نے مزید بتایا کہ یاسر نے یہ وال پیپر مجھے جلانے کے لیے لگایا تھا جس پر مجھے غصہ آیا اور میں نے لیپ ٹاپ ہی توڑ دیا۔

ٹی وی اسکرین کو توڑنے سے متعلق ندا نے بتایا کہ یہ بھی یاسر کے مجھے غصے دلانے کے باعث ہوا تھا۔ 

ندا نے بتایا کہ یاسر رات گئے تک صرف مجھے تنگ کرنے کے لیے آواز تیز کرکے ٹی وی دیکھتے تھے اور جتنا میں ناراض ہوتی اتنی آواز تیز کردیتے تھے۔

ندا یاسر نے کہا کہ کیوں کہ وہ ٹی وی میں نے خود خریدا تھا اس لیے ایک دن غصے میں آکر وہ توڑ دیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یاسر نواز نے نے بتایا کہ لیپ ٹاپ

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات

اسلام آ باد:این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔

وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔

وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • ٹونی بلیر بیت المقدس کا محافظ؟
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان
  • آیوشمان کھرانہ نے ’اندھا دھن‘ صرف ایک روپے میں کی تھی، وجہ جان کر حیران رہ جائیں گے!
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات