ویب ڈیسک : پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے  خط میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو حصے سےکم اور سندھ کو زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے۔ خط کے متن کے مطابق سندھ کو سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کو چھپایا گیا۔ ایسے ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، ربیع کی فصل کی طرح اب حریف میں بھی پنجاب سے ناانصافی ہو رہی ہے۔  مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل، ایڈوائزری میٹنگز میں ہونے والے فیصلوں پرعمل نہیں ہو رہا ہے، تمام صوبائی سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں پنجند اور چشمہ کینال کو پانی دینے کا فیصلہ ہوا۔  فیصلہ ہوا تھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کو پانی دیا جائے گا، 8 ہزار کیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک لے رہے ہیں۔  ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فیصلےکے مطابق پنجاب کو حصےکا پانی مہیا کیا جائے، ربیع کی فصل میں پانی کی 16 فیصد شارٹیج تھی، جس میں سے سندھ کو 19 اور پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا گیا۔  خریف کی فصل میں 43 فیصد شارٹیج ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصےکا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔

حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لاہور پانی دینے سندھ کو

پڑھیں:

سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ

محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے، جس کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کیلئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔ محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کیلئے آگاہی سیشن ہوں گے، جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے، مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔ 

سکریٹری بہبود آبادی سندھ نے بتایا کہ محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے، کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔ ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے، 18-2017ء میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025ء تک 47 فیصد اور 2030ء تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں، جہاں آبادی جاکر مانع حمل کیلئے ادویات، انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں، جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں، جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کیلئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کیلئے ہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں، کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022ء میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں، 2018ء سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔ اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔ محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کا یوم آزادی پر کرایوں میں خصوصی 14 فیصد رعایت دینے کا اعلان
  • اعظم سواتی کانام کسی اسٹاپ لسٹ میں نہیں ہے. ایف آئی اے کاپشاور ہائیکورٹ میں جواب
  • ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی
  • پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
  • پنجاب: شہریوں کے لیے بڑی خبر، سرکاری اسپتالوں کے او پی ڈی اوقات بڑھا دیے گئے
  • عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
  • پیپلز پارٹی کا نسلی امتیاز سندھ کو تقسیم کردے گا، آفاق احمد
  • بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کا امکان، الرٹ جاری
  • امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ، تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زیادہ