اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانتوں سے متعلق سماعت ہوئی عمران خان کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس سمیت پانچ مقدمات میں درخواست ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی.

عمران خان کے وکیل خالد یوسف نے عدالت میں کہا کہ آج توقع ہے سابق وزیراعظم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا کیونکہ عدالتی حکم بھی یہی ہے جج نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی پیشی کی کوشش تو میں نے بھی کی ہے، کیا جیل حکام نے کوئی لیٹر لکھا؟ جس پر عدالتی عملے نے جواب دیا کہ جی ایک لیٹر آیا ہے.

(جاری ہے)

جج نے استفسار کیا کہ پھر ویڈیو لنک کی کیا صورتحال ہے؟ عدالتی عملے نے جواب دیا کہ جیل حکام سے چیک کرتے ہیںجج نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انتظار کریں ویڈیو لنک کا چیک کرتے ہیں اس دوران عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا اور ہدایت کی کہ عدالتی عملہ جیل حکام سے ویڈیو لنک پر حاضری کے لیے رابطہ کرے. اڈیالہ جیل حکام نے عدالتی عملے کو آگاہ کہ انٹرنیٹ کی خرابی کے باعث عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہیں کیا جا سکتا جس پر عدالتی عملے نے جج افضل مجوکہ کو جیل حکام کے جواب سے آگاہ کردیا دوسری جانب تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی نااہلی پر فیض آباد احتجاج پر درج مقدمے میں ملزمان پر فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر موخر کر دی گئی ہے انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت کی جس میں پی ٹی آئی راہنما فیصل جاوید کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی.

دوران سماعت عامر محمود کیانی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے، جج طاہر عباس سپرانے نے استفسار کیا کہ دو دفعہ اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع ہونے پر آپ پیش ہو گئے؟ آج میں آپ کو حوالات بھیجوں گا اس کے علاوہ کوئی حل نہیں. عدالت نے پیش ہونے پر عامر محمود کیانی کی ایک لاکھ مچلکے کے عوض عبوری ضمانت منظور کر لی جبکہ سابق ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی گئی جج نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگلی سماعت میں ملزمان میں سے جو نہیں ہو گا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عدالتی عملے عدالت میں ویڈیو لنک جیل حکام

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا

اسلام آباد(صغیر چوہدری )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔ علی امین گنڈہ پور کی فرمائش پر وڈیو لنک کے ذریعے بھی بیان قلمبند نا ہوسکا ۔ مقامی عدالت نے علی امین گنڈہ پر کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے دوبارہ طلب کرلیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے سماعت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ علی امین گنڈہ سرکاری امور کی انجام دہی کے سلسلے میں مصروفیت کے باعث حاضر نہیں ہوسکتے ۔ انکا زیر دفعہ 342 کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے ۔ لیکن انٹرنیٹ میں خرابی کے باعث وزیر اعلی کا بیان قلمبند نا ہوسکا حس پر عدالت نے علی امین گنڈہ پور کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ عدالتی آرڈر کے مطابق کیس آج سماعت کے لیے مقرر تھا، علی امین گنڈاپور کا 342 بیان ریکارڈ کرنا تھا علی امین گنڈاپور کو عدالت حاضری کےلیےشوکاز نوٹس جاری کیاگیاتھا لیکن وکیل صفائی نےکہا علی امین گنڈاپور سرکاری کام کے باعث مصروف ہیں خیبرپختونخوا میں بارش کے باعث وزیراعلی کی مصروفیات بتائی گئیں،علی امین گنڈاپور کا زیر دفعہ 342 کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں،3 بجے کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئےوکیل صفائی نے ملزم کے نمبر اور زوم لنک عدالت کو مہیہ کیا،عدالتی اسٹاف نے کوشش کی لیکن انٹرنیٹ کنکشن نہیں بن پایا۔عدالت نے اپنے آرڈر میں مزید کہا کہ وکیل صفائی کی جانب سے آن لائن بیان قلمبند کروانے کے بیان سے معلوم ہوتا ہے علی امین گنڈاپور بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں جبکہ وکیل صفائی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آیندہ سماعت پر علی امین گنڈاپور 342 کا بیان قلمبند کروائیں گے،علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان قلمبند کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کیاجاتاہے عدالتی آرڈر میں انہیں سہولت دی گئی ہے کہ علی امین گنڈاپور اپنا بیان وڈیولنک یا ذاتی حثیت میں پیش،ہوکر بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں،تاہم عدالتی حکم نامے کے مطابق علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے گئے ہیں،یہ بھی کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں،واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں علی امین گنڈہ پور کی گاڑی سے ولایتی شراب کی بوتل۔ 5 کلاشنکوف۔گولیاں ۔3 بلٹ پروف جیکٹس اور آنسو گیس کے شیل برآمد ہوئے تھے تاہم علی امین گنڈہ پور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور بعد میں انکی طرف سے موقف سامنے آیا تھا کہ اسلحہ لائسنس یافتہ تھا جبکہ بوتل میں شراب نہیں بلکہ دیسی شہد تھا اس،وقت علی امین گنڈہ پور صوبائی ریونیو تھے بعد میں پولیس نے تمام اشیا قبضے میں لے کر مقدمہ درج کیا تھا ۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی ہے اور عدالت نے اپنے واضح کیا ہے کہ اگر وہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ اچھا ہے اور عدالت نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور تو وزیراعلی ہیں، انکے لیے پیش ہونا کیا مسلہ ہوسکتاہے ۔عدالت نے علی امین کو 9 سوالوں کے جواب دینے کا بھی حکم دے رکھا ہے

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا
  • سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ سے نئی وفاقی جیل منتقلی کادعویٰ
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے دعائیں، مولانا طارق جمیل کا مؤقف سامنے آگیا
  • مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ