حکومت پنجاب تنخواہ دار ٹیکس چوروں پر شکنجہ کسنے کو تیار ہے جب کہ پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 منظوری کے لئے اسمبلی اجلاس میں آج پیش کیا جائے گاْ۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025  کی منظوری قائمہ کمیٹی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب اسمبلی نے دی تھی۔

ترمیمی بل پنجاب اسمبلی سے بذریعہ کثرت رائے یا متفقہ رائے سے منظور ہو گا، حتمی منظوری کے لئے بل گورنر پنجاب کو بھجوایا جائے گا۔

بزریعہ پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 دی پنجاب فنانس ایکٹ 1977 میں ترامیم ہو سکیں گی، ترامیم بعد از منظوری پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کے نام سے جانی جائیں گی، حکومت پنجاب نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی کی نئی ترمیم متعارف کروائی تھی۔

بل کے متن کے مطابق ہر سرکاری یا پرائیوٹ ادارے کا اکؤنٹس افسر ٹیکس کٹوتی اور رقم خزانے میں جمع کروانے کا پابند ہوگا، اگر افسر غفلت برتے گا تو خود اس ٹیکس کی رقم ادا کرے گا، کمپنی کی جانب سے ملازم کی تنخواہوں کی تفصیل نہ ہونے کہ باعث ٹیکس چوری ہوتا تھا۔

ٹیکس خود جمع کروانے والے متعدد اشخاص کم تنخواہ ظاہر کیا کرتے تھے، کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمپنی کو ٹیکس کٹوتی کا پابند کرنے کی کوئی واضح شق بھی موجود نہ تھی۔

ترمیم کے ذریعہ ٹیکس وصولی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے گا، ٹیکس جمع نا کروانے کی صورت میں محکمہ ایکسائز  حرکت میں آئےگا۔

قائمہ کمیٹی نے کہا کہ جو کمپنیاں ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کٹوتی نہیں کرتیں، ان کو بعد از ترامیم خط لکھیں گے۔

بل کے متن کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن قصوروار کے خلاف وصولی کا حکم جاری کرے گا، بل کا مقصد ٹیکس چوری روکنا اور سرکاری خزانے میں آمدنی بڑھانا ہے، بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹیکس کٹوتی

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بڑا مطالبہ، سول بیوروکریٹس کے اثاثے چھپانا ناممکن بنانے کی تیاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت پاکستان پر مزید سخت شرائط عائد کر دی ہیں، جن کا مقصد معیشت میں شفافیت، بدعنوانی کی روک تھام اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

نئی شرائط میں سول بیوروکریسی کے اثاثوں کا لازمی ڈیکلریشن، چینی اور گندم کے شعبوں کی ڈیریگولیشن اور منی لانڈرنگ و دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق خطرات کی تفصیلی رپورٹ کی اشاعت شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے بیرونِ ملک سے آنے والی رقوم کو بڑھانے کے لیے دی جانے والی مراعات پر بھی ایک جامع رپورٹ طلب کر لی ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ ریمیٹنسز میں اضافے کے لیے موجودہ پالیسی کس حد تک مؤثر ہے۔ فنڈ کا مؤقف ہے کہ ترسیلاتِ زر معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کے نظام کو شفاف اور محفوظ بنانا ناگزیر ہے۔

بدعنوانی کے خلاف ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کے لیے حکومت نے اثاثہ جاتی ڈیکلریشن کے نظام میں ترامیم پر کام شروع کر دیا ہے، جو جون 2025 کی ساختی شرط کا حصہ ہیں۔ ان ترامیم کے بعد دسمبر 2026 کے اختتام تک اعلیٰ وفاقی سول سرونٹس کے اثاثے سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے تاکہ عوامی نگرانی کو ممکن بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق اس اقدام کا دائرہ کار بعد ازاں اعلیٰ صوبائی سول سرونٹس تک بھی بڑھایا جائے گا جبکہ بینکوں کو ان اثاثہ جاتی تفصیلات تک مکمل رسائی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ اس سے غیر قانونی مالی سرگرمیوں کی نشاندہی اور روک تھام میں مدد ملے گی۔

اداروں کی سطح پر کیے گئے رسک اسیسمنٹ کے بعد نیب کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان 10 سرکاری اداروں کے لیے الگ الگ ایکشن پلان تیار کرے جن میں بدعنوانی کے خطرات سب سے زیادہ پائے گئے ہیں۔ ان ایکشن پلانز کے تحت اصلاحاتی اقدامات، نگرانی کے نظام اور احتسابی طریقہ کار کو مضبوط کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قوانین پر مؤثر عمل درآمد سے نہ صرف مالیاتی نظام مستحکم ہوگا بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔ پاکستانی حکام نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے قومی خطرات کی تشخیص کو اپڈیٹ کرنے اور مارچ 2026 کے آخر تک اسے عوام کے سامنے لانے کا وعدہ کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رسک بیسڈ اے ایم ایل نگرانی کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، زیورات اور قیمتی پتھروں و دھاتوں کے تاجروں کی کڑی نگرانی شامل ہوگی، کیونکہ ان شعبوں کو منی لانڈرنگ کے حوالے سے حساس سمجھا جاتا ہے۔

ایس ای سی پی کے تحت بینیفیشل اونرشپ رجسٹر کو بھی جنوری 2026 کے اختتام تک مکمل طور پر ڈیجیٹل اور قابلِ رسائی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کمپنیوں کے اصل مالکان کی شناخت کو شفاف بنانا ہے تاکہ کاغذی کمپنیوں کے ذریعے غیر قانونی لین دین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تجارتی منی لانڈرنگ کے میکرو اکنامک اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات پر مزید کام کیا جائے، تاکہ معیشت کو طویل المدتی بنیادوں پر مستحکم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈرائیونگ لائسنس 18 کے بجائے 16 سال کی عمر میں جاری کیا جائے، اسمبلی میں قرارداد جمع
  • ڈرائیونگ کے لیے عمر کی حد 16 سال مقرر کی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرار داد جمع
  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے: وزیر خزانہ
  • آئی ایم ایف کا بڑا مطالبہ، سول بیوروکریٹس کے اثاثے چھپانا ناممکن بنانے کی تیاری
  •  غربت بڑھی، وفاق، پنجاب، بلوچستان میں صحت و تعلیم کے بجٹ اہداف حاصل، سندھ، خیبر پی کے پیچھے: آئی ایم ایف
  • پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو تنخواہ کا 10  فیصد پارٹی فنڈ میں دینے کی ہدایت
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، اپنے پارلیمنٹرینز سے تنخواہ کے 10 فیصد کا مطالبہ
  • پنجاب اسمبلی میں سروس ریگولرائزیشن بل 2025 پیش
  • پنجاب بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2025 منظور کرلیا گیا
  • سینیٹ ہاؤسنگ کمیٹی نے زمین کے تنازعات، ملازمین کے واجبات اور لفٹ کی تنصیب پر فوری کارروائی کا حکم دے دیا