پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
حکومت پنجاب تنخواہ دار ٹیکس چوروں پر شکنجہ کسنے کو تیار ہے جب کہ پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 منظوری کے لئے اسمبلی اجلاس میں آج پیش کیا جائے گاْ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کی منظوری قائمہ کمیٹی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب اسمبلی نے دی تھی۔
ترمیمی بل پنجاب اسمبلی سے بذریعہ کثرت رائے یا متفقہ رائے سے منظور ہو گا، حتمی منظوری کے لئے بل گورنر پنجاب کو بھجوایا جائے گا۔
بزریعہ پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 دی پنجاب فنانس ایکٹ 1977 میں ترامیم ہو سکیں گی، ترامیم بعد از منظوری پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کے نام سے جانی جائیں گی، حکومت پنجاب نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی کی نئی ترمیم متعارف کروائی تھی۔
بل کے متن کے مطابق ہر سرکاری یا پرائیوٹ ادارے کا اکؤنٹس افسر ٹیکس کٹوتی اور رقم خزانے میں جمع کروانے کا پابند ہوگا، اگر افسر غفلت برتے گا تو خود اس ٹیکس کی رقم ادا کرے گا، کمپنی کی جانب سے ملازم کی تنخواہوں کی تفصیل نہ ہونے کہ باعث ٹیکس چوری ہوتا تھا۔
ٹیکس خود جمع کروانے والے متعدد اشخاص کم تنخواہ ظاہر کیا کرتے تھے، کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمپنی کو ٹیکس کٹوتی کا پابند کرنے کی کوئی واضح شق بھی موجود نہ تھی۔
ترمیم کے ذریعہ ٹیکس وصولی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے گا، ٹیکس جمع نا کروانے کی صورت میں محکمہ ایکسائز حرکت میں آئےگا۔
قائمہ کمیٹی نے کہا کہ جو کمپنیاں ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کٹوتی نہیں کرتیں، ان کو بعد از ترامیم خط لکھیں گے۔
بل کے متن کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن قصوروار کے خلاف وصولی کا حکم جاری کرے گا، بل کا مقصد ٹیکس چوری روکنا اور سرکاری خزانے میں آمدنی بڑھانا ہے، بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس کٹوتی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ سے براہ راست رابطہ، سیکریٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی برطرف
سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے محمد خان رند کو جاری کردہ شو کاز نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازم ہیں اور اسپیکر اور سیکریٹری سندھ اسمبلی کے ماتحت ہیں، اس بنا پر وہ انہیں بائی پاس کرکے کسی سے براہ راست خط و کتابت نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کو بائی پاس کرکے وزیراعلیٰ سندھ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اسٹاف کیلئے خصوصی اعزازیہ منظور کرانے پر پی اے سی کے سیکریٹری محمد خان رند کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ نے ان کی جگہ ایک اور سینئر افسر حسن شاہ کو سیکریٹری پی اے سی کے عہدے پر مقرر کیا، لیکن چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے نئے سیکریٹری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آخری اجلاس کے دوران سیکریٹری کی نشست خالی رہی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نثار کھوڑو کی سفارش پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 30 ملازمین کیلئے خصوصی اعزازیہ منظور کیا، ان میں تین ملازمین کیلئے 10 بنیادی تنخواہیں اور بقیہ کیلئے 5 بنیادی تنخواہیں دینے کی منظوری دی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سابق سیکریٹری محمد خان رند پہلی کیٹیگری والے تین ملازمین میں شامل تھے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کے مطابق موجودہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مختصر مدت میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کو 26 ارب روپے کی رقم وصول کرکے دی ہے، جس میں سیکریٹری کمیٹی کا اہم کردار رہا ہے۔ چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نثار احمد کھوڑو نے سابق سیکریٹری کو ہٹانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کو خط لکھ کر انہیں واپس اپنے عہدے پر بحال کرنے کی درخواست کی، تاہم آخری اطلاعات تک اسپیکر نے نثار کھوڑو کے خط کا جواب نہیں دیا۔ سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے محمد خان رند کو جاری کردہ شو کاز نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازم ہیں اور اسپیکر اور سیکریٹری سندھ اسمبلی کے ماتحت ہیں، اس بنا پر وہ انہیں بائی پاس کرکے کسی سے براہ راست خط و کتابت نہیں کر سکتے۔