راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )پاکستان کے سابق کرکٹر راشد لطیف نے 1990 میں کپتان کے خلاف ہونے والی بغاوت اور میچ فکسنگ کے حوالے سے پردہ اٹھادیا۔ راشد لطیف نے بتایا کہ 1990 کے دوران زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کچھ کھلاڑی پرفارم نہیں کررہے تھے اور ان کے ڈراپ کیے جانے کا امکان تھا جس کے بعد عاقب جاوید اور جاوید میانداد کو ڈراپ کردیا گیا، عاقب جاوید، وقار یونس اور مشتاق کے بہت قریب تھا۔
راشد لطیف نے بتایا کہ اس کے بعد مجھے اسلام آباد سے بلاکر بتایا گیا یکطرفہ طور پر کپتان کے خلاف بغاوت ہونے جارہی ہے اور جب میں وہاں پہنچا تو اس وقت روم میں وہ کھلاڑی بھی موجود تھے جو اس وقت ٹیم کا حصہ نہیں تھے، میں جان گیا تھا یہ غلط ہونے جارہا ہے اور اس وقت کمرے میں بڑے کھلاڑی موجود تھے۔
سابق کرکٹر کے مطابق اس وقت سب وقار یونس کو کپتان بنائیجانے کا سوچ رہے تھے لیکن اس بغاوت کے بعد بورڈ نے سلیم ملک کو کپتان بنادیا جس کے بعد سلیم ملک پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ماضی میں ہوا وہ موجودہ کرکٹرز برداشت ہی نہیں کرسکتے۔
راشد لطیف نے پاکستان میں ہوئی میچ فکسنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقتورکھلاڑیوں کو سزا نہیں ملتی تو یہی وجہ ہے کہ وہ معاشرے میں پھیل جاتے ہیں، ان طاقتور کھلاڑیوں کے سیاسی روابط ہوتے ہیں جس کے تحت حکومت وقت ان کھلاڑیوں کو بچالیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قیوم نے 2010 میں اپنی انکوائری رپورٹ پر کہا تھا کہ اگر میری رپورٹ پر انکوائری ہوجاتی تو آج یہ سب نہ ہوتا، پاکستان میں پسند ناپسند کا کلچرہے،کھلاڑیوں کے تعلقات ہوتے ہیں جس سے وہ بچ گئے، جسٹس قیوم نے اپنی رپورٹ میں تجاویز دی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ ان لوگوں کو دوبارہ بورڈ میں نہ لایا جائے لیکن ہمارے یہاں ان ہی لوگوں کو دوبارہ کپتان بنادیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: راشد لطیف نے
پڑھیں:
سلمان آغا کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ تک کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ
ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کے انداز قیادت نے تھنک ٹینک کا دل جیت لیا، سلمان آغا کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ تک عہدے پر برقرار رہنے کا امکان روشن ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق حکام کو ٹیم کی فائٹنگ اسپرٹ نے سب سے زیادہ متاثر کیا، انہیں لگتا ہے کہ پلیئرز یکجا ہو کر کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ماضی میں ایسا نہیں تھا۔
دوسری جانب دورہ سری لنکا کیلیے اسکواڈ میں شاداب خان کی واپسی متوقع ہے، وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھرپور پریکٹس کر رہے ہیں، بگ بیش لیگ میں ان کی میچ فٹنس جانچی جائے گی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 فروری، مارچ میں کھیلا جائے گا جس کی میزبانی بھارت اور سری لنکا کریں گے۔
پاکستان کی قیادت ان دنوں سلمان علی آغا نے سنبھالی ہوئی ہے، بعض حلقوں کا خیال تھا کہ شاداب خان کی بطور کپتان واپسی ہو سکتی ہے، شاہین شاہ آفریدی کو بھی ذمہ داری سونپنے کی باتیں ہو رہی تھیں۔
البتہ اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ سلمان علی آغا کے ہی میگا ایونٹ میں کپتان برقرار رہنے کا امکان ہے۔
تھنک ٹینک میں شامل ایک اور آفیشل نے بھی یہی کہا کہ سلمان نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ٹیم کو وننگ ٹریک پر گامزن کر دیا ہے، ان کے دور میں فائٹنگ اسپرٹ لوٹ آئی، پلیئرز یکجا ہو کر ٹیم کی فتح کیلیے جان لڑاتے نظر آتے ہیں، اس لیے کسی تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں لگتی۔
یاد رہے کہ 2025 کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان سب سے زیادہ 21 فتوحات حاصل کرنے والی فل ممبر ٹیم ہے۔
سلمان نے اپنے کیریئر کے 40 میں سے 38 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز بطور کپتان کھیلے ہیں۔
انھوں نے بطور قائد 24.85 کی اوسط سے 671 رنز بنائے اور 23 فتوحات کے ساتھ ملک کے تیسرے کامیاب ترین کپتان بن چکے ہیں۔
بابر اعظم 48 اور سرفراز احمد 29 میچز میں کامیاب رہے تھے۔
سلمان کی زیر قیادت حال ہی میں پاکستان نے سہ ملکی سیریز جیتی، اس سے قبل ایشیا کپ کے فائنل میں بھی رسائی حاصل کی تھی۔
سلمان علی آغا کی کپتانی تو بہتر ہے لیکن بطور بیٹر ان کی کارکردگی پرسوال اٹھتے نظر آتے ہیں، البتہ انہوں نے حالیہ سہ ملکی سیریز میں سری لنکا کیخلاف 63 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی تھی۔
دوسری جانب شاداب خان کی بطور عام کھلاڑی سری لنکا کیخلاف سیریز میں واپسی متوقع ہے، وہ آخری بار جون میں بنگلادیش کیخلاف ہوم سیریز کے دوران ایکشن میں دکھائی دیے تھے۔
شاداب نے کچھ عرصے قبل لندن میں کندھے کی سرجری کروائی تھی، فٹ ہونے کے بعد وہ ان دنوں نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بھرپور مشقیں کر رہے ہیں، البتہ میچ پریکٹس کی کمی ہے۔
سلیکٹرز و ٹیم مینجمنٹ شاداب کی فٹنس سے مطمئن ہے، بگ بیش لیگ کے دوران ان کی کارکردگی کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔
آسٹریلوی ایونٹ 14 دسمبر کو شروع ہو رہا ہے، منتخب پاکستانی کرکٹرز کی آئندہ ہفتے روانگی ہوگی۔
سری لنکا سے سیریز میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو واپس بلوا لیا جائے گا۔