عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔
تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔
اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری اسکالر اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ کشمیری مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین اور بدلتی ہوئی صورتحال کے بارے میں دنیا بھر میں طاقت کے ایوانوں کو آگاہ کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، دانشوروں، صحافیوں اور ترک طلباء پر مشتمل اجتماع کو یاد دلایا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قراردادیں تب ہی منظور کی گئیں جب دونوں فریقین نے متن پر اتفاق کیا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں کیونکہ ان کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار سے دہائیوں پرانی تحریک دب نہیں سکتی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ مشیل بیچلیٹ نے بھی اپنی 47صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا مکمل احترام کرے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکی صدور باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد دینے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے سات بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی کی بار بار پیشکشوں اور کشیدگی کے دوران مداخلت کا حوالہ دیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے جس نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے چیئرمین، کشمیر ہائوس استنبول کے صدر اور ممتاز کشمیری رہنما ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ترکی کے مستقل اخلاقی موقف کو جس کا اعادہ صدر اردگان نے اقوام متحدہ میں اور 2025ء کے او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں بھی کیا، اب ادارہ جاتی کارروائی میں تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر شاہ نے ترکی پر زور دیا کہ وہ او آئی سی رابطہ گروپ کے 2022ء کے مشترکہ اعلامیے پر عمل درآمد کی قیادت کریں جس میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کی وکالت، سیز فائر لائن کے دونوں جانب او آئی سی کے وفود بھیجنا، ممتاز افراد کا ایک آزاد پینل تشکیل دینا اور قانونی جانچ شروع کرنا شامل ہے۔