پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا، حج آپریٹرز کے نمائندے قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت مذہبی امور پر پھٹ پڑے۔
سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں حج آپریٹرز کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ڈیڈ لائن کا نہیں بتایا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں بھی نہیں لینے دیں، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، تقریباً سوا مہینہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن مکمل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئيں، سعودی معاہدےمیں لکھا ہے اگر 14 فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو پھر جہاں جگہ ملے گی وہ دیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور نے کہاکہ ڈی جی حج کو آن لائن لے لیں پوچھیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، سعودی حکومت کا خط آیا ہے کہ اب67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں
ڈی جی حج نے کہا کہ 14 فروری تک 600 ملین ریال نجی اسکیم نے دینے تھے جو نہیں دیے، جو ڈیجیٹل والٹ میں پیسہ آیا ہے وہ تو واپس ہو جائے گا، جو پیسہ عمارت وغیرہ بسوں کے کرایوں کا گیا وہ واپس آئے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اب اس معاملہ کا حل ضروری ہے، ایک دو روز میں ذمہ داروں کا تعین بھی ہوجائے تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، پہلے مسئلہ حل کرنا ضروری ہے پھر ذمہ دارروں کا تعین کرلیں، اب رہ جانے والے عازمین کو حج پر بھجوانے کا معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، اب دفتر خارجہ کی سطح پر بھی عازمین کو حج پر بھجوانے کا باب بند ہوچکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔