چاروں صوبے مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
سکھر:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی جارحیت پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو ایک ہو کر بھارت کا مقابلہ کرنا پڑے گا اور چاروں صوبے مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
سکھر میں پی پی پی کے جلسے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے، اپنی کمزوریاں چھپانے اور اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیےمودی نے جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے یک طرفہ فیصلہ کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے جس کے تحت بھارت تسلیم کرچکا کہ سندھو پاکستان کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں سکھر میں سندھو کے پاس کھڑے ہوکر بھارت کو یہ کہنا چاہوں گا کہ سندھو ہمارا ہے اور سندھو ہمارا رہے گا یا تو اس سندھو میں پانی بہہ گا یا پھر ان کا خون۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت سن لے، سندھو ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا، سندھو پر ڈاکا نا منظور، نامنظور، ہم سندھو کے وارث اور محافظ ہیں، ہرپاکستانی سندھو کا سفیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی نے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگائے، پاک فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی، ہم بہادر لوگ ہیں اور بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ چاروں صوبے مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے، پورے پاکستان کو ایک ہو کر بھارت کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یکم مئی کو میرپورخاص میں پیپلزپارٹی کا جلسہ ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو منہ توڑ جواب بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔