UrduPoint:
2025-06-11@07:00:04 GMT

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) ایران اور امریکہ کے مابین مذاکرت کے اس نئے دور سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا معاہدہ طے پانے کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی راہ کو روکا جا سکے۔

مذاکرات کے آغاز سے قبل ماہرین کی ملاقات ہوئی، جس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے۔

یہ بات چیت روم میں ہونے والے دوسرے دور کے بعد ہو رہی ہے، جسے دونوں فریقین نے تعمیری قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کے آغاز سے ہی دنیا کے بڑے تنازعات اور بحرانوں پر سمجھوتے کرانے کی کوشش شروع کی ہے، جن میں یوکرین جنگ، غزہ کا مسلح تنازعہ اور ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ سرفہرست ہیں۔

(جاری ہے)

ایرانی حکومت نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے اثرات کے باعث اور اسرائیل کے ہاتھوں خطے میں ایک سال سے جاری فوجی نقصانات کے بعد پابندیاں ختم کرانے کی خواہش رکھتی ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتے کو تصدیق کی کہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ارنا (IRNA) کے مطابق، ''اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان تیسرا دور مسقط میں شروع ہو گیا ہے۔‘‘ تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ایرانی مذاکراتی ٹیم سے قریبی ذرائع کے مطابق ہفتے کو فریقین کے ماہرین کی ملاقات ہوئی۔

مذاکرات کا آغاز ماہرین کی سطح پر ہو گا، جہاں ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ابتدائی فریم ورک تیار کیا جائے گا، جس کے بعد سربراہ مذاکرات کاروں کے درمیان بالواسطہ ملاقات ہو گی۔ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ''میرا خیال ہے کہ ہم ایران کے ساتھ معاہدہ کر لیں گے۔

‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی برقرار ہے۔

اگرچہ دونوں فریق سفارتی عمل کے حق میں ہیں لیکن دو دہائیوں سے جاری اس تنازعہ پر اب بھی دونوں کے مؤقف میں بڑا فرق بدستور برقرار ہے۔

ٹرمپ نے رواں سال فروری سے ایران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ لاگو کی۔

انہوں نے سن 2018 میں اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے سن 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کر کے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ایران کی ریڈ لائن کیا ہے؟

اقوام متحدہ کے جوہری امور کے نگراں ادارے کے مطابق سن 2019 سے ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں شروع کر دی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک کی سطح پر لے جا چکا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسی ہفتے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند کرنا ہو گی اور اپنے واحد جوہری بجلی گھر 'بوشہر‘ کے لیے افزودہ یورینیم درآمد کرنا ہو گی۔

ایرانی حکام کے مطابق تہران کچھ پابندیاں قبول کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں۔

تاہم یورینیم کی افزودگی کا مکمل خاتمہ اور ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی حوالگی ‘ریڈ لائن‘ ہے، جن پرتہران سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ یورپ کی تجویز کیا ہے؟

یورپی ممالک نے امریکی مذاکرات کاروں کو تجویز دی ہے کہ کسی جامع معاہدے میں ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیت کو بھی محدود کیا جانا چاہیے تاکہ ایران جوہری ہتھیار میزائل کے ذریعے لے جانے کی صلاحیت حاصل نہ کر سکے۔

تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کے دفاعی اور میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ایرانی حکام کے مطابق میزائل پروگرام مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔

گزشتہ سال ایران نے درجنوں بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے تھے۔ اس سے قبل اسرائیل نے ایرانی کمانڈرز اور اس کے اتحادی ملیشیاؤں کے رہنماؤں کو ہلاک کیا تھا۔ یہ صورتحال غزہ جنگ کے دوران خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ تھی۔

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مذاکرات کا کے درمیان ملاقات ہو ایران اور کہ ایران ایران کے کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

ہم نے اسرائیل کی جوہری دستاویزات کا خزانہ حاصل کر لیا ہے، ایرانی وزیر انٹیلجنس

۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" اسلام ٹائمز۔ ایرانی سیکیورٹی حکام نے تہران کی جانب سے اسرائیلی قبضے سے حساس اسٹریٹجک دستاویزات کے بڑے ذخیرے کے حصول کے بارے میں نئی ​​تفصیلات ظاہر کی ہیں جن میں جوہری تنصیبات، سفارتی تعلقات اور سائنسی معلومات شامل ہیں۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انٹیلیجنس ادارے کو جو دستاویزات موصول ہوئیں، وہ قابض اسرائیلی حکومت کے منصوبوں اور اس کی جوہری تنصیبات سے متعلق ہیں، اور یہ دستاویزات ملک کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔ خطیب نےزور دیتے ہوئے کہا: "یہ ایک بہت بڑا انٹیلیجنس واقعہ ہے۔ اسے صرف ہزاروں دستاویزات کے حصول تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں مکمل جوہری دستاویزات حاصل ہوئیں، اور ساتھ ہی اسرائیل کے مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات سے متعلق بھی اہم دستاویزات ملی ہیں۔"

آپریشن کیسے انجام پایا؟
ایران کے وزیر انٹیلیجنس نے بتایا کہ یہ دستاویزات محفوظ طریقے سے ایران منتقل کی گئی ہیں، دستاویزات کی منتقلی کے طریقہ کار بھی ان کی اہمیت جتنے ہی اہم ہیں۔البتہ، انہوں نے فی الحال ان طریقوں کو ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ: "یہ کارروائی کچھ عرصہ قبل مکمل ہو چکی تھی، لیکن ہم نے اس کی خبر دینے میں اس وقت تک تاخیر کی تاکہ کارروائی کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔" انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ "یہ دستاویزات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔" اسماعیل خطیب کے بقول: "یہ ایک پیچیدہ، وسیع اور کثیر الجہتی آپریشن تھا، جس کی منصوبہ بندی مختلف افراد کو بھرتی کر کے، مطلوبہ ذرائع تک رسائی حاصل کر کے کی گئی۔"

ایرانی آپریشن کے وقت کی اہمیت کیا ہے؟
اس انکشاف پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ "ایران کی جانب سے اسرائیلی جوہری دستاویزات کے حصول کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں، اس لیے اس وقت کا انتخاب اہم سیاسی مفہوم رکھتا ہے۔" گزشتہ روز ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ ایران کی انٹیلیجنس ایجنسی کو اسرائیل سے متعلق حساس اور اسٹریٹجک معلومات و دستاویزات کی ایک بڑی مقدار تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق، "حاصل کی گئی معلومات میں ہزاروں ایسی دستاویزات شامل ہیں جو اسرائیل کے جوہری منصوبوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں۔" یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، اسرائیلی دھمکیاں جاری ہیں کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے، اور اسی دوران تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری پروگرام پر بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے، تاکہ کسی ممکنہ معاہدے تک پہنچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران سے جوہری معاہدے کے امکانات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو سے گفتگو
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے‘امر یکی صدر
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • امریکا سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو ہوگا، ایران
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں، رافائل گروسی
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • ہم نے اسرائیل کی جوہری دستاویزات کا خزانہ حاصل کر لیا ہے، ایرانی وزیر انٹیلجنس
  • ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ