UrduPoint:
2025-09-18@21:30:18 GMT

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) ایران اور امریکہ کے مابین مذاکرت کے اس نئے دور سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا معاہدہ طے پانے کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی راہ کو روکا جا سکے۔

مذاکرات کے آغاز سے قبل ماہرین کی ملاقات ہوئی، جس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے۔

یہ بات چیت روم میں ہونے والے دوسرے دور کے بعد ہو رہی ہے، جسے دونوں فریقین نے تعمیری قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کے آغاز سے ہی دنیا کے بڑے تنازعات اور بحرانوں پر سمجھوتے کرانے کی کوشش شروع کی ہے، جن میں یوکرین جنگ، غزہ کا مسلح تنازعہ اور ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ سرفہرست ہیں۔

(جاری ہے)

ایرانی حکومت نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے اثرات کے باعث اور اسرائیل کے ہاتھوں خطے میں ایک سال سے جاری فوجی نقصانات کے بعد پابندیاں ختم کرانے کی خواہش رکھتی ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتے کو تصدیق کی کہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ارنا (IRNA) کے مطابق، ''اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان تیسرا دور مسقط میں شروع ہو گیا ہے۔‘‘ تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ایرانی مذاکراتی ٹیم سے قریبی ذرائع کے مطابق ہفتے کو فریقین کے ماہرین کی ملاقات ہوئی۔

مذاکرات کا آغاز ماہرین کی سطح پر ہو گا، جہاں ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ابتدائی فریم ورک تیار کیا جائے گا، جس کے بعد سربراہ مذاکرات کاروں کے درمیان بالواسطہ ملاقات ہو گی۔ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ''میرا خیال ہے کہ ہم ایران کے ساتھ معاہدہ کر لیں گے۔

‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی برقرار ہے۔

اگرچہ دونوں فریق سفارتی عمل کے حق میں ہیں لیکن دو دہائیوں سے جاری اس تنازعہ پر اب بھی دونوں کے مؤقف میں بڑا فرق بدستور برقرار ہے۔

ٹرمپ نے رواں سال فروری سے ایران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ لاگو کی۔

انہوں نے سن 2018 میں اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے سن 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کر کے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ایران کی ریڈ لائن کیا ہے؟

اقوام متحدہ کے جوہری امور کے نگراں ادارے کے مطابق سن 2019 سے ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں شروع کر دی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک کی سطح پر لے جا چکا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسی ہفتے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند کرنا ہو گی اور اپنے واحد جوہری بجلی گھر 'بوشہر‘ کے لیے افزودہ یورینیم درآمد کرنا ہو گی۔

ایرانی حکام کے مطابق تہران کچھ پابندیاں قبول کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں۔

تاہم یورینیم کی افزودگی کا مکمل خاتمہ اور ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی حوالگی ‘ریڈ لائن‘ ہے، جن پرتہران سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ یورپ کی تجویز کیا ہے؟

یورپی ممالک نے امریکی مذاکرات کاروں کو تجویز دی ہے کہ کسی جامع معاہدے میں ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیت کو بھی محدود کیا جانا چاہیے تاکہ ایران جوہری ہتھیار میزائل کے ذریعے لے جانے کی صلاحیت حاصل نہ کر سکے۔

تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کے دفاعی اور میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ایرانی حکام کے مطابق میزائل پروگرام مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔

گزشتہ سال ایران نے درجنوں بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے تھے۔ اس سے قبل اسرائیل نے ایرانی کمانڈرز اور اس کے اتحادی ملیشیاؤں کے رہنماؤں کو ہلاک کیا تھا۔ یہ صورتحال غزہ جنگ کے دوران خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ تھی۔

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مذاکرات کا کے درمیان ملاقات ہو ایران اور کہ ایران ایران کے کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ہنگامی عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی اس ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیے: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت

وزیراعظم نے قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو ایسے حالات میں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں مسلم دنیا کے اتحاد پر زور دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا کا مضبوط اور متحد پیغام دیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ ایرانی صدر کے پاکستان کے دورے کو یاد کرتے ہوئے پاک۔ایران تعلقات کو تمام شعبوں میں مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے نیک تمناؤں اور احترام کا پیغام بھی پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے دوٹوک مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر پاک۔ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر قریبی رابطے جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران دوحہ قطر مسعود پزشکیان

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار