پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار پر مودی سرکار نے بھارتی جرنیل کی چھٹی کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے خلاف فوری طور پر مہم جوئی سے انکار کرنے والے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا دیا۔
مودی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا، تاہم جنرل ایم وی ایس کمار نے مہم جوئی سے گریز کرنے کی پالیسی اپنالی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہا پسندوں نے مودی سرکار پر دباؤ بڑھایا، تو بھارتی وزیراعظم نے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی چھٹی کرتے ہوئے ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو تعینات کرنے کا حکم جاری کیا، جو یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے۔
بھارتی حکومت نے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی فیلیئر کا سارا ملبہ لیفٹیننٹ جنرل کمار پر ڈال دیا۔
7 لاکھ فوج، پیراملٹری ٹروپس، پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ہوتے ہوئے بھارتی فوج کی قیادت پہلگام حملہ کے حوالے سے مکمل ناکامی کا شکار دکھائی دی۔
لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کا قصور پہلگام آپریشن کے بعد فوری طور پر پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار کرنا تھا، لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی طرف سے انکار پر مودی سرکار کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی فوج کے افسران اور جوان موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر اپنی قیادت سے سخت سوالات کرنے لگے ہیں۔
نئے تعینات کیے گئے بھارت کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے گزشتہ روز سومنات ہال سری نگر میں آرمی آفیسرز اور جوانوں سے ملاقات کی۔
پہلگام واقعے کے تناظر میں ہونے والی اس ملاقات میں لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما بھارتی فوج کے آفیسروں اور جوانوں کو مطمئن نہیں کرسکے، بھارتی افسران کی جانب سے سوال کیے گئے کہ سخت سیکیورٹی کے باوجود پہلگام حملہ کیسے ہوگیا؟ ہمیں آگے بھیجیں گے تو کینٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون ہوگا؟
بھارتی آرمی آفیسر نے آگاہ کیا کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں میں پہلگام واقع کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل ایم جنرل ایم وی ایس کمار ا پریشن کے بعد مودی سرکار نے بھارتی فوج پاکستان کے سے انکار کے خلاف
پڑھیں:
امریکا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دہشتگردی کیخلاف مثبت اور فعال کردار کی پوری دنیا معترف ہے، امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا کا کہنا تھا کہ ’داعش خراسان اس وقت عالمی سطح پر سب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان ایک غیر معمولی انسدادِ دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
جنرل کوریلا نے اعتراف کیا کہ ’پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اورگرفتار کیا گیا‘ ان گرفتاریوں میں تنظیم کے کم از کم پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو کئی اہم کامیابیاں دلائیں، ان کامیابیوں میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور اس کی حوالگی شامل ہے۔
سربراہ سینٹ کام نے کہا کہ اس گرفتاری کے فوراً بعد، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی۔
جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان محدود مگر مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں سرگرم ہے، پاکستان کی شراکت داری انسداد دہشت گردی کے عالمی تناظر میں انتہائی اہم اور مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
امریکی جنرل نے کہا کہ 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ہوئے۔
سربراہ سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں تقریباً 700 سیکورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق اور 2500 زخمی ہوئے ہیں، پاکستان فعال انسداد دہشتگردی کی جنگ لڑ رہا ہے۔
جنرل کوریلا نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ داعش خراسان کمزور ہو چکی اور اس کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اس کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں انہیں پہنچنے والا بھاری نقصان ہے، ہمیں پاکستان اور بھارت دنوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے۔
سربراہ سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ایسا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہیں ہو سکتا۔