پاک-بھارت کشیدگی: پاکستان پہل نہیں کرے گا لیکن اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی کے مسئلے پر ایوان بالا میں بحث کی گئی، جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقدام میں پہل نہیں کرے گا لیکن اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت اجلاس سینیٹ کا اجلاس ہوا۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے دل کی گہرائیوں سے تمام سینیٹ کے اراکین کا شکریہ ادا کروں گا کہ ایک اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا ہے، جس طرح نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں سول اور ملٹری قیادت نے ایک دفعہ پھر ایک پیج پر ہونے کا دنیا کو واضح پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح فیڈریشن کی نمائندگی کرتا ہوا یہ ایوان، جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، سینیٹ نے بھی بڑے واضح انداز میں دنیا کو پیغام دیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قرارداد کو حتمی شکل دینے میں تمام پارلیمانی جماعتوں بالخصوص قائد حزب اختلاف، وزیر قانون، شیری رحمٰن اور تمام ساتھیوں کا شکر گزار ہوں، ہم نے جو ڈرافٹ بنایا، اس پر ہم نے افہام و تفہیم کے ذریعے جامع پیغام بنا کر اسے اس ایوان میں پیش کیا، جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ سے قرارداد متفقہ تیار ہوئی اور منظور ہوئی، یہ عمل قابل تعریف ہے اور تاریخی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، چین، برطانیہ، ترکیہ، آذربائیجان، کویت، بحرن اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سے بات کی، جبکہ قطر کے وزیر اعظم سے بات کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ دوست ممالک ہیں، ان کو میں نے ذاتی طور پر بھارت کی تاریخ اور اقدامات سے آگاہ کیا،اس کے ساتھ ساتھ اپنے خدشات بھی بتائے کہ بھارت کے ممکنہ کیا عزائم ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملہ ہوا، تو مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا گیا، اس دفعہ ہماری سوچ ہے کہ دو ڈھائی سال سے لگے ہوئے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ حالات تبدیل ہوگئے، اس سے معاہدہ ختم نہیں ہو سکتا، یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب دونوں فریقین متفق ہوں، مجھے شک ہے کہ شاید اسے ختم کرنے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا۔
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں اعتماد سے کہ رہا ہوں پہلگام واقعہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور ترکیہ نے بڑا واضح مؤقف لیا ہے، چینی وزیر خارجہ سے بڑی تفصیل سے بات ہوئی، انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے دن ردعمل دیا تھا کہ جتنا کیا ہے اس کے ساتھ اتنا ضرور کریں گے، ہماری رپورٹس ہیں کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کشیدگی بڑھانے پر غور کر رہے ہیں، ہم پہل نہیں کریں گے لیکن بھارت نے جارحیت کی، تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں اپنے آپ کو عالمی طور پر رابطہ میں رکھنا ہے، بھارت بیانیہ بنانے میں ناکام ہوگیا، بھارتی سیاستدان اب مودی کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اسحا ق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارتی ڈیمارش میں سندھ طاس معاہدے کا ذکر نہیں ہے، مگر ایک خط آیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ حالات بدل چکے ہیں، ہم اسے معطل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ 65 اور 71 کی جنگوں میں معطل نہیں ہوا، یہ ایک نئی چیز ہے، اگرچہ ہمارے پاس ثبوت نہیں ہیں ایسا لگتا ہے یکطرفہ فیصلے نہیں ہوسکتے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے واضح کہا ہے کہ پانی کے ساتھ کچھ ہوا تو اعلان جنگ ہوگا، پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سندھ طاس معاہدہ پر بین الوزارتی اجلاس بلایا اور مشاورت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 48 گھنٹوں میں سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کے اقدام پر ڈوزئیر تیار کررہے ہیں، ڈوزئیر متعلقہ اداروں اور دوست ممالک کو بھجوائیں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی مذمتی قرارداد میں تبدیلیاں کرائیں، پہلگام کے ساتھ جموں کشمیر لکھوایا، ٹی آر ایف نے اگر زمہ داری قبول کی ہے تو شواہد دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بہت جگہ سے کالز آئیں، لیکن ہم اپنے موقف پر قائم رہے، اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے بعد بتا رہا ہوں اس واقعہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
سینیٹ میں پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی کے مسئلہ پر بحث ہوئی، پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی دشمنی پاکستان سے نہیں بلکہ مسلمانوں اور اسلام سے ہے۔
ان کا کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے مسلمانوں کو قاتل ہے، اگر دشمن نے کوئی جارحیت کی تو وہ صدیوں تک یاد رکھیں گے۔
سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ ہماری بھارت کی عوام سے کوئی دشمنی نہیں ہے، بھارتی عوام خود مودی پالیسیوں کے خلاف ہے، مودی اور نیتن یاہو کا گٹھ جوڑ ہے، نیتن یاہو اور مودی کی دشمنی پاکستان سے نہیں مسلمانوں سے ہے، مودی اور نیتن یاہو کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک کے ہاتھ پر غزہ اور دوسرے کے ہاتھ پر گجرات کے مسلمانوں کے ہاتھوں سے رنگے ہیں، مزید کہنا تھا کہ پاکستان، غزہ، عراق یا لیبیا نہیں ہے، ایک اینٹ انہوں نے ماری تو پتھروں کی بارش ہوگی، یہاں کسی نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں، یہاں بیٹھی عورتوں نے بھی چوڑیاں نہیں پہنیں، ہمارے ہاں شہیدوں پر رویا نہیں جاتا۔
سینیٹر پلوشہ خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی سکھ فوجی پاکستان پر حملہ نہیں کرنا چاہتے، سکھوں کےلیے یہ گرونانک کی دھرتی ہے، اگر دشمن نے کوئی جارحیت کی تو صدیوں تک یاد رکھے گا۔
سربراہ مجلس محدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطہ میں اہم مقام پر واقع ہے، ہمارے فیصلہ سازوں کے غلط فیصلوں سے مسائل پیدا ہوئے، ماضی میں امریکی مفاد کے تحت کام کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے غیر زمہ دارانہ بیان دیا ہے، ان کے بیان کا پاکستان خمیازہ بھگت رہا ہے، ہمارا دشمن بھارت ہمیں تنہا کرنا چاہتا ہے، بھارت میں پاپولر لیڈرشپ کا تحفظ کیا گیا، ہمارے ہاں پیکا لگایا گیا،گلہ گھونٹا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر دفاع کو یہاں آکر حقائق بتانا چاہیے، پاکستان داخلی انتشار کا شکار ہے، ملکی وحدت کی ضرورت ہے، ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگیں اتحاد پیدا کریں، عمران خان کو رہا کریں وہی مودی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
علامہ راجا ناصر عباس کا کہنا تھا کہ اللہ پر توکل کریں قوم کو اکٹھا کریں، امریکا کے سامنے کیوں لیٹے ہوئے ہیں؟ امریکا ہمیشہ اپنے مفادات کا سوچتا ہے، پارلیمان کو اعتماد میں لینا ہوگا، سیاسی قیدیوں کو باہر نکالیں تاکہ ملک اکٹھا ہو۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ اختلافات کے باوجود پاکستان کے لیے جان دینے کو تیار ہیں، پاکستان کے بیٹوں کو اکٹھا کرنا ہوگا، خدا کے لیے یکجہتی کی بات کریں، بلوچستان میں عورتوں کو رہا کریں۔
سینیٹر مسلم لیگ (ن) ناصر محمود بٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مودی ڈرو اس وقت سے جب بھارتی مسلمان تمہارے خلاف کھڑے ہوجائیں، ہم تو پہلے سے ہی بھارت میں گھسے ہوئے ہیں، ابھی نندن کو 3 سے 4 دن پاکستان رکھتے دنیا کو دکھاتے۔
ناصر بٹ کا کہنا تھا کہ بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینگے، تیسرے فریق کے ذریعے بات چیت بزدلی نہیں امن پسندی کی علامت ہے، شاید ہمارے ایٹمی میزائلز کو زنگ نہ لگ گیا ہو ایک دو بھارت پر چلا دیں۔
بے اے پی کے اقلیتی سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ پہلگام واقعہ میں معصوم جانوں کے قتل کی مذمت کرتا ہوں، وزیر اعظم وزارت داخلہ، خارجہ اور سینیٹ نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی، واقعہ کے 30 منٹ کے بعد پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام کی آڑ میں سندھ طاس معاہدہ کو معطل کردیا گیا، کوئی تحقیق یا شواہد نہیں دیے گئے، پاکستان خود دہشتگری کا شکار ہے اور لڑ رہا ہے، پاکستان کیوں ایسا واقعہ کرائے گا، پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی لیکن بھارت نے کبھی مذمت نہیں کی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ جب جنگ ہوئی تو تمام پاکستانی مل کر لڑیں گے، میں ہندو پاکستانی ہوں مجھے وفاداری کے لیے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے، مودی اور آر ایس ایس سوچ کو ہندو مذہب سے نہیں ملا سکتے۔
سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دھرتی ہماری ماں ہے اس کی حفاظت ہمارا فرض ہے، مودی سرکار نے اگر حرکتیں ختم نہ کیں تو کروڑوں بھارتی مسلمان آپ سے لڑیں گے۔
اسی طرح سینیٹ اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ جھوٹ کا پلندہ تھا، بھارتی فوج کے حاضر سروس جنرل نے کہا کہ یہ جھوٹا واقعہ تھا، پاکستان پر الزام تو لگا دیا گیا لیکن وہ لاشیں کہاں ہیں؟ ایک جوڑے کو ماردیا گیا مگر زندہ تھے.
کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے اس معاملہ پر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جاسکتا، دریا نلکے کی ٹوٹی تو نہیں جسے بند کردیں، اگر پاکستانی پانی کم کیا گیا تو اس سے بنائے ڈیمز کو ٹارگٹ کریں گے۔
سینیٹر پی ٹی آئی گوردیپ سنگھ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم امن چاہتے ہیں، دنیا کا پہلا دہشتگرد ملک بھارت ہے، بھارت نے جو سکھوں کے ساتھ کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
سینیٹر گوردیپ سنگھ نے کہا کہ 1992 میں بابری مسجد کو شہید کرنے والی یہی سوچ تھی، بھارت خود دہشتگرد ہے کسی اور پر دہشتگردی کا الزام لگاتا ہے، سیاسی اختلافات ختم کرکے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے، پاکستانی 25 کروڑ عوام اپنے افواج کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی دنیا کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے، اگر حملہ ہوا تو بھارت کو بھرپور جواب دیں گے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی اختلاف ختم کرنے کے لیے عمران خان کو رہا کریں۔
سینیٹر سرمد علی نے کہ اکہ بھارت میں جب الیکشن ہونے لگتے تو کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا حملہ ہوجاتا ہے، یہ ڈارمہ رچانا بی چے پی کا کام ہے، جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے، یہ کیا مسئلوں کا حل دے گا۔
اس موقع پر اجلاس میں اظہار خیال کا موقع نہ ملنے پر سینیٹر دوست محمد واک آوٹ کرگئے، قائم مقام چئیرمین سینیٹ نے دوست محمد سے رابطہ کرکے انہیں ایوان میں لانے کی ہدایت کر دی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے تو مودی ہمارا پانی کیسے بند کر سکتا ہے، وزیر دفاع کے بیان کی سب نے مذمت کی ہے، ہم ایک نیوکلیئر پاور ہیں ہمیں ایسے بیانات سے پہلے دیکھنا چاہئیے
ان کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی سے گزارش ہے کہ بڑے میاں صاحب سے بھی بیان دلوائیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پہلگام واقعے میں سید عادل علی شاہ نامی بھارتی شہری کو بھی مارا گیا، بھارت کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ صرف ہندوں کو ٹارگٹ کیا گیا بالکل جھوٹ پر مبنی ہے، پوری پاکستانی قوم ملکی دفاع کے لیے متحد ہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ملکی دفاع کے لیے پہلے کھڑے ہوں گے، بھارت فلمیں بناتا رہتا ہے، لگتا ہے کہ پہلگام فالس آپریشن بھی فلم کا سکرپٹ ہے۔
اس موقع پر سینیٹ اجلاس میں ضمنی ایجنڈے پر سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی۔
حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں کی ممانعت کے عالمی کنونشن پر عملدرآمد کا بل سینیٹ سے منظور کر لیا گیا، بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، اپوزیشن لیڈر نے بل کی فوری منظوری پر اعتراض کیا۔
قائد حزب اختلاف پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کم از کم بل تو بتائیں ہے کیا؟ جس پر وزیر قانون نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی خارجہ نے بل کی منظوری دی ہے، قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ آئندہ فوری بلز پیش نہیں ہوں گے۔
سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ 7 لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے 20 لوگ آئے اور 20 لوگوں کو مار کر چلے گئے، بھارت کی سوچ مودی اور گجرات سے نکلتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 7 لاکھ لوگ 20 لوگوں کو نہیں پکڑ سکتے تو یہ ڈرامہ بند کرو، ملکی سالمیت کی بات تھی تو تمام پارٹیوں نے مل کر قرارداد بنائی، یہ پیغام تھا کہ ملک کی خاطر ہم ایک ہیں۔
میاں نواز شریف، عمران خان اور آصف علی زرداری سب کو اکٹھا کریں اور آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اس سے دنیا کو ایک واضح پیغام جائے گا، کوئی طاقت ہمیں ہرا نہیں سکتی۔
سینیٹ میں اقلیتیوں کے حقوق کے کمیشن کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، جو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔
بل کے متن کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کا قومی کمیشن قائم کیا جائے گا، کمیشن اقلیتوں کے آئینی حقوق کی نگرانی کرے گا۔
کمیشن اقلیتوں کے فروغ اور حقوق کے تحفظ کے لیے نیشنل ایکشن پلان مرتب کرے گا، کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی شکایات کا ڈیٹا بیس بنائے گا۔
کمیشن کسی درخواست یا از خود نوٹس پر اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر درج شکایت کی انکوائری کرے گا، کمیشن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے اقلیتوں کے خصوصی مواقعوں، تہواروں اور ان کے عبادت کی جگہوں کا تحفظ کرے گا۔
کمیشن اقلیتوں کےحقوق کی خلاف ورزی پر کسی عدالت پولیس یا کسی فورم پر جاری کارروائی میں فریق بنے گا۔
اسی طرح کمیشن پولیس اسٹیشن یا جیلوں میں زیر حراست اقلیتوں سے ملاقات کرے گا تاکہ ان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو دیکھا جا سکے یا اس کے لیے مناسب قانونی اقدامات تجویز کیے جا سکیں۔
کمیشن متعلقہ حکام کو کہے گا کہ سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے خلاف کسی بھی امتیازی یا نفرت امیز مواد کو ہٹایا جائے، کمیشن اقلیتوں کے خلاف ایسا مواد شائع کرنے والے یا اسے تیار کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی کہے گا، کمیشن اقلیتوں کے خلاف کسی واقع کی تحقیقات اور انکوائری کرے گا۔
وفاقی حکومت کمیشن کو فنڈ دے گی کہ وہ اقلیتی کمیونٹیز کے متاثرین کو مالی اور قانونی امداد فراہم کر سکے، کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر انکوائری کرتے ہوئے حکومت یا متعلقہ ادارے سے معلومات اور رپورٹ حاصل کر سکتا ہے۔
کمیشن اپنے طور پر بھی بغیر معلومات یا رپورٹ کے شکایت کی تحقیقات کر سکتا ہے، کمیشن کو لگے کہ اس نے کسی شخص کے طرز عمل کے حوالے سے انکوائری کرنی ہے یا اسے لگے کہ کسی شخص کی ساکھ انکوائری سے منفی طور پر متاثر ہو سکتی ہے تو کمیشن متعلقہ شخص کی بات سنے گا اور اسے اپنے دفاع میں شواہد دینے کی اجازت دے گا۔
اگر کمیشن کی تحقیقات میں کسی سرکاری ملازم کی لاپرواہی سامنے آئے تو وہ حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کہے گا، کمیشن حکومت کو متاثرہ شخص یا اس کے خاندان کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی بھی سفارش کرے گا۔
کمیشن اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر متعلقہ شخص کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینے کا کہے گا، کمیشن شکایت درج کرنے یا مواد دینے والے شخص کی شناخت کو تحفظ دے گا۔
اگر کمیشن کو لگے کہ شخص، اس کی فیملی، دوست یا قریبی کسی سنجیدہ نقصان کے رسک پر ہیں تو وہ ان کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دے گا۔
سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈار کا کہنا تھا کہ حقوق کی خلاف ورزی کمیشن اقلیتوں کے ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ اقلیتوں کے حقوق انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان پہلگام واقعہ تھا کہ بھارت نے کہا کہ ا پی ٹی ا ئی کہ پہلگام ایوان میں اسحاق ڈار بھارت کی مودی اور ہوئے ہیں کیا گیا دنیا کو کے ہاتھ کی مذمت نہیں ہو کے خلاف دیا گیا نہیں ہے سکتا ہے جائے گا کے ساتھ اپنے ا کے لیے پیش کی کے بعد کرے گا
پڑھیں:
اس بار ٹی فینٹاسٹک نہیں، مار بھی فینٹاسٹک پڑے گی: عطا تارڑ
عطا اللّٰہ تارڑ — فائل فوٹووفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پہلگام ایل او سی سے 2 سو کلو میٹر دور ہے۔ بھارتی پروپیگنڈے کا بھر پور جواب دیں گے۔ اس بار ٹی فینٹاسٹک نہیں، مار بھی فینٹاسٹک پڑے گی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ایک ڈھال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بیانیے کی جنگ تو جیت رہے ہیں لیکن اگر ان کا کوئی اور موڈ ہوا تو بھی بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ہماری مسلح افواج کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنا بھر پور جانتی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان ،دنیا اور دہشت گردی کے درمیان حائل دیوار ہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بھارت کو ماضی میں بھی دھول چٹائی تھی، بھارت کسی بھول میں نہ رہے، ہمیں آزمانے کی کوشش کی تو بھرپور جواب ملے گا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہم نے بھارتی ایئرلائنز کےلیے ایئر اسپیس بند کردی، جس سے بھارتی ایئرلائن کے ٹکٹ کی کاسٹ بڑھ گئی، بھارت کی معیشت پر ضرب لگ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر سے مودی حکومت کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت کو سمجھ آگیا کہ انہوں نے جو پروپیگنڈا کیا اس کا جواب مل رہا ہے، ان کو اب شرمندگی ہوگی۔
وفاقی وزیر کے مطابق اس معاملے پر ہم سب متحد ہیں، بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کےلیے کھڑے ہیں۔ پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلانے پر بھی غور کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو پیغام دیتے ہیں، یہاں بہت اتحاد ہے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دیں گے اور مل کردیں گے، ہماری میم گیم بھی بہت اوپر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانیوں نے میم گیم میں بھی کامیابی حاصل کی ہے، سلام پیش کرتا ہوں۔